اسلم آزاد شمسی

ہر معاشرہ میں اچھائیوں کے ساتھ ساتھ برائیاں بھی قدم تال کرتی ہوئی پے در پے چلتی رہتی ہے ۔ہم لوگوں کو برائیوں سے بچنے اور اچھائیوں یا نیک راستے پر چلنے اور عمل کرنے کی تلقین بھی کرتے ہیں ۔متعدد ایسی بیماریاں اور برائیاں ہیں جن کے خاتمے کے لیے مسلسل کاوشیں بھی ہو رہی ہیں. انہیں برائیاں میں سے ایک اور ناسور کی طرح پھیلی بیماری “اپریل فول” ہے ۔

اپریل فول ایک اپریل کو بطور ایک رسم منایا جاتا ہے ۔فول

انگریزی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ‘بیوقوف ‘ کے آتے ہیں ۔لہذا ایک اپریل کو لوگ ایک دوسرے کو جی بھر کر بیوقوف اور الو بناتے ہیں اور اپنے اس بےجا اور غیر شرعی عمل پر خوش ہوتے ہیں ۔یہ بے وقوف بنانے اور جھوٹی خبر سنانےیا پھیلانے کی متعدد شکلیں ہوسکتی ہے اور مختلف حالات میں سنائے جا سکتے ہیں ۔

اس دن ایک دوسرے کو گویا کہ بے وقوف بنانے کا مقابلہ چلتا ہے اور ہر آدمی جو کسی کو بے وقوف بنا دے خود کو عقل مند سمجھتا ہے.

اس غیر شرعی عمل میں مسلمان بھی کسی قدر پیچھے نہیں ہیں جب کہ اگر ہم مسلمان اپریل فول شروع ہونے یا اس مناے جانے کی تاریخ پڑھیں تو ہمارے پیروں تلے کی زمین کھسک جائے گی۔ لیکن اسکے باوجود ہم خوب اور ہر سال منا رہے ہیں۔اس ضمن میں ہمارے نبی سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھلے طور پر فرمایا ہے کہ – “کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ وہ دوسرے مسلمان کو ڈرائے” ۔

اپریل فول ایک ایسا دن ہے جس دن عالمی پیمانے پر لوگ جان بوجھ کر شوقیہ جھوٹ پھیلاتے ہیں، بےجا لوگوں کو پریشانی میں مبتلا کرتے ہیں اور راز فاش ہونے پر اپریل فول کی دہائی دیتے ہیں یا اسے اپریل فول کا نام دیتے ہیں  ۔

یہ بات نہایت قابل غور ہے کہ آج کا مسلمان مغربی افکار و نظریات سے اتنا مرعوب ہوچکا ہے کہ مغرب کی تقلید کی پیروی میں ہی اپنی عقلمندی، دانشمندی اور ترقی سمجھتا ہے ۔انگریزوں اور غیروں کی تقلید کو ترقی یافتہ، ماڈرن اور عقل مند ہونے کا باعث سمجھتا ہے اور انگریزوں کے  شعار اپنانے کو باعث عزت و فخر سمجھتا ہے ۔

اپریل فول بھی انہی چند بیجا رسوم یا شعار میں سے ایک ہے جس کی حقیقت کو جانے بغیر ہم لوگوں کی تقلید میں خود بھی شوق سے منا رہے ہیں جہاں ہم جھوٹی خبروں کی بنیاد پر عوام کو نہ صرف بے وقوف بناتے ہیں بلکہ ان کی جانی و مالی نقصان کا ذمہ دار بھی بنتے ہیں اور ان کی دل آزاری کرتے ہیں ۔

اس اپریل فول کے پیچھے ہم انسانیت کے عزت و آبرو کی پرواہ کیے بغیر قبیح سے  قبیح حرکت کرنے سے بھی بعض نہیں آتے جو شرعاً تو ممنوع ہے ہی اخلاقی طور پر بھی سرے سے ناقابل قبول ہے ۔

بے حد افسوس کا مقام ہے کہ آج قوم مسلم جس کے پاس مکمل ضابطہ حیات موجود ہے وہ اپنے مخالفین اور دشمنان اسلام کے تمام تر رسم و رواج، طرزعمل اور افکار و نظریات کو فراخ دلی اور خوشی سے قبول کر رہی ہے ۔

بے شک اسلام ایک مکمل دین ہے جس میں زندگی کے ہر گوشے کے لئے اور ہر مسائل کے لئے بہترین رہنمائی کی گئی ہے. ایسے میں اسلام کے ماننے والے اپریل فول جیسی ناجائز، دھوکہ، گندہ مذاق، وعدہ خلافی کو بڑھاوا دینے والا عمل کرے تو یہ نہایت شرم کا مقام بھی ہے اور قابل افسوس بھی ہے ۔

یقینا اپریل فول ایک عظیم گناہ ہے اور یہ رسم بدترین گناہوں کا مجموعہ ہے ۔آج کا مسلم معاشرہ اسلامی تعلیم سے، اخلاق اور اقدار سے محروم ہے. افسوس کا مقام یہ ہے کہ ہم اتنے بے حس ہو چکے ہیں کہ ہم نہ پڑھنے کی لیے تیار ہیں، نہ سننے کے لیے اور نہ سمجھنے کے لیے ہی تیار ہیں۔اللہ تمام امت مسلمہ کو غیروں کی تقلید سے پرہیز کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین یا رب العالمین

Dr M. Noor

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago