فکر و نظر

احسان فراموش قوم کا اصل محسن

آفتاب سکندر

چار مارچ 1838 عیسوی کو آنکھ کھولنے والے جیمز براڈ ووڈ لائل نے سول سروسز بنگال میں شمولیت 1857 عیسوی میں کی۔ 1982 عیسوی میں جامعہ پنجاب کے پہلے وائس چانسلر مقرر ہوئے۔ 1887 عیسوی کو پنجاب کے لفٹیننٹ گورنر تعینات ہوئے۔دوران گورنری کئی بار ساندل بار کے علاقے کا چکر لگایا. کہتے ہیں کہ گھوڑے پر سوار گورنر صاحب ایک درخت کے نیچے سستانے کے لئے بیٹھے تھے چھاؤں میں کہ وہیں اُنہیں اس غیر آباد جگہ کو آباد کرنے کا خیال آیا اور انہوں نے واپسی کی راہ لی۔

 واپسی پر لاہور میں اپنے دوست ڈسمنڈس سے اس پر بات چیت کی۔ یوں اگلی بار اپنے دوست ڈسمنڈس کو ساندلہ بار اپنے ساتھ لے آئے۔ اس شہر کا نقشہ کہا جاتا ہے کہ گنگا رام نے گنگاپور کے نقشے پر بنایا گیا بہرحال یہ کوئی محقق ہی صحیح بتا سکتا ہے۔

ان تینوں نے کاوش کی۔ سر جیمز براڈ ووڈ لائل اس شہر کو پیرس کی طرح بنانے چاہتے تھے ۔ اس بنیاد پر ٹریمف آرک کی طرح گھنٹہ گھر جیسی عمارت کی بنیاد رکھی گئی جو آج بھی لائل پور کی شان ہے۔ گھنٹہ گھر کی تعمیر پر تین برس لگ گئے. اس کے لئے گھڑیال بمبئی سے منگوایا گیا تھا۔

یوں ہندوستان کے پہلے پلینڈ شہر کی بنیاد رکھی گئی جو کہ بعد میں پاکستان کے حصے میں آیا۔ اب پاکستان کا تیسرا بڑا شہر ہے۔ صنعتی لحاظ سے پاکستان کا گڑھ ہے۔ لائل پور کو پاکستان کا مانچسٹر بھی کہتے ہیں. لائل پور دو چیزوں کے لیے مشہور ہے ایک کپڑے کی صنعت دوسرا جگتوں کے لیے۔ تیسری بھی ایک چیز بتائی ہے عمران خان صاحب نے غالباً انہوں نے اس کو اولیاء اللہ کی سرزمین ہے۔ یاد رہے کہ اس سرزمین پر ہم جیسے لوگ بھی رہتے ہیں۔

ایک ایسا شخص جس نے بطور لفٹیننٹ گورنر پنجاب کا جب عہدہ سنبھالا تو ہمارے مسلمان حکمران شہباز شریف وغیرہ کی طرح نہیں کہ بس لاہور جیسے ترقی یافتہ شہر کو پیرس بنانے کی بات کی جو آپ کی آنکھوں کے سامنے ہے بلکہ اس نے لاہور سے دور ایک ریگستان غیر آباد علاقے کو آباد کرنے کا سوچا۔

60 لاکھ ایکڑ پر محیط ایک غیر آباد علاقہ جہاں ریگستان ہی ریگستان جھاڑیاں ہی جھاڑیاں تھیں۔اس عظیم شخص نے چندر بھان (جس سے آپ لوگ دریائے چناب کہتے ہیں) سے نہریں کھُدوائیں لاکھوں ایکڑ زمین کو آباد کیا۔ سرسبز و شاداب کھیت کھلیان میں ڈھالا. ایک ویران جنگل اور ریگستان کی مٹی زرخیز بنا کر سونا بنایا۔ جہاں کتا تک نہیں بھونکتا تھا اس دھرتی پر پنجاب بھر سے لوگوں کو روزگار دیا اور اس دھرتی کا رہائشی بنایا۔

تاریخ کی ستم ظریفی دیکھئے کہ آج اُس محسن کے نام کو ختم کرکے اس دھرتی کو ایسے شخص کے نام سے منسوب کر رکھا ہے جس نے آج تک اس دھرتی کے لیے پسینہ بہانا تو دور اس دھرتی پر قدم تک نہیں رکھا۔

تم لاکھ کہو یہ فیصل آباد ہے میں نہیں ماننے والا یہ جیمز براڈ ووڈ لائل کا لائل پور ہے۔

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

9 months ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

9 months ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

9 months ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

9 months ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

9 months ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

9 months ago