”وقت اور ہم“ وقت کی مینجمنٹ
وقت کی مینجمنٹ آسان کام نہیں ہے اور ہمارے جیسے معاشرے میں تو یہ نہایت مشکل کام ہے کیونکہ پندرہ منٹ سے لےکر ایک گھنٹے تک دیر سے آنا، دیر سے پہنچا کوئی اہمیت ہی نہیں رکھتا۔
انسان کے پاس جب کسی چیز کا ” “ یعنی ڈھانچہ، ساخت یا نمونہ موجود ہو تو اُس کو کام کرنے میں بہت آسانی ہوتی ہے اور وقت بھی بچ جاتا ہے۔
کوئی انسان بغیر ”ڈسپلن“ نظم و ضبط کے کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکتا۔۔ یوں کہہ لیں کہ نظم و ضبط کامیابی کے محل کی کنجی ہے۔
اگر آپ آج ”ڈسپلنڈ“ یعنی نظم و ضبط اختیاط کر لیں آپ کی زندگی بہت آسان ہو جائے گی اور آپ کامیابی کے زینے چڑھنے لگیں گے۔۔
اب مسئلہ یہ ہے کہ ہم ”ڈسپلنڈ“ کیسے ہوں؟
اس سوال کا بہت ہی آسان اور سادہ سا جواب ہے۔۔
آپ آج سے وقت کی پابندی کرنا شروع کر دیں، آپ چند ہی ہفتوں میں نظن و ضبط کے پابند ہو جائیں گے۔
اب ہم آتے ہیں ”وقت کی مینجمنٹ“ کی طرف، ہمیں وقت کی کفایت شعاری سیکھنے کے لیے اپنی زندگی میں چند تبدیلیاں کرنے کی ضرورت ہے، کچھ چیزوں کو چھوڑنے کی اور کچھ نئی باتیں اپنانے کی کیونکہ وقت کا موثر استعمال ہماری کامیابی کی ضمانت ہے۔
سب سے پہلے ہمیں اپنے آنے والے دن کی مصروفیات کا پتہ ہونا ضروری ہے، بہت احتیاط سے ایک دن پہلے ہی رات میں آنے والے دن کے بارے میں تھوڑا سوچ لینا چاہے۔۔ چلیں ان باتوں ہم ذرا ”سٹیپ بائی سٹیپ“ قدم بہ قدم دیکھتے ہیں۔
ویسے تو دنیا میں ”ٹائم مینجمنٹ“ پر بے شمار کتابیں، ٹپس اور مواد موجود ہے لیکن اگر ہم صرف یہ ”پانچ“ ٹپس پہ عمل کریں تو ہمارا بہت سارا وقت بچ سکتا ہے اور ہم بہت کچھ کر سکتے ہیں۔
۱۔ Create a daily planner:
رات میں یا صبح اُٹھتے ہی سب سے پہلے دن بھر کی پلائنگ یعنی منصوبہ بندی کر لیجیئے۔
۲۔ Give each task a time limit
پھر اپنے ہر کام کا وقت مقرر کریں تاکہ آپ اپنا وقت ضائع نہ کریں۔
۳۔ Set reminders for all your tasks
ہر کام کے لیے آپ فون پہ ”ریماینڈر“ یعنی یاد دہانی کا آلارام لگائیں تاکہ مقررہ کام کو مقررہ وقت پہ شروع اور ختم کیا جا سکے۔
ہر اُس چیز کو “شٹ اپ کال“ دیجیئے جو آپ کو اپنے کام کرنے سے روکتی ہے۔۔ شٹ اپ کال کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ ہم اپنے پیاروں سے ”روڈلی“ بات کریں۔
اپنے کاموں کا معمول بنائیں۔۔ یہ نہیں کہ آج پڑھنا ہے اور سارا دن ہی پڑھنا ہے اور پھر ہفتوں اور مہینوں تک پڑھنا ہی نہیں۔۔ ہر کام میں میانہ روی اختیار کیجیئے، اعتدال کی روش ہماری شخصیت کو چار چاند لگاتی ہے اور ہماری کامیابی کا بامِ عروج بخشتی ہے۔
اور ہمارا ربّ بھی “روٹین“ یعنی معمول کو پسند فرماتا ہے۔
ہم نے تو ایک اور چراغ روشن کر دیا ہے۔۔ کون چلنا چاہتا ہے،کون کامیابی اور اپنی ذات کو بہتر کرنا چاہتا ہے وہ فائدہ اٹھا سکتا ہے اور جس نے سونا ہے اُس کو یہ روشنی کبھی تنگ نہیں کرے گی۔