قومی

افسران کسانوں کو پرالی جلانے کے بارے میں آگاہ کریں: وزیرعلیٰ یوگی

وزیر اعلیٰ نے ریاست میں پرالی جلانے کی وجہ سے بڑھتی آلودگی کے مسئلہ پر تشویش کا اظہار کیا،وزیراعلیٰ نے محکمہ کے افسران کو حساس دیہاتوں میں کیمپ لگا کر آگاہی پھیلانے کی ہدایات دیں

اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ریاست میں پرالی جلانے کی وجہ سے بڑھتی ہوئی آلودگی کے مسئلہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ کے افسران کو سخت ہدایات دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کو پرالی جلانے سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں آگاہ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ فصل کی باقیات کو کاٹ کر، کھیت میں پانی ڈال کر اور یوریا کا چھڑکاو? کر کے کھیت میں موجود پرالی کو کھاد بنانے کے ہنر کو وسیع پیمانے پر تشہیر کی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ حساس دیہات میں ضلعی سطح کے افسران کے لیے کیمپ لگا کر پرالی جلانے کے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ مختلف محکموں کے ملازمین کو گاو¿ں کے حساب سے رابطہ قائم کرنے کے لیے ڈیوٹی پر لگایا جائے۔

پرالی کے سلسلے میں اٹھائے گئے قدم

اس دوران محکمہ زراعت کے ایڈیشنل چیف سکریٹری دیویش چترویدی نے بتایا کہ ہر ضلع میں پرالی کو گوشالاﺅں تک پہونچایا جارہا ہے ’پرالی دو، کھاد لو‘ پروگرام کو تمام اضلاع میں زیادہ سے زیادہ فروغ دیا جا رہا ہے، تاکہ اس بار پرالی جلانے کے واقعات کو کم کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ اتر پردیش میں 16 وائیوبریکیٹ اور وائیوکول پلانٹ لگائے گئے ہیں۔ ان پلانٹس پر بھی پرالی پہنچائی جا رہی ہے۔ کمبائن ہارویسٹر سے کٹائی کے ساتھ ساتھ فصل کی باقیات کے انتظام کے لیے سپر ایس ایم ایس یا دیگر زرعی مشینری کو لازمی قرار دیا جائے۔

ان اضلاع میں پرالی کے واقعات صفر

ریاست میں کچھ ایسے اضلاع ہیں جہاں پر پرالی جلانے کے واقعات صفر ہیں۔ ان میں وارانسی، سون بھدر، سنت رویداس نگر، مہوبہ، کاس گنج، جالون، حمیر پور، گونڈہ، چندولی، باندہ، بدایوں ، اعظم گڑھ، امروہہ اور آگرہ شامل ہیں۔ واضح رہے کہ مشرقی اتر پردیش میں دھان کی کٹائی اور مغربی اتر پردیش میں گنے کی کٹائی شروع ہو گئی ہے۔ ان اضلاع پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ پوسا ڈی کمپوزر کو فوری طور پر کسانوں کے ذریعے ہر ضلع میں تقسیم کیا جائے، تاکہ فصل کی باقیات کو کھیت میں ہی گلنے اور ان کا انتظام کیا جا سکے۔

پرالی جلانا قابل سزا جرم

سپریم کورٹ اور این جی ٹی (نیشنل گرین ٹریبونل) نے پرالی جلانے کو قابل جرم سزا قرار دیا ہے۔ ایسا کرنے کے بجائے کسانوں کو چاہیے کہ وہ ان اسکیموں سے فائدہ اٹھائیں جن کے ذریعے پرالی کو کھاد میں بدلا جا جا سکتا ہے اور اسے کارا?مد بنایا جا سکتا ہے۔ حکومت ایسی زرعی مشینری پر سبسڈی بھی دے رہی ہے۔ بہت سی جگہوں پر کسانوں نے ان زرعی مشینوں کے ذریعہ پرالی کو کمائی کا ذریعہ بنایا ، دوسرے کسان بھی ان سے سیکھ سکتے ہیں۔

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago