Urdu News

برسوں کے دوران کوئلے کے استعمال میں خاطر خواہ اضافہ

برسوں کے دوران کوئلے کے استعمال میں خاطر خواہ اضافہ

برسوں کے دوران کوئلے کے استعمال میں خاطر خواہ اضافہ

سال 1983-84 میں کوئلے کی کل کھپت سال  23-2022 میں 1115.02 ایم ٹی(عارضی) کے مقابلے میں130.73 ایم ٹی تھی جو کہ تقریباً 753 فیصد کا اضافہ  ہے۔

پاور سیکٹر کو کوئلے کی فراہمی کے مسائل کو حل کرنے کے لئے  وزارت بجلی، وزارت کوئلہ، وزارت ریلوے، سنٹرل الیکٹرسٹی اتھارٹی (سی ای اے)، کول انڈیا لمیٹڈ (سی آئی ایل) اور سنگارینی کولیریز کمپنی لمیٹڈ (ایس سی سی ایل)کے نمائندوں پر  مشتمل  ایک بین وزارتی ذیلی گروپ باقاعدہ ملتا ہے  تاکہ تھرمل پاور پلانٹس کو کوئلے کی فراہمی  کو بڑھانے کے لئے اور پاور سیکٹر سے متعلق کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے بشمول پاور پلانٹس میں اہم  کوئلے کے ذخیرے کی حیثیت کو  کم کرنے کے لئے مختلف آپریشنل فیصلے کرسکے۔

اس کے علاوہ، ایک بین وزارتی کمیٹی (آئی ایم سی) بھی تشکیل دی گئی ہے جس میں ریلوے بورڈکے چیئرمین،  ، وزارت کوئلہ کے سکریٹری،  ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت کے سیکرٹری اور  بجلی کی وزارت کے سیکریٹری شامل ہیں تاکہ  کوئلے کی فراہمی اور بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت میں اضافے کی نگرانی کریں۔نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت کے سکریٹری  سی ای اے کے چیئرپرسن کو  خصوصی مدعو کے طور پر منتخب کیا جاتا ہے جیسا کہ اور جب آئی ایم سی کی ضرورت ہوتی ہے۔

پاور سیکٹر کو کوئلے کی ہموار فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے مختلف اقدامات

دریافت کے ذریعے کوئلے اور لگنائٹ کی کان کنی کے لیے نئے علاقوں کی تلاش ایک مسلسل عمل ہے۔ کوئلے اور لگنائٹ کے نئے علاقوں کی تلاش کے لیے کوئلے کی وزارت کی مرکزی سیکٹر اسکیم کے ذریعے ایک ذیلی اسکیم یعنی پروموشنل (علاقائی) موجود  ہے۔ اس کے علاوہ جیولوجیکل سروے آف انڈیا (جی ایس آئی) بھی کوئلہ سمیت معدنیات کی تحقیقات کرتا ہے۔

یہ معلومات کوئلہ، کانوں اور پارلیمانی امور کے مرکزی وزیر جناب پرہلاد جوشی نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دیں۔

Recommended