سابق نائب صدرجمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج ‘ کیرالہ کے گورنر جناب عارف محمد خان اور اطلاعات و نشریات کے مرکزی وزیر جناب انوراگ ٹھاکر کے ساتھ وزیراعظم کی منتخب تقریروں کے مجموعہ ’سب کا ساتھ سب کا وکاس سب کا وشواس’ کتاب کا اجرا کیا۔ ڈائریکٹوریٹ آف پبلیکیشنز ڈویژن نے اس تقریب کا اہتمام کیا۔ یہ کتاب مختلف موضوعات پر مئی 2019 سے مئی 2020 تک وزیراعظم کی 86 تقاریر کا مجموعہ ہے۔
اس موقع پر سابق نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ یہ کتاب قوم کو درپیش چیلنجوں کو سمجھنے اور ان سے نمٹنے کے لیے کی جا رہی ٹھوس کوششوں کی سمجھ کو وسعت دینے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ سرکار ’سروے جن سکھینو بھونتو’ کےوسیع تر فلسفہ کے تحت کام کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اچھی اسکیمیں پہلے بھی شروع کی گئی ہیں لیکن صرف موجودہ وزیر اعظم، قیادت کرتے ہوئے یہ یقینی بنارہے ہیں کہ سبھی پروگرام مقررہ وقت اور اہداف کی پاسداری کریں۔ وہ خود کمان سنبھالتے ہیں اور مسلسل نگرانی اور ممکنہ ڈیلیوری کو یقینی بناتے ہیں، جناب نائیڈو نے کہا، اپنی غیر معمولی مواصلاتی صلاحیتوں کی وجہ سے، وزیر اعظم مودی ملک کے تمام لوگوں سے یکساں طور پر جڑ سکتے ہیں۔
جناب نائیڈو نے اس دور کو یاد کیا جب کروڑوں بینک کھاتے کھولنے کے خواب کا پورا ہونا مشکل لگتا تھا، لیکن وزیر اعظم مودی کی موثر قیادت میں اس ہدف کو بہت جلد ہی حاصل کرلیا گیا ۔ انہوں نے فوائد کی براہ راست منتقلی (ڈی بی ٹی) کو سرکار کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا۔ جناب نائیڈو نے کہا کہ اس نے لوگوں کو بچولیوں کی بیڑیوں سے آزاد کرایا اور فلاحی اقدامات کی آخری سرےتک رسائی کو یقینی بنایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب کہ پہلے اسکیموں کو یا تو سرکار یا سیاسی طور پر پہنچانا جاتا تھا، لیکن وزیر اعظم مودی اس بات کو سمجھ گئے تھے کہ ایک ہدف کا حصول عوام کی شراکت داری پر منحصر ہوتا ہے۔ اسی طرح، وزیر اعظم نے سوچھ بھارت ابھیان کا تصور ایک عوامی تحریک کے طور پرکیا تھا۔
کیرالہ کے گورنر جناب عارف محمد خان نے کہا کہ یہ پوری کتاب میں ایک بات مشترک ہے اور وہ ہے ۔ پسماندہ طبقات اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے وزیراعظم کی فکر ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بیت الخلا کی دستیابی اور پانی کی کنکٹیوٹی کے دوہرے مسائل کے لیے طویل عرصے سے فوری سرکاری کوششوں کی ضرورت تھی، لیکن کئی سرکاروں کے آنے اور جانے کے باوجود یہ مسائل پیچھے چھوٹ گئے تھے ۔ یہ صرف موجودہ سرکار ہے جس نے شروع سے ہی اس مشن کو جنگی پیمانے پر شروع کیا۔
تین طلاق پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صدیوں سے چلی آرہی اس برائی سے نجات ا دلانا کوئی معمولی حصولیابی نہیں ہے۔ یہ بہت افسوسناک تھا کہ شادی شدہ مسلم خواتین مسلسل طلاق کے خوف میں جیتی تھیں۔ اس وقت کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کے ذریعہ مسلم خواتین کو ہندو خواتین کے مساوی حقوق نہ دلاپانے کو اپنی سب سے بڑی ناکامی ماننے سے جڑے ایک قصے کو یاد کرتے ہوئے جناب عارف محمدخان نےکہا کہ اس تاریخی فیصلے کا اثر کئی برسوں بعد محسوس کیا جائے گا جب سیاسی اور سماجی مفکرین اس فیصلے کا تجزیہ کریں گے تب وزیر اعظم نریندر مودی کو مسلم خواتین کے نجات دہندہ کے طور پر یاد کیا جائے گا۔ انہوں نے وزیر اعظم مودی کو یہ کریڈٹ دیا کہ انہوں نے تمام رکاوٹوں اور مخالفت کا مقابلہ کیا اور اس وعدے کو پورا کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم مودی کے آنے سے پہلے ملک کی ترقی صرف سرکار اور اس کی نوکر شاہی کی ذمہ داری تھی۔ تاہم، اب وزیر اعظم مودی نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ ملک کی ترقی عوام کی شراکت کا ایک پروگرام بنے، جہاں ملک کے لوگ اس عمل اور اس کے نتائج میں یکساں طورپر حصہ داربنیں، اور اسی نے حقیقی جمہوریت کے تصور کو پوراکیا ہے۔
مرکزی وزیر جناب انوراگ ٹھاکر نے اس کتاب کے بارے میں کہا کہ اس کتاب میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی 86 تقریروں کو 10 ابواب میں مرتب کیا گیا ہے اور یہ پیچیدہ سماجی مسائل پر ان کی گہری سمجھ اور واضح نقطہ نظر کو ظاہر کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مجموعہ مستقبل کے مورخین کے لیے بہت مفید ثابت ہوگا۔
جناب نریندر مودی کو زندگی کے تمام شعبوں کے لوگوں سے جڑنے کی حیرت انگیز صلاحیت کا کریڈٹ دیتے ہوئے جناب ٹھاکر نے کہا کہ طلباء سے لے کر خواتین تک، کسانوں سے لے کر سرحد پر تعینات فوجیوں تک، کھلاڑیوں سے لے کر تاجروں تک، کوئی بھی شخص جو وزیر اعظم کی بات سنتا ہے وہ ان کی تقریروں کے ساتھ ایک جڑاؤ محسوس کرسکتا ہے اور مختلف بین الاقوامی سروے نے وزیر اعظم مودی کو دنیا کا سب سے پسندیدہ وزیر اعظم بتایا ہے۔ دنیا کے طاقتور لیڈروں نےیہ تفصیل سے بتایا ہے کہ نریندر مودی ہونے کا مطلب آخر کیا ہے۔
اس کتاب میں خارجہ تعلقات پر ان کی تقریریں، معیشت پر ان کے تاثرات اور کاشی وشوناتھ دھام، کیدارناتھ دھام، ایودھیا، دیوگھر وغیرہ میں ہماری ثقافتی وراثت کی بحالی کے لیے ان کے خیالات شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کتاب قارئین کوبھارت کے ماحولیات اور گرین انڈیا کی تعمیر کے لیے اٹھائے گئے اقدامات، مختلف وزارتوں کی کامیابیوں، فٹنس، یوگا اور کھیل کو مرکزی دھارے میں لانے، سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں سرکار کی کامیابیوں، زراعت اور زرعی –کاروبار ،روزگار، گرامودے سے راشٹرا دے تک، آتم نربھر بننے کی بھارت کے سفر کے بارے میں ان کے خیالات سے واقف کرائے گی۔
یہ کتاب مختلف سرکاری اسکیموں کے بارے میں جناب نریندر مودی کے خیالات کا ایک انسائیکلوپیڈیا ہے۔ اس ترتیب میں، قارئین کو تاریخی مواقع جیسے کہ راجیہ سبھا کا 250واں اجلاس، ایسوچیم کے 100 سال پورے ہونے پر کی گئی تقریر، 8 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 ہٹانے کے بعد جموں و کشمیر اور لداخ پر کی گئی تقاریر پڑھنے کو ملیں گی۔ قوم کے نام ان کا خطاب، کووڈ کے حوالے سے 19 مارچ 2020 کو قوم کو دیا گیا پیغام، فٹ انڈیا موومنٹ کے آغاز پرکیا گیا خطاب، ایودھیا میں شری رام جنم بھومی پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد قوم کے نام ان کا پیغام وغیرہ بھی اس کتاب میں شامل ہے۔
جناب انوراگ سنگھ ٹھاکر نے کہا کہ کتاب میں مختلف سیاسی رہنماؤں کے ذریعہ کی گئی خطرناک پیش گوئیوں کا جواب ہے جنہوں نے کہا تھا کہ آرٹیکل 370 ہٹائے جانے پر بھارت کا وجود نہیں بچے گا اور ایک بھی شخص کشمیر میں بھارتی پرچم نہیں لہرا پائے گا۔ آج ہر گھر ترنگا مہم کو کشمیر میں اتنی ہی کامیابی ملی ہے جتنی ملک کے دیگر حصوں میں اور کشمیر میں بےمثال ترقی دیکھنے کو مل رہی ہے۔
اس موقع پر وزارت اطلاعات و نشریات کی سکریٹری اپورو چندر، پبلیکیشن ڈویژن کی ڈائریکٹر جنرل محترمہ مونی دیپا مکھرجی اور وزارت کی مختلف میڈیا اکائیوں کے کئی دیگر سینئر افسران بھی پر موجود تھے۔
یہ کتاب مئی 2019 سے لے کر مئی 2020 کے دوران مختلف موضوعات پر کی گئی وزیر اعظم کی 86 تقاریر پر مبنی ہے۔ دس موضوعات میں منقسم یہ تقاریر وزیر اعظم کے ‘نئے بھارت ‘ کے نظریہ کو پیش کرتی ہیں۔ اس کتاب کے بہترانداز میں ترتیب دیئے گئے ابواب میں شامل ہیں – آتم نربھر بھارت : معیشت، پیپلز فرسٹ -گورننس، کووڈ-19 کے خلاف لڑائی، ابھرتا بھارت: خارجہ پالیسی، جے کسان، ٹیک انڈیا-نیو انڈیا، گرین انڈیا-ریزیلینٹ انڈیا-کلین انڈیا، فٹ انڈیا – ایفیشینٹ انڈیا، ایٹرنل انڈیا – ماڈرن انڈیا: کلچرل ہیریٹیج، اور من کی بات۔
یہ کتاب وزیر اعظم کے ایک ایسے نئے بھارت کے نقطہ نظر کی عکاسی کرتی ہے، جو آتم نربھر، مضبوط اور چیلنجوں کو مواقع میں تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ وزیر اعظم اپنی غیرمعمولی خطابت کے ذریعہ عوام سے جڑنے کی بہترین کمیونکیشن صلاحیت کے ساتھ قیادت کی مہارت، دوراندیشی پر مبنی سوچ کی آمیزش کرتے ہیں۔ ان کی شخصیت کی یہی خصوصیت اس کتاب میں نظرآتی ہے۔
انگریزی اور ہندی میں یہ کتابیں پبلی کیشنز ڈویژن کے سیلز آوٹ لیٹ اور نئی دہلی کے سی جی او کامپلیکس میں واقع سوچنا بھون کے بُکس گیلری میں دستیاب ہیں۔ ان کتابوں کو پبلی کیشن ڈویژن کی ویب سائٹ کے ساتھ ساتھ بھارت کوش پلیٹ فارم کے ذریعے سے بھی آن لائن خریدا جا سکتا ہے ۔ ای –کتابیں ایمیزون اور گوگل پلے پر بھی دستیاب ہیں۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…