Categories: فکر و نظر

زائد چینی کے ایتھانول میں تبدیل کرنے گنا اگانے والے کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا اور ایتھانول ملانے کا نشانہ حاصل کیا جاسکے گا

<div class="text-center">
<h2 style="text-align: right;">زائد چینی کے ایتھانول میں تبدیل کرنے گنا اگانے والے کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا اور  ایتھانول ملانے کا نشانہ حاصل کیا جاسکے گا</h2>
<h2>sugarcane farmers</h2>
</div>
<p dir="RTL" style="text-align: right;">  چینی کے معمول کے موسم میں تقریباً 320 ایل ایم ٹی چینی تیار کی جاتی ہے جبکہ اندرون ملک کھپت 260 ایل ایم ٹی کی ہے۔ یہ 60 ایل ایم ٹی زائد چینی  جو بغیر فروخت کے رہ جاتی ہے ہر سال تقریباً 19000 کروڑ روپئے کی چینی ملوں کی رقم  کو روک دیتی ہے  اور اس طرح   چینی ملوں کی نقدی متاثرہوتی ہے جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہےکہ کسانوں کو ادا کیے جانے والے بقایا جات جمع ہوتے رہتے ہیں۔اس زائد چینی کو ٹھکانے لگانےکے لیے حکومت کی طرف سے چینی ملوں کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے.</p>
<p dir="RTL" style="text-align: right;">اس سے پہلے حکومت نے  ایندھن کی قسم والے ایتھانول کو 2022 تک پیٹرول میں 10 فیصد ملانے اور 2030 تک 20 فیصد ملانے کا نشانہ مقرر  کیا تھا۔ لیکن اب حکومت ایک اور منصوبہ بنا رہی ہے جس کے تحت 20 فیصد نشانے کو اور جلدی کردیا جائے۔ لیکن کیونکہ  ملک میں  ایتھانول کشید کرنے کی موجودہ صلاحیت اتنی نہیں ہے کہ ایتھانول ملانے کے نشانے حاصل کیے جائیں۔ حکومت چینی ملکوں، کشیدہ گاہوں اور صنعتکاروں کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے کہ وہ نئی کشیدہ گاہیں قائم کریں اور اپنی  کشیدہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کریں.</p>

<h2>sugarcane farmers</h2>
<h2 style="text-align: right;">زائد چینی کے ایتھانول میں تبدیل</h2>
<p dir="RTL" style="text-align: right;">ستمبر 2020 میں 30 دن کے لیے ایک شعبہ کھولا گیا تھا تاکہ چینی ملکوں، کشیدہ گاہوں سے درخواست سے30 دن تک موصول کی جائیں۔ ان کا جائزہ ڈی ایف ٹی ڈی نےلیا۔ تقریباً 185 درخواست دہندگان کو (85 چینی ملوں اور 100 راب پر مبنی کشیدہ گاہوں) تقریباً 468 کروڑ لیٹر صلاحیت سالانہ بڑھانے کے لیے 12500 کروڑ روپئے کے قرضوں کی منظوری اصولی طور پر دی گئی۔ امید ہےکہ یہ پروجیکٹ اگلے تین چار سال میں مکمل ہوجائیں گے اور ایتھانول  ملانے کا مطلوبہ نشانہ حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔</p>

<h2>sugarcane farmers</h2>
<h2 style="text-align: right;">گنا اگانے والے کسانوں کی آمدنی</h2>
<p dir="RTL" style="text-align: right;">البتہ ایتھانول ملانے کے نشانے صرف گنے/چینی کے ذریعے ایتھانول بناکر حاصل نہیں کیے جاسکتے اس لیے حکومت  دوسری چیزوں مثلاً اناج سے ہی ایتھانول بنانے کی کشیدہ گاہوں کے لیے حوصلہ افزائی کر رہی ہے جس کے لیے کشیدگی کی موجودہ صلاحیت کافی نہیں ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: right;">ملک میں چاول کی فراہمی زائد ہونے کے پیش نظر حکومت ایتھانول کو زائد چاول کے ذریعے تیار کرنے کی بھی کوششیں کر رہی ہے۔ اس طرح تیار کیا جانے والا ایتھانول ایف سی آئی کے ذریعے تیل مارکیٹنگ کمپنیوں کو دستیاب کرایا جائے گا تاکہ وہ اسے پیٹرول میں ملاسکیں۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: right;">اگلے چند برسوں میں 20 فیصد ایتھانول پیٹرول کے ساتھ ملائے جانے سے حکومت خام تیل کی درآمد کا انحصار کم کردے گی اور یہ پیٹرول کے سیکٹر میں آتم نربھر بھارت کی طرف ایک قدم ہوگا۔ اس سے کسانوں  کی آمدنی بڑھانے میں مدد ملے گی اور کشیدہ گاہوں میں زائد روزگار بھی پیدا ہوگا</p>.

inadminur

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago