فکر و نظر

تشہیر کہانی:بہترین دوست

ذوالفقار علی بخاری

’’موبائل فون کی بیٹری ختم ہو چکی ہے اوربجلی ہے نہیں۔۔۔ اب میں وقت کیسے گزاروں گا۔‘‘

حسن نے افسردہ لہجے میں کہا۔

’’ارے ۔۔۔تم ایسا کیوں نہیں کرتے ہوکہ کوئی کتاب پڑھ لو۔یہ تفریح کے ساتھ کچھ سکھائے گی۔‘‘

محسن نے حسن کی شکل پر بارہ بجتے دیکھ کر کہا۔

’’کچھ خوف خدا کرو۔۔۔۔محسن کے بچے۔۔۔۔اس دور میں کتاب کون پڑھتا ہے؟‘‘

حسن نے محسن کی بات ختم ہوتے ہی کہا۔

’’ دیکھو۔۔۔لکھنے والے تو لکھ رہے ہیں۔ ’ـ ـ’خواب نگر‘‘، ’ـ ـ’ انٹیک کار‘‘، ’’ مہرالنسا‘‘، ’’ صدیوں کا آسیب‘‘، ’’ کہانیوں کاحملہ ‘‘ انمول خزانہ‘‘،’’ قسمت کی دیوی‘‘ اور’’جی دار‘‘ نامی کتب میں نے پچھلے دو ماہ میں پڑھی ہیں اور بہت کچھ سیکھا ہے ۔میں نے مطالعے کے شوق کی وجہ سے ہی اسمارٹ فون نہیں خریدا ہے کیوں کہ میں سمجھتا ہوں کہ کتب شعور بیدار کرتی ہیں اس لیے موبائل فون پر وقت ضائع کرنے سے بہتر ہے کہ کتاب پڑھی جائے ۔‘‘

محسن نے مسکراتے ہوئے کہا تو حسن کچھ سوچ میں پڑ گیا ۔

 چند لمحوں کی خاموشی کے بعد حسن نے کہا:

’’تم سہی کہ رہے ہو ۔کتاب علم دیتی ہے اورعلم بڑی دولت ہے جس کے پاس ہو وہ خوش نصیب ہوتا ہے۔‘‘

’’شکر ہے تمہیں میری بات کی سمجھ آگئی ہے۔ میں نے جن کتب کا بتایا ہے وہ کب خریدنے چلیں گے؟‘‘

محسن نے استفسار کیا۔

’’ابھی کچھ دن ٹھہرجائو۔ میرے ایم ۔اے اُردو کے پرچے ہو رہے ہیں وہ ختم ہو جائیں تو پھر سکون سے ’’ انٹیک کار‘‘ ’’ مہرالنسا‘‘، ’’ صدیوں کا آسیب‘‘، ’’ کہانیوں کاحملہ ‘‘ انمول خزانہ‘‘’’ جی دار‘‘ اور’’ قسمت کی دیوی‘‘کو پڑھوں گا ۔پھرتمہیں اپنی رائے سے بھی آگاہ کروں گا کہ یہ کتب کیسی لگی ہیں ویسے میں جانتا ہوں کہ کتاب بہترین دوست ہوتی ہے وہ ہماری غلط فہمیاں بھی دور کرتی ہیں اورحقائق سے بھی آگاہ کرتی ہیں۔‘‘

حسن نے کچھ سوچتے ہوئے جواب دیا۔

’’ مجھے بے شک نہ بتانا لیکن جن مصنفین نے لکھی ہیں ان تک اپنی رائے پہنچا دینا تاکہ ان کو اپنی خوبیوں اورخامیوں سے آگاہی ہو سکے۔ تمہیں تو پتا ہے کہ ہرکسی کو حوصلہ افزائی کی ضرورت رہتی ہے اس لیے ایسا کرنا چاہیے تاکہ لکھنے والوں کو انداز ہو سکے کہ ان کے لکھے میں کہاں بہتری کی گنجائش ہے۔‘‘

محسن نے جوں ہی بات ختم کی حسن نے سرہلاتے ہوئے ہامی بھرلی۔

’’ ٹھیک ہے۔ میں ایسا ہی کروں گا۔ ابھی مجھے گھر واپس جانا ہے۔ تمہارے گھر آئے کافی دیر ہو چکی ہے۔ امی جان میرا انتظار کر رہی ہوں گی۔ میں نے ان کے ساتھ ہسپتال جانا ہے اورایک عزیز کی عیادت بھی کرنی ہے۔‘‘

یہ کہ کر حسن چائے کا کپ ختم کرتے ہی اُٹھ کھڑا ہوا۔

محسن اُسے دروازے تک چھوڑنے آیا ۔

گھرواپسی تک حسن کے ذہن میں ـ ـ’خواب نگر‘‘،،’’ انٹیک کار‘‘، ’ ’ مہرالنسا‘‘، ’’ صدیوں کا آسیب‘‘، ’’ کہانیوں کاحملہ ‘‘ انمول خزانہ‘‘ ،’’ جی دار‘‘اور’’ قسمت کی دیوی‘‘کے نام گونج رہے تھے۔

Dr M. Noor

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago