فکر و نظر

بزمِ ایوانِ غزل کا ماہانہ طرحی مشاعرہ منعقد

سعادت گنج،بارہ بنکی(ابوشحمہ انصاری)

 “بزمِ ایوانِ غزل” کا ماہانہ طرحی مشاعرہ آئیڈیل انٹر کالج محمد پور باہوں کے وسیع ہال میں الحاج بدرالدجٰی بدر انصاری کی سرپرستی اور کہنہ مشق استاد شاعر آزاد رامپوری کی صدارت میں منعقد ہوا جبکہ مہمانانِ خصوصی کی حیثیت سے مشاعرے میں معروف دانشور، شاعر و ادیب امیر حمزہ اعظمی،حامد مصطفٰی آبادی، شمیم بارہ بنکوی، ارشاد انصاری اور عدیل منصوری نے شرکت فرمائی۔ اس طرحی مشاعرہ کی نظامت کے فرائض نوجوان نسل کے نمائندہ شاعر راشد ظہور سیدنپوری نے انجام فرمائے ، مشاعرہ کا آغاز طالب نور نے نعتِ پاک سے کیا اس کے بعد دئے گئے مصرع

 “مگر تمہارا ابھی انتظار باقی ہے”

پر باقاعدہ مشاعرہ کی ابتداء ہوئی مشاعرہ بے انتہا کامیاب رہا بہت زیادہ پسند کئے گئے اشعار کا انتخاب نذرِ قارئین ہے ملاحظہ فرمائیں ۔

وہ لمحہ جو تھا بہت پائدار باقی ہے

صدی صدی کو مرا انتظار باقی ہے

آزاد رامپوری

خرد کے بدلے جنوں بیچنے کو نکلا ہوں

کہ اب تو صرف یہی کاروبار باقی ہے

امیر حمزہ اعظمی

وبالِ جاں نہیں نعمت ہے مجھ کو بیماری

تمہارے جیسا جو تیماردار باقی ہے

ذکی طارق بارہ بنکوی 

جہنمی نہ کہو مجھ کو ناصحا میرے

ابھی تو رحمت پرور دگار باقی ہے

عدیل منصوری

جو کچھ نہیں تو دلِ داغدار باقی ہے

یہ میرے پاس تری یادگار باقی ہے

ہذیل لعل پوری

ابھی بہت نہیں بدلا ہے ملک کا ماحول

ابھی دلوں میں یہاں سب کے پیار باقی ہے

حامد مصطفٰی آبادی

نجات مل تو گئی ہے غم محبت سے

اب اس کے بعد غم روزگار باقی ہے

کلیم طارق

ہماری فکر کے دیکھو گے معجزے اک دن

ہمارے فن کا ابھی شاہکار باقی ہے

راشد ظہور

تمہارا ٹوٹا ہوا آئینہ تو پھینک آئے

تمہارا ٹوٹا ہوا اعتبار باقی ہے

شمیم بارہ بنکوی

ابھی سکوں ہے سلامت قرار باقی ہے

کہ مجھ پہ رحمت پرور دگار باقی ہے

مشتاق بزمی

خلوص باقی ہے سینے میں پیار باقی ہے

بہ فضلِ رب ابھی میرا وقار باقی ہے

اسلم سیدنپوری

ابھی سے ڈال دی تم نے سپر مرے آگے

کہ جنگ ہونا ابھی آر پار باقی ہے

شفیق رامپوری

مٹھاس لب پہ نہ آنکھوں میں عار باقی ہے

کہوں میں کیسے تمہارا وقار باقی ہے

ظہیر رامپوری

یہ بات اور ہے آنکھوں میں روشنی نہ رہی

مگر تمہارا ابھی انتظار باقی ہے

آفتاب جامی

اب آ بھی جا اے مرے یار کہ جمے محفل

سب آگئے ہیں ترا انتظار باقی ہے

سحر ایوبی

ادب نواز تو سب آچکے ہیں محفل میں

مگر تمہارا ابھی انتظار باقی ہے

صغیر قاسمی

سنو اے گردشو ماں تو نہیں ہیں زندہ مری

مگر دعاؤں کا ان کی حصار باقی ہے

 طالب نور

ان شعرا کے علاوہ بدرالدجٰی بدر، دانش رامپوری، دلکش چوکھنڈوی، ابوذرو انصاری، قمر سکندر پوری، باسط رامپوری، نعیم سکندر پوری، اظہار حیات، غیرہ نے بھی اپنا اپنا طرحی کلام  پیش کیا سامعین میں ماسٹر محمد وسیم ، ماسٹر محمد قسیم ، ماسٹر محمد حلیم ، محمد سفیان اعطاق، ماسٹر راشد انصاری صاحبان کے نام بھی قابلِ ذکر ہیں ۔ بزمِ ایوانِ غزل کا قآئندہ ماہانہ طرحی مشاعرہ درج ذیل مصرع پر بتاریخ 19/ مارچ بروز اتوار ہوگا ۔

 “ہم کو اچھا نہیں لگتا ہے سیاست کا مزاج”

قافیہ:- سیاست

ردیف:- کا مزاج

Dr M. Noor

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

9 months ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

9 months ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

9 months ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

9 months ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

9 months ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

9 months ago