ملک اور دنیا کی تاریخ میں 11 اکتوبر کی تاریخ اس دور میں جدوجہد اور انقلاب کے طور پرجے پرکاش نارائن یعنی جے پی کو کبھی نہیں بھلا سکتی۔ جے پی سے لوک نائک بننے کا ان کا سفر ظلم اور ستم کے خلاف مزاحمت کی ایک مضبوط مثال ہے۔
جے پی 11 اکتوبر 1902 کو بہار کے سارن کے سیتاب دیارا میں پیدا ہوئے تھے۔ پٹنہ سے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد امریکہ میں تعلیم حاصل کی۔
وہ 1929 میں وطن واپس آئے اور تحریک آزادی میں سرگرم ہو گئے۔ تب وہ مارکسسٹ تھے۔ انگریزوں کو مسلح انقلاب سے نکالنا چاہتے تھے۔ مہاتما گاندھی اور جواہر لعل نہرو سے ملاقات کے بعد ان کانظریہ بدل گیا۔
نہرو کے مشورے پر کانگریس میں شامل ہوئے، لیکن آزادی کے بعد وہ آچاریہ ونوبا بھاوے کی سروودیا تحریک میں شامل ہوگئے۔ انہوں نے دیہی ہندوستان میں تحریک کو آگے بڑھایا اور بھودان کی حمایت کی۔
جے پی نے 1950 کی دہائی میں ’ریاستی نظام کی تنظیم نو‘نام سے کتاب لکھی۔ اس کے بعد ہی نہرو نے مہتا کمیشن بنایا اور وکندریہ کرن پر کام کیا۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ جے پی کبھی اقتدار کا لالچ نہیں پالا۔ نہرو یہ چاہتے تھے، لیکن جے پی اس سے دور رہے۔
سال 1975 میں جب اندرا گاندھی کے انتخابات میں بدعنوانی کے الزامات عدالت میں درست ثابت ہوئے تو جے پی نے ان سے استعفیٰ دینے کو کہا۔ انہوں نے اندرا کے خلاف ملک گیر تحریک شروع کی۔
اسے جے پی تحریک بھی کہا جاتا ہے۔ انہوں نے اسے مکمل انقلاب کا نام دیا۔ اس پر اندرا گاندھی نے ایمرجنسی کا اعلان کیا اور جے پی کے ساتھ ساتھ دیگر اپوزیشن لیڈروں کو گرفتار کر لیا۔
جے پی کی گرفتاری کے خلاف دہلی کے رام لیلا میدان میں ایک لاکھ سے زیادہ لوگوں نے ہنکار بھری۔ اس وقت رام دھاری سنگھ ’دنکر‘ نے کہا تھا – ’سنہاسن خالی کرو کہ جنتا آتی ہے‘۔
جنوری 1977 میں ایمرجنسی اٹھا لی گئی۔ لوک نائک کے’مکمل انقلاب‘کی وجہ سے ملک میں پہلی بار غیر کانگریسی حکومت قائم ہوئی۔ جے پی کو 1999 میں حکومت ہند نے بھارت رتن سے نوازا تھا۔ انہیں 1965 میں سماجی خدمات پر میگسیسے ایوارڈ سے نوازا گیا۔
ہندوستانی سیاست میں جے پرکاش نارائن واحد ہیرو ہیں جنہوں نے کبھی اقتدار کا لالالچ نہیں پالا، اور نہ ہی کبھی کسی عہدے کی ذمہ داری لی۔گاندھی کانگریس کے صدر بھی بنے لیکن جے پی نے کانگریس میں شمولیت اختیار کی لیکن تنظیم میں کوئی ذمہ داری نہیں لی۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…