Categories: فکر و نظر

ماحولیات اور جنگلات کی وزارت اور سی سی نے جنگلات کو ختم کیے جانے اور خشک سالی کے دن کا اہتمام کیا

<p>
 </p>
<div>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq"; font-size: 16px;"><span style="box-sizing: border-box; color: black;">نئی دہلی،</span></span><span style="box-sizing: border-box; font-family: Arial, sans-serif; font-size: 16px;"><span style="box-sizing: border-box; color: black;">17</span></span><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq"; font-size: 16px;"><span style="box-sizing: border-box; color: black;"> جون، 2022/ ماحولیات ، جنگلات اور آب و ہوا میں تبدیلی کی وزارت نے آج جنگلات کو ختم کیے جانے اور خشک سالی کے دن کے تئیں بیداری لانے کی سرگرمیوں کا انعقاد کیا۔ یہ سرگرمیاں ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا میں تبدیلی کے مرکزی وزیر جناب بھوپیندر یادو کی صدارت میں انجام دی گئیں۔  یہ دن وزارت کی طرف سے ہر سال اس سے مقصد سے منایا جاتا ہے کہ بھارت اور دنیا کو درپیش ماحولیات  اور اقتصادی تشویش نے زمین کے اہم رول کو سمجھنے کے لیے بڑے پیمانے پر بیداری پیدا کی جائے۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: black;">اس تقریب سے افراد اور گروپوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے کہ ایسے اقدام کریں کہ ان سے زمین زرخیز اور پیداواریت سے بھرپور رہے۔ اس تقریب میں بنّنی گراس لینڈ کی بحالی پر کیے گئے اقدامات  ، صحراؤں کی بھارت کی ماحول دوست بحالی کے تجربات ، جنگلات سے متعلق سرٹیفکیشن اور کی گرتی ہوئی حالت کو معمول پر لانے جیسے مختلف پہلوؤں پر پرزینٹیشن دیئے گئے۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: black;">مرکزی وزیر نے بھارت کے جنگلات کے اسٹوارڈ شپ کونسل کے معیارات بھی جاری کیے۔ بھارت کے لیے مخصوص اس رضاکارانہ جنگلاتی مینجمنٹ کے معیار سے تیسرے فریق کے ذریعے مختلف اصولوں ، طریقۂ کار اور عندیوں کے لیے جنگلات کی ملکیت کا حساب کتاب رکھنے کے عمل میں ایک رفتار پیدا ہوگی۔ جنگلات کا سرٹیفکیشن ، جنگلات کو ختم کیے جانے کی روک تھام اور جنگلات کی دیرپائیگی کو قائم رکھنے کا ایک اہم طریقۂ کار ہے۔ ایف ایس سی جنگلات سرٹیفکیشن سے آتم نربھر بھارت کے مقاصد کو حاصل کرنے اور ایس ڈی جی ، سی بی ڈی ، یو این سی سی ڈی، یو این ایف سی سی سی اور بون چیلنج کے تحت ہمارے بین الاقوامی عزائم کو پورا کرنے کی جانب ملک کی کوششوں میں مدد ملے گی۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: center;">
<img src="https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002PYCF.jpg" style="box-sizing: border-box; border: 0px; vertical-align: middle;" /></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: black;">اس موقعے پر ترقی پسند کسان اور ماحول کا تحفظ کرنے والے جناب سندا رام ورما ، پدم شری انعام یافتہ 2020 اور پدم شری ایوارڈ یافتہ 2020 جناب ہمت رام بھامبھو نے جنگلات کو ختم کیے جانے اور زمین کی ابتر حالت کے سے نمٹنے پر اپنے تجربات کا اظہار کیا۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: black;">پروگرام میں آئی ایف ایس ، جناب چندر پرکاش گویل ، جنگلات کے ڈائریکٹر جنرل اور ایم او ای ایف و سی سی کے خصوصی سکریٹری نے جنگلات کو ختم کیے جانے کی روک تھام کے لیے ایک خاکے پر روڈ میپ بھی شامل ہے۔ جس کے بعد ایم او ای ایف و سی سی کی سکریٹری محترمہ لیلا نندن نے کلیدی خطبہ دیا جس میں دونوں افسران نے خطرات اور  مشترکہ لائحہ عمل کے بارے میں بات چیت کی۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: black;">مرکزی وزیر نے اس بات کو اجاگر کیا کہ بھارت زمین کی ابتری کے معاملے کو بین الاقوامی  سطح پر لایا ہے تاکہ ماحولیات کا تحفظ کیا جا سکے۔ بھارت نے ستمبر 2019 میں جنگلات کو ختم کرنے سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے کنوینشن کوپ 14 کی میزبانی کی تھی۔ وزیر موصوف نے بتایا کہ وزیراعظم نے کہا تھا کہ بھارت زمین کی ابتری کو معمول پر لانے اور 2030 تک ابتر زمین کے 26 ایم ایچ اے کے قومی عزائم کو حاصل کرنا چاہتا ہے۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: black;">جناب یادو نے وزیراعظم کی طرف سے متعارف کرائے گئے ایک لفظ منتر، لائف کا بھی ذکر کیا ، جس کا مطلب ہے ماحولیات کے لیے طرز زندگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو اپنے موجودہ طرز زندگی کے انتخاب کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے سختی سے محسوس کیا کہ آج جس چیز کی ضرورت ہے وہ ہے نا سمجھ اور تباہ کن استعمال کے بجائے شعوری اور جان بوجھ کر استعمال ہے  اور اسے ماحولیات کے بارے میں شعوری طرز زندگی کی ایک عوامی تحریک بننے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے زراعت اور زمین کی بہتری میں کام کرنے کے لیے مقامی علم کے زیادہ سے زیادہ استعمال پر زور دیا۔ انہوں نے وزارت سے کہا کہ وہ 8 دیگر متعلقہ وزارتوں کے ساتھ رابطہ قائم کرے جو زمین کے کٹاؤ کی بحالی میں ملوث ہیں۔ وزیر موصوف  نے زمین کے انتظام میں خواتین کے کردار پر زور دیا۔  وزیر نے نتیجہ اخذ کیا کہ ڈیزرٹیفیکیشن کا مقابلہ مشن موڈ میں کیا جانا چاہئے۔</span></span></span></p>
</div>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago