Categories: قومی

سپریم کورٹ نے کسان تحریک کی وجہ سے بند سڑکوں کو کھولنے کا مطالبہ کرنے پر کس 43کسان تنظیموں کو نوٹس دیا ؟

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
کسان تنظیموں کے احتجاج کی وجہ سے بنددہلی کی سڑکوں کو کھولنے کا مطالبہ کرنے والی ایک دوسری درخواست پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے 43کسان تنظیموں کو نوٹس جاری کیا ہے۔ جسٹس سنجے کشن کول کی سربراہی والی  بنچ نے کسان تنظیموں کو فریق بنانے کے مطالبے پر یہ نوٹس جاری کیا ہے۔ کیس کی اگلی سماعت 20 اکتوبر کو ہوگی۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
دراصل، ہریانہ حکومت نے اس مسئلہ پر احتجاج کرنے والی کسان تنظیموں کو فریق بنانے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔ 30 ستمبر کو سماعت کے دوران عدالت نے کہا تھا کہ کسی  شاہراہ کو مستقل طور پر بند نہیں کیا جا سکتا۔ حکومت سڑک خالی  نہیں کروا رہی۔ سپریم کورٹ نے ہدایت دی تھی کہ وہ احتجاج کرنے والے رہنماؤں کو فریق بنانے کے لیے درخواست دیں تاکہ حکم پر غور کیا جا سکے۔ سماعت کے دوران سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے کہا تھا کہ حکومت نے تین رکنی کمیٹی بنا کر کسان رہنماؤں کو بلایا تھا لیکن وہ میٹنگ میں شریک نہیں ہوئے۔ ہم چاہتے ہیں کہ انہیں عدالت میں فریق بنایا جائے، انہیں عدالت میں آنا چاہیے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
گذشتہ23 اگست کو سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے پاس حل ہے۔ حکومت کو اس کا حل تلاش کرنا ہوگا۔ کسی کو بھی پرامن احتجاج کرنے کا حق ہے لیکن یہ صحیح جگہ پر ہونا چاہیے۔ عدالت نے کہا تھا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ لوگوں کو آنے جانے میں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ سماعت کے دوران عدالت نے پوچھا تھا کہ سڑکیں ابھی تک بند کیوں ہیں؟ سڑک پر ٹریفک کو اس طرح نہیں روکا جا سکتا۔ حکومتوں کو اس کا حل تلاش کرنا ہوگا۔ اس حوالے سے سپریم کورٹ کے کئی فیصلے ہیں۔ سڑک  کو اس طرح بند نہیں کیا جا سکتا۔ اس معاملے میں اتر پردیش حکومت نے حلف نامہ داخل کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت عدالت کے حکم کے تحت سڑکوں کو بلاک کرنے کے غیر قانونی کام پر کسانوں کو راضی کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ مظاہرین میں بزرگ کسان بھی شامل ہیں۔ اتر پردیش حکومت نے کہا ہے غازی آباد اوردہلی کے بارڈ رپر مہاراج پور اور ہنڈن میں سڑکوں کے ذریعے ٹریفک کی ہموار نقل و حرکت کو آسان بنانے کے لیے ڈائیورژن کیا گیا ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
درخواست نوئیڈا کی رہائشی مونیکا اگروال نے دائر کی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ نوئیڈا سے دہلی جانا بہت مشکل ہوگیا ہے۔ بیس منٹ میں طے ہونے والا راستہ دو گھنٹے میں طے ہوتا ہے۔ اس سے قبل کی سماعت کے دوران، سپریم کورٹ نے دو الگ الگ معاملوں میں نوئیڈا سے دہلی جانے کی پریشانی اور غازی آباد کے کوشامبی معاملے میں کوشامبی میں ٹریفک کی بدنظمی پر نوٹس لیا تھا۔ غازی آباد میں کوشامبی کے معاملے میں، کوشامبی ویلفیئر اپارٹمنٹ ایسوسی ایشن کے صدر اور آشا پشپ وہار آواس وکاس سمیتی نے عدالت سے رجوع کیا ہے۔</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago