Categories: قومی

مرکزی کابینہ نے ’زرعی بنیادی ڈھانچہ فنڈ‘ کے تحت مالی معاونت کی مرکزی شعبے کی اسکیم میں ترمیم کو منظوری دی

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
نئی دہلی، <span dir="LTR">9</span>/جولائی2021</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی صدارت میں مرکزی کابینہ نے آج ’زرعی بنیادی ڈھانچہ فنڈ‘ کے تحت مالی معاونت کی مرکزی شعبہ کی اسکیم میں درج ذیل ترامیم کو اپنی منظوری دے دی ہے:</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
اہلیت کی توسیع ریاستی ایجنسیوں / اے پی ایم سی، قومی و ریاستی کوآپریٹیو کمیٹیوں کے فیڈریشنوں، کسان پیداواری تنظیموں (ایف پی او) اور خود امدادی گروپوں کے فیڈریشنوں (ایس ایچ جی) تک کردی گئی ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
فی الحال ایک مقام پر 2 کروڑ روپئے تک کے قرض کے لئے سودی مدد کی اہلیت۔ اگر ایک اہل اکائی مختلف مقامات پر پروجیکٹ لگاتی ہے تو ایسے سبھی پروجیکٹ 2 کروڑ روپئے تک کے قرض کے لیے سودی مدد کی اہل ہوگی۔ لیکن نجی شعبے کی اکائی کے لیے ایسے پروجیکٹوں کی زیادہ سے زیادہ حد 25 ہوگی۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
 25 پروجیکٹوں کی یہ حد ریاستی ایجنسیوں، قومی و ریاستی کوآپریٹیو کمیٹیوں کے فیڈریشنوں، ایف پی او کے فیڈریشنوں اور خود امدادی گروپوں کے فیڈریشنوں پر نافذ نہیں ہوگی۔ مقام کا مطلب ایک گاؤں یا شہر کی حد ہوگی، جس سے ایک الگ ایل جی ڈی (لوکل گورنمنٹ ڈائریکٹری) کوڈ ہوگا۔ ایسا ہر پروجیکٹ ایک الگ ایل جی ڈی کوڈ والی جگہ پر ہونا چاہیے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
اے پی ایم سی کے لئے ایک ہی بازار یارڈ کے اندر مختلف بنیادی ڈھانچے کی اقسام جیسے کولڈ اسٹوریج، سورٹنگ، گریڈنگ اور ایسیئنگ اکائیوں، سائیلوس وغیرہ کے ہر پروجیکٹ کے لیے 2 کروڑ روپئے تک کے قرض پر سودی مدد دی جائے گی۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
استفادہ کنندہ کو جوڑنے یا ہٹانے کے سلسلے میں ضروری تبدیلی کرنے کے لئے زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے وزیر کو اختیار دیا گیا ہے تاکہ اسکیم کی اصل روح میں تبدیلی نہ ہو۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
مالی سہولت کی مدت<span dir="LTR">2025-26 </span>تک چار سال سے بڑھاکر 6 سال کردی گئی ہے اور<span dir="LTR">2032-33 </span>تک اس اسکیم کی کل مدت 10 سے بڑھاکر 13 کردی گئی ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
اس اسکیم میں ترمیم سے سرمایہ کاری کے حصول میں ملٹی پلائیر ایفیکٹ حاصل کرنے میں مدد ملے گی، جب کہ یہ بھی یقینی بنایا جاسکے گا کہ اس کا فائدہ چھوٹے اور حاشیائی کسانوں تک پہنچے۔ اے پی ایم سی مارکیٹ، بازار روابط قائم کرنے اور سبھی کسانوں کے لئے فصل کٹائی کے بعد عوامی بنیادی ڈھانچے کو کھلا رکھنے کے لئے ماحولیاتی نظام بنانے کے لیے قائم کئے جاتے ہیں۔</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

9 months ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

9 months ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

9 months ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

9 months ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

9 months ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

9 months ago