فکر و نظر

بزرگ ادیب پروفیسر احمد حسن دانش کی رحلت پر تعزیتی جلسے کا انعقاد

پروفیسر احمد حسن دانش نے سیمانچل کے درجنوں گم شدہ ادبی گوہر دریافت کیے :حقانی القاسمی

بزرگ ادیب، شاعر، نقاد، محقق، افسانہ نگار اور سماجی و تعلیمی رہنما پروفیسر احمد حسن دانش کے سانحۂ ارتحال پر ڈاکٹر خالد مبشر اور ڈاکٹر نعمان قیصر نے ڈائنامک انگلش، بٹلہ ہاؤس ، نئی دہلی میں تعزیتی جلسے کا انعقاد کیا۔ اس تعزیتی جلسے میں تقریباً چالیس افراد آن لائن اور اتنے ہی شرکا آف لائن شریک ہوئے۔

حقانی القاسمی نے کہا کہ پروفیسر احمد حسن دانش نے سیمانچل کے درجنوں گم شدہ ادبی گوہر دریافت کیے۔ احسان قاسمی نے ان کی شخصیت اور کارناموں کا تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی زندگی ہمارے لیے مشعلِ راہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ پروفیسر انور ایرج نے انھیں اپنا سرپرست قرار دیتے ہوئے کہا کہ پورنیہ میں ان کے نام سے ایک پبلک لائبریری کا قیام عمل میں لانا چاہیے۔

 پروفیسر اصغر راز فاطمی نے کہا کہ مرحوم نے اردو اور ہندی دونوں زبانوں کی خدمت کی۔ عبدالمنان نے کہا کہ اکمل یزدانی کے بعد دانش صاحب نے سیمانچل پر تحقیقی کام کو آگے بڑھایا۔ رفیع حیدر انجم نے مرحوم کو ایک درس گاہ قرار دیا۔ پروفیسر اظہار عالم نے کہا کہ مرحوم کے قول و عمل سے حوصلہ حاصل ہوتا ہے۔

 ڈاکٹر معیدالرحمٰن نے کہا کہ ان کی پوری زندگی علمی جستجو کا استعارہ تھی۔ ڈاکٹر خالد مبشر نے کہا کہ میں نے علم، ادب، خلوص و محبت، انکسار اور سر زمینِ سیمانچل سے والہانہ تعلق کا ایسا امتزاج دانش صاحب کے علاوہ بہت کم ہی لوگوں میں دیکھا ہے۔ ڈاکٹر منظر امام نے کہا کہ میں ان خوش نصیبوں میں ہوں جنھیں ان کو دیکھنے، ان سے ملنے اور ان کی تخلیقات کے مطالعے کا موقع میسر آیا ہے۔

ڈاکٹر انوارالحق نے کہا کہ مرحوم کی شخصیت نہایت متاثرکن تھی۔ انھوں نے مٹی اور زبان کی خدمت نہایت دل سوزی کے ساتھ انجام دی ۔ ڈاکٹر محمد اجمل نے کہا کہ مرحوم کی شخصیت اور ان کے ادبی کارناموں کے نئے نئے پہلوؤں کا انکشاف ان کی عظمت کو ظاہر کرتا ہے۔ طیب فرقانی نے کہا کہ ’’بہار میں اردو مثنوی کا ارتقا‘‘ ان کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جس کو درجۂ استناد حاصل ہے۔

 ڈاکٹر قسیم اختر نے کہا کہ آج سیمانچل کی ادبی برادری ایک گھنے سایے سے محروم ہو گئی۔ ڈاکٹر نعمان قیصر نے تعزیتی قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر احمد حسن دانش کی شخصیت اور سماجی، تعلیمی و ادبی خدمات کو مہذب معاشرہ سلام اور خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتا ہے۔

اس موقع پر سفیر صدیقی، عبدالرحمن عابد، داؤد احمد، ندیم اختر، شادان دانش، شہزاد دانش، فیروزاں دانش، فیضان دانش، کہکشاں دانش، فرحان دانش، ڈاکٹر مہتاب عالم، درخشاں دانش، گلفشاں دانش، پروفیسر محمد صادق حسین، عمان راجا، مجاہد اختر ناز اور محمد نسیم نے بھی آن لائن اور آف لائن اظہارِ تعزیت کرتے ہوئے دعائے مغفرت کی۔

Dr. R. Misbahi

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

9 months ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

9 months ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

9 months ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

9 months ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

9 months ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

9 months ago