قومی

ڈاکٹر فیضی کی قیادت میں مقامی پسماندہ مسلمانوں کی یو سی سی کی حمایت میں کیو آر کوڈ مہم کامیاب

گزشتہ دنوں مسلم پرسنل لا بورڈ نے یو سی سی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ایک کیوآرکوڈ نکالا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ یہ مسلمانوں کے خلاف ہے اور اسے اسکین کرنے اور لاء کمیشن کو  ای میل کے ذریعے احتجاج درج کرانے کی اپیل کی گئی تھی۔

جس کے جواب میں پسماندہ تحریک سے وابستہ ملک بھر میں پھیلے پسماندہ کارکنوں نے یہ کہتے ہوئے احتجاج درج کرایا کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کو تمام مسلمانوں کی نمائندگی کا اخلاقی حق حاصل نہیں ہے۔ کیونکہ اس میں مقامی پسماندہ برادری کی کوئی شمولیت نہیں ہے، جو کل مسلم آبادی کا تقریباً 90 فیصد ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھ سکتے ہیں

اسی سلسلے میں، ڈاکٹر فیضی نے پسماندہ سوسائٹی کی جانب سے لا کمیشن کے لیے یو سی سی کی حمایت میں ایک درخواست کا مسودہ تیار کیا اور اس کا کیو آر کوڈ اور لنک اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر 20 جولائی کو جاری کیا اور پسماندہ سوسائٹی پر زور دیا کہ وہ زیادہ سے زیادہ مقدار میں لا کمیشن کو درخواستیں بھیجے۔ تاکہ لاء کمیشن تک  یو سی سی کے معاملے پر مقامی پسماندہ برادری کا پیغام واضح طور پر پہنچ سکے۔

اپنے منشور میں انہوں نے بنیادی طور پر قرون وسطیٰ کی شریعت پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ مقامی پسماندہ معاشرے کی مقامی تہذیب اور ثقافت سے میل نہیں کھاتی اور بعض شرعی قوانین اسلام کے مساوات کے بنیادی اصول سے بھی ٹکراتے ہیں۔

اس خبر کو بھی پڑھ سکتے ہیں

معراج راعین دہلی، آمنہ بیگم لکھنؤ، دانش اقبال پٹنہ اور ڈاکٹر ایوب راعین دربھنگہ اور امتیاز بھارتی کولکتہ نے اس مہم میں نمایاں تعاون پیش کیا۔

جیسا کہ لاء کمیشن کی طرف سے آخری تاریخ 28 جولائی  مقررکی  گئی تھی، اس کے باوجود صرف 8 دنوں میں لا کمیشن کو 5683 میل بھیجے گئے۔ جب کہ فیس بک پر 32 ہزار سے زائد لوگوں نے اس پر ردعمل کا اظہار کیا۔ اسے ایک پسماندہ معاشرے (دیسی پسماندہ) کی طرف سے محدود وسائل اور کم وقت میں ایک اچھی کامیابی کہا جا سکتا ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھ سکتے ہیں

واضح ہو کہ پہلی بار، پسماندہ سماج نے مسلم پرسنل لا سے اختلاف کرتے ہوئے یو سی سی پر اپنی رائے کا اظہار کیاہے۔ جو ایک نئے دور کے آغاز کے طور پر دیکھا جا رہا  ہے۔ پسماندہ سوسائٹی نے واضح طور پر کہا  کہ وہ اب  پرسنل لا بورڈکی طرح پورے ملک میں اپنی نمائندگی کو یقینی بنائے تاکہ پسماندہ سماج کے لیے بہتر طور پر کام کیا جاسکے۔

اس خبر کو بھی پڑھ سکتے ہیں

Dr M. Noor

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago