Categories: قومی

فضائیہ نے اتراکھنڈ کی چین سرحد پر چوکھوٹیا میں فارورڈ ایئر بیس کی منظوری دی

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<strong>فضائیہ نے 03 جون کو ایک تکنیکی ٹیم بھیج کر علاقے کا سروے کیا تھا</strong></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<strong>اس ایر بیس سے چین کے خلاف فوجی کارروائی کوتیزی سے دیا جا سکتا ہے انجام</strong></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
 ایئر فورس نے چین کی سرحد سے متصل اتراکھنڈ کے علاقے چوکھوٹیا میں ایک فارورڈ ایئر بیس کے قیام کی منظوری دے دی ہے۔ اس سے بحران کے وقت فوجیوں اور سازوسامان کو تیزی سے جمع کرنے میں مدد ملے گی۔ چین کی سرحد سے 120 کلومیٹرسے بھی کم فاصلے پر اس ایئر بیس پر تقریباً 2.5 کلومیٹر لمبا رن وے تعمیر کیا جائے گا۔ فضائیہ نے علاقہ کا سروے کرنے کے لیے اس ہفتے چوکھوٹیا کے علاقے میں ایک ٹیم بھیجنے کے بعد یہ منظوری دی ہے۔ اس داخلی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ضرورت پڑنے پر چوکھوٹیافارورڈ ایئربیس سے چین کے خلاف فوجی کارروائی کو تیزی سے انجام دیا جاسکتا ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<img alt="" src="https://www.urdu.indianarrative.com/upload/news/urrakhand_air.jpg" style="width: 750px; height: 448px;" /></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
اتراکھنڈ میں بھارت چین سرحد 345 کلومیٹر طویل ہے۔ سرحد سے متصل کماوں کا علاقہ اسٹریٹجک نقطہ نظر سے بہت اہم ہے۔گزشتہ سال مئی میں ، مشرقی لداخ بارڈر پر ماحول گرم ہونے کے بعد ، اتراکھنڈ کی حکومت نے وزارت دفاع کو فضائیہ کے لیے ریاست کے چمولی ، اترکاشی اورپتھوراگڑھ علاقوں میں تین جدید فضائی پٹیوں کی تعمیرکی صلاح دی تھی۔ اس کے بعد ، وزارت دفاع نے چمولی کے گوچرمیں ، اترکاشی کے چنیالی سوڈ اورپتھورا گڑھ کے چوکھٹیا میں ہوائی پٹیوں کی تعمیر کی منظوری دے دی۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
 یہ تینوں اضلاع ہندوستان ۔چین سرحد کے بہت قریب ہیں۔ منظوری ملنے کے بعد فضائیہ نے چوکھوٹیاکے علاقے میں فارورڈ ایئربیس قائم کرنے کے لیے اپنی کوششیں تیز کردی۔ اس سلسلے میں جنگی طیارے پتھورا گڑھ سے متصل ہندوستان۔ چین سرحد کے علاقے میں اڑان بھر کر کئی بار صورتحال کا جائزہ لے چکے ہیں۔ </p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
گیرسین کے موسم گرما کا دارالحکومت بننے کے بعد بی جے پی حکومت نے بھی اس اسکیم کو زیادہ ترجیح دی ہے۔ ریاستی حکومت نے گزشتہ سال اپنے سالانہ بجٹ میں چوکھوٹیافارورڈ ایئربیس کے قیام کے لیے 20 کروڑ کی فراہمی کی تھی۔چوکھوٹیامیں کچھ مکانات کو بھی ہٹانا پڑا ، جس کے بدلے میں مکان مالکان کو معاوضہ دیا گیا ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
گزشتہ ایک سال میں ، محکمہ پبلک ورکس اور ریونیو ٹیم نے مجوزہ اراضی کی حد بندی کا کام کیا ہے۔ اس کے بعد ، فضائیہ کی تکنیکی ٹیم کئی بار فضائی سروے کر چکی ہے۔ رواں سال فروری کے مہینے میں کماوں کمشنر نے جائے وقوع پر معائنہ کرکے دیہی باشندوں سے مجوزہ اراضی کے بارے میں بات کرکے ان کی ناراضگی دور کرچکے ہیں۔ اراضی کے مسئلے کو حل کرنے کے بعد ، ایئر فورس نے حتمی زمینی سروے کرنے کے لئے ایک ٹیم کو 03 جون کوچوکھوٹیا روانہ کیا تھا۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
ایئر وائس مارشل آلوک شرما کے ہمراہ پانچ رکنی ٹیم ایئر فورس کے ایک ہیلی کاپٹر سے کھچار میں ہیلی پیڈ پر اتری۔ اس کے بعد فضائیہ کے مجوزہ ٹیم نے گرام پنچایت ہاٹ ، جھلاں اور بسنل گاوں میں منتخب کردہ اراضی کا معائنہ کیا۔ اس موقع پر انتظامی افسران بھی موجود تھے۔ایئر وائس مارشل شرما نے افسران کی ایک ٹیم کے ساتھ مجوزہ زمین کا اچھی طرح سے معائنہ کیا اور ضروری معلومات حاصل کیں۔ دوربین اور کیمروں کی مدد سے رن وے کے لیے منتخب کردہ زمین کا مقام چیک کیا گیا۔ فضائیہ کے افسران قریب ڈھائی گھنٹے تک اس علاقے میں موجود رہے۔ اس ایر بیس پر ڈھائی کلومیٹر لمبا اور دو سو میٹر چوڑا رن وے تعمیر ہونا ہے ، لہذا رام گنگا ندی کے بہاؤکا بھی جائزہ لیا گیا۔ اس سے قبل اس ایئر بیس کے لیے 43 ہیکٹر اراضی کا انتخاب کیا گیا تھا ، لیکن بعد میں 07 ہیکٹر کا اضافہ کرکے 50 ہیکٹر زمین ائر بیس کے لئے مختص کی گئی تھی۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
ایئر وائس مارشل آلوک شرما کے ہمراہ ہائی ٹیک ٹیم نے جائے وقوع کے معائنے کے بعد ایئر فورس کو ایک داخلی رپورٹ پیش کی ، جس کی بنیاد پر چین کی سرحد سے متصل اتراکھنڈ کے علاقے چوکھوٹیامیں فارورڈ ایئر بیس کے قیام کی منظوری دے دی گئی ہے۔ اب یہاں فضائی پٹی کے تعمیراتی کام میں تیزی لائی جائے گی تاکہ ضرورت پڑنے پر چین کے خلاف فوجی کارروائی تیزی سے کی جاسکے۔ ضلع ہیڈ کوارٹر سے 30 کلومیٹر دور اترکاشی میں چینالی سوڈ میں ہوائی پٹی میں توسیع کی گنجائش بہت کم ہے لیکن تعمیراتی کام آخری مراحل میں ہے۔ چمولی کے گوچر میں دونوں اطراف اونچی پہاڑیاں ہونے کی وجہ سے رن وے بنانے میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ، لیکن یہاں فضائی پٹی کی تعمیر کے لئے سروے مکمل کرلیا گیا ہے۔</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago