<p>
&nbsp;<span style="font-family: &quot;Jameel Noori Nastaleeq&quot;; font-size: 14pt; color: rgb(51, 51, 51); text-align: justify;">&nbsp;حکومت نے جدید ترین مشینری اور ٹیکنالوجی سے ملک بھر کے کسانوں کو واقف کرانے / ٹریننگ دینے کے لئے درج ذیل اقدامات کئے ہیں، تاکہ ان کی فصلوں کی کوالٹی کو بہتر بنایا جاسکے، نیز زراعت کے لئے جدید ترین ٹیکنالوجی کو اپناکر پیداوار اور آمدنی میں اضافہ کیا جاسکے۔</span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: &quot;Helvetica Neue&quot;, Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: &quot;Jameel Noori Nastaleeq&quot;;">حکومت نے بُدنی (مدھیہ پردیش)، حصار (ہریانہ)، اننتھاپور (آندھراپردیش) اور بسوناتھ چریالی (آسام) میں چار فارم مشینری ٹریننگ اینڈ ٹیسٹنگ انسٹی ٹیوٹس قائم کئے ہیں، جو فارم میکانائزیشن کے شعبے میں کسانوں سمیت متعدد زمروں کے زیر تربیت افراد کو ٹریننگ دینے کے کام میں مصروف ہیں۔ ان اداروں نے گزشتہ ایک سال کے دوران 10065 زیر تربیت افراد کو ٹریننگ دی ہے۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: &quot;Helvetica Neue&quot;, Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: &quot;Jameel Noori Nastaleeq&quot;;">ایک مرکزی اسکیم &rsquo;&rsquo;سپورٹ ٹو اسٹیٹ ایکسٹینشن پروگرامس فار ایکسٹینشن ریفارمس&lsquo;&lsquo; جسے عام طور پر اے ٹی ایم اے اسکیم کے نام سے جانا جاتا ہے، کا 2005 سے نفاذ کیا جارہا ہے۔ فی الحال اس اسکیم کا نفاذ ملک کی 28 ریاستوں اور 5 مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 691 اضلاع میں کیا جارہا ہے۔ یہ اسکیم ملک میں غیرمرکوز کسان دوست توسیعی نظام کو فروغ دیتی ہے۔ اسکیم کے تحت ریاستی حکومتوں کو امدادی گرانٹ جاری کی جاتی ہے، جس کا مقصد کسانوں کے لئے، زراعت کے مختلف موضوعاتی شعبوں اور متعلقہ شعبوں میں جدید ترین زرعی ٹیکنالوجی اور ان کا زرعی طور طریقوں کی دستیابی کے لئے ریاستی حکومت کی کوششوں میں تعاون دینا ہے۔ گزشتہ ایک سال کے دوران مختلف موضوعاتی شعبوں میں 17.32 لاکھ کسانوں کو اس اسکیم کے تحت ٹریننگ دی گئی ہے۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: &quot;Helvetica Neue&quot;, Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: &quot;Jameel Noori Nastaleeq&quot;;">انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ کا 722 کرشی وگیان کیندر (کے وی کے) پر مشتمل ایک نیٹورک ہے جسے ٹیکنالوجی اسیسمنٹ، نمائش اور کسانوں کے فروغ صلاحیت سازی کی ذمے داری تفویض کی گئی ہے۔ کے وی کے میں گزشتہ ایک سال کے دوران 16.82 لاکھ کسانوں کو جدید ترین مشینری اور ٹیکنالوجی کی ٹریننگ دی ہے، تاکہ پیداوار میں اضافہ کیا جاسکے اور ان کی پیداوار کی کوالٹی کو بہتر بنایا جاسکے۔ کے وی کے نے گزشتہ ایک سال کے دوران فارم مشینری سمیت متعدد فصلوں، مویشیوں اور دیگر انٹرپرائزیز سے متعلق 2.44 لاکھ فرنٹ لائن ڈیمونسٹریشن کئے ہیں اور 183.66 لاکھ کسانوں کی حصے داری کے ساتھ 10.95 توسیعی سرگرمیوں کا انعقاد کیا ہے۔ اس کے علاوہ متعدد فیلڈ فصلوں کی سدھری ہوئی انواع کے 20100 ٹن بیج، مختلف باغبانی فصلوں کی ایلیٹ&nbsp; انواع کے 348.01 لاکھ معیاری پلانٹنگ مٹیریلس اور 409.06 لاکھ فنگرلنگس اور دیگر لائیو اسٹاک اسٹرینس تیار کئے گئے اور کسانوں کو دستیاب کرائے گئے۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: &quot;Helvetica Neue&quot;, Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: &quot;Jameel Noori Nastaleeq&quot;;">یہ اطلاع زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں دی۔