دہلی میں ہوا کا معیار لگاتار پانچویں دن ’شدید‘ زمرے میں رہنے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، جس سے پرائمری اسکولوں کو زبردستی بند کرنا پڑا، مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) سائنس اور ٹیکنالوجی؛ وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ارضیاتی سائنسز، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے خبردار کیا کہ فضائی آلودگی سے متعلق پرالی جلانے کے واقعات میں راجستھان میں 160 فیصد اور پنجاب میں 20 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انھوں نے کہا، اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ریاستوں کی حکومتیں پرالی جلانے کی روک تھام کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کر رہی ہیں اور اس کے برعکس، دہلی این سی آر میں بگڑتے ہوئے ہوا کے معیار میں اضافہ کر رہی ہیں۔
جدول 1۔ اکتوبر 2021 اور 2022 کے دوران پنجاب، ہریانہ، یوپی اور راجستھان میں آگ لگنے کے واقعات کی تعداد۔
وزیر موصوف، جو ہندوستان کے محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی)، ارضیاتی سائنسز کی وزارت کے انچارج بھی ہیں، نے کہا کہ دوسری طرف، ہریانہ اور اتر پردیش جیسی ریاستوں میں پرالی کو آگ لگانے کے واقعات میں مسلسل کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ انھوں نے کہا، اس طرح کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ یا تو راجستھان اور پنجاب کی حکومتیں ہوا کے معیار کو لے کر سنجیدہ نہیں ہیں یا انھوں نے اس فنڈ کا صحیح استعمال نہیں کیا ہے جو نریندر مودی حکومت کی طرف سے بھوسے کے انتظام کے لیے مشینیں خریدنے کے لیے فراہم کیا گیا تھا۔
کھیتوں میں لگنے والی آگ |
|||
|
اکتوبر 2021 |
اکتوبر 2022 |
|
پنجاب |
13269 |
16004 |
20 فیصد اضافہ |
ہریانہ |
2914 |
1995 |
30 فیصد کمی |
اتر پردیش |
1060 |
768 |
38 فیصد کمی |
راجستھان |
124 |
318 |
160 فیصد اضافہ |
راجستھان میں اکتوبر 2021 سے اکتوبر 2022 تک 160 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے نشاندہی کی کہ 2018-19 سے، وزیر اعظم نریندر مودی کی ہدایت پر، مرکز نے پرالی کے انتظام کے لیے ریاستوں کو 3,138 کروڑ روپے فراہم کیے ہیں، جن میں سے تقریباً 1,500 کروڑ صرف پنجاب کو فراہم کیے گئے تھے۔ انہوں نے کہا، یہ لوگوں کو فیصلہ کرنا ہے کہ جب کہ بہت سی ریاستوں نے پرالی کے انتظام میں قابل تعریف کام کیا ہے اور دھیرے دھیرے مثبت سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں، پنجاب اور راجستھان کی ریاستیں مزید بگاڑ کیوں دکھا رہی ہیں جس سے ان کے ارادے پر کئی سوالات اٹھ رہے ہیں۔
پنجاب میں یکم سے 5 نومبر 2022 تک 13,396 آگ کے واقعات درج ہوئے،
وزارت برائے ارضیاتی سائنسز کے زیر اہتمام انڈیا میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ. اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹراپیکل میٹرولوجی کے نتائج کا حوالہ دیتے ہوئے. ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، اکتوبر 2021 کے مقابلے میں اکتوبر 2022 میں راجستھان اور پنجاب میں آگ لگنے کے واقعات میں بالترتیب 160 فیصد اور 20 فیصد اضافہ ہوا ہے۔اکتوبر 2021 سے اکتوبر 2022 تک پنجاب میں کھیتوں میں لگنے والی .آگ 13269 سے بڑھ کر 16004 ہو گئی جس میں 20 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا.
وزیر موصوف نے اس خطرے کی طرف بھی اشارہ کیا کہ دہلی میں. اس سال اکتوبر میں ہوا کے معیار کے 7 ”بہت خراب“ دن ریکارڈ کیے گئے
گزشتہ شام ختم ہونے والے رواں ماہ نومبر کے پہلے پانچ دنوں میں پنجاب میں آگ لگنے کی تعداد ہریانہ اور اتر پردیش سے کہیں زیادہ تھی۔ مثال کے طور پر، کل یعنی 5 نومبر کو پنجاب میں آگ لگنے کی تعداد بالترتیب 2817 اور راجستھان میں 91 تھی. جب کہ ہریانہ میں 90 اور اتر پردیش میں بالترتیب 24 تھی۔ کسی ایک دن میں سب سے زیادہ آگ لگنے کی تعداد 2 نومبر کو ریکارڈ کی گئی. جب پنجاب میں 3,634 کھیتوں میں آگ لگنے کے واقعات سب سے زیادہ تھے. اور راجستھان میں یہ تعداد 63 تک ریکارڈ کی گئی۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، نومبر کے پہلے پانچ دنوں میں پنجاب میں پرالی جلانے کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ ہوا کے معیار کو شدید زمرے میں لے جانے کا ذمہ دار ہے۔ انھوں نے کہا، جب کہ اکتوبر 2022 کے پورے مہینے میں یہ تعداد 16,004 تھی۔