</span></span><span style="font-family: &quot;Jameel Noori Nastaleeq&quot;; font-size: 14pt;">&nbsp;</span><span style="font-family: &quot;Jameel Noori Nastaleeq&quot;; font-size: 14pt;">حکومت نے جدید ترین مشینری اور ٹیکنالوجی سے ملک بھر کے کسانوں کو واقف کرانے / ٹریننگ دینے کے لئے درج ذیل اقدامات کئے ہیں، تاکہ ان کی فصلوں کی کوالٹی کو بہتر بنایا جاسکے، نیز زراعت کے لئے جدید ترین ٹیکنالوجی کو اپناکر پیداوار اور آمدنی میں اضافہ کیا جاسکے۔</span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: &quot;Helvetica Neue&quot;, Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: &quot;Jameel Noori Nastaleeq&quot;;">حکومت نے بُدنی (مدھیہ پردیش)، حصار (ہریانہ)، اننتھاپور (آندھراپردیش) اور بسوناتھ چریالی (آسام) میں چار فارم مشینری ٹریننگ اینڈ ٹیسٹنگ انسٹی ٹیوٹس قائم کئے ہیں، جو فارم میکانائزیشن کے شعبے میں کسانوں سمیت متعدد زمروں کے زیر تربیت افراد کو ٹریننگ دینے کے کام میں مصروف ہیں۔ ان اداروں نے گزشتہ ایک سال کے دوران 10065 زیر تربیت افراد کو ٹریننگ دی ہے۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: &quot;Helvetica Neue&quot;, Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: &quot;Jameel Noori Nastaleeq&quot;;">ایک مرکزی اسکیم &rsquo;&rsquo;سپورٹ ٹو اسٹیٹ ایکسٹینشن پروگرامس فار ایکسٹینشن ریفارمس&lsquo;&lsquo; جسے عام طور پر اے ٹی ایم اے اسکیم کے نام سے جانا جاتا ہے، کا 2005 سے نفاذ کیا جارہا ہے۔ فی الحال اس اسکیم کا نفاذ ملک کی 28 ریاستوں اور 5 مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 691 اضلاع میں کیا جارہا ہے۔ یہ اسکیم ملک میں غیرمرکوز کسان دوست توسیعی نظام کو فروغ دیتی ہے۔ اسکیم کے تحت ریاستی حکومتوں کو امدادی گرانٹ جاری کی جاتی ہے، جس کا مقصد کسانوں کے لئے، زراعت کے مختلف موضوعاتی شعبوں اور متعلقہ شعبوں میں جدید ترین زرعی ٹیکنالوجی اور ان کا زرعی طور طریقوں کی دستیابی کے لئے ریاستی حکومت کی کوششوں میں تعاون دینا ہے۔ گزشتہ ایک سال کے دوران مختلف موضوعاتی شعبوں میں 17.32 لاکھ کسانوں کو اس اسکیم کے تحت ٹریننگ دی گئی ہے۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: &quot;Helvetica Neue&quot;, Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: &quot;Jameel Noori Nastaleeq&quot;;">انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ کا 722 کرشی وگیان کیندر (کے وی کے) پر مشتمل ایک نیٹورک ہے جسے ٹیکنالوجی اسیسمنٹ، نمائش اور کسانوں کے فروغ صلاحیت سازی کی ذمے داری تفویض کی گئی ہے۔ کے وی کے میں گزشتہ ایک سال کے دوران 16.82 لاکھ کسانوں کو جدید ترین مشینری اور ٹیکنالوجی کی ٹریننگ دی ہے، تاکہ پیداوار میں اضافہ کیا جاسکے اور ان کی پیداوار کی کوالٹی کو بہتر بنایا جاسکے۔ کے وی کے نے گزشتہ ایک سال کے دوران فارم مشینری سمیت متعدد فصلوں، مویشیوں اور دیگر انٹرپرائزیز سے متعلق 2.44 لاکھ فرنٹ لائن ڈیمونسٹریشن کئے ہیں اور 183.66 لاکھ کسانوں کی حصے داری کے ساتھ 10.95 توسیعی سرگرمیوں کا انعقاد کیا ہے۔ اس کے علاوہ متعدد فیلڈ فصلوں کی سدھری ہوئی انواع کے 20100 ٹن بیج، مختلف باغبانی فصلوں کی ایلیٹ&nbsp; انواع کے 348.01 لاکھ معیاری پلانٹنگ مٹیریلس اور 409.06 لاکھ فنگرلنگس اور دیگر لائیو اسٹاک اسٹرینس تیار کئے گئے اور کسانوں کو دستیاب کرائے گئے۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: &quot;Helvetica Neue&quot;, Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: &quot;Jameel Noori Nastaleeq&quot;;">یہ اطلاع زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں دی۔</span></span></p>
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…