مدھیہ پردیش اردو کادمی محکمہ ثقافت کے زیر اہتمام ضلع آثار قدیمہ و سیاحت اور سنسکرتی پریشدضلع بر ہانپور کے باہمی اشتراک سے صوفی رحیم کے یوم ولادت پر کل ہند مشاعرہ منعقد
بین الاقوامی شہرت یافتہ شعرانے اپنے کلام کے ذریعے پیش کیا خراج تحسین
مدھیہ پردیش اردو کادمی محکمہ ثقافت کے زیر اہتمام ضلع آثار قدیمہ و سیاحت اور سنسکرتی پریشد (ڈی اے ٹی سی سی) ضلع بر ہانپور کے باہمی اشتراک سے صوفی رحیم کے یوم ولادت کے موقع پر “شام صوفیانہ:کل ہند مشاعرہ” 18 دسمبر 2022 کو شام : 6:30 بجے سے پر مانند گوند جی والا آڈیٹوریم، اندرا کالونی، بر ہانپور میں منعقد کیا گیا۔
پروگرام دو اجلاس پر مشتمل تھا۔ پہلے اجلاس میں ڈی اے ٹی سی سی کے ذریعے تمام مہمانان کا استقبال کیا گیا۔ استقبال کے بعد ڈی اے ٹی سی سی کے رکن قمر الدین فلک نے صوفی رحیم کے فن اور شخصیت کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو کی اور رحیم کے برہانپور سے تعلق کی وضاحت کی۔ ساتھ ہی ڈی اے ٹی سی سی کے سینئر ممبر ہوشنگ حولدار نے بھی رحیم کی عظمت کو بیان کرتے ہوئے رحیم کی شخصیت پر روشنی ڈالی۔
دوسرے اجلاس کی شروعات میں مدھیہ پردیش اردو اکادمی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر نصرت مہدی نے پروگرام کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ تصوف اور اردو زبان و ادب کے درمیان گہرا رشتہ ہے، اس لیے اردو اکادمی کے ذریعے وقت وقت پر صوفیانہ پروگرام منعقد کیے جاتے ہیں۔
اپنی شخصیت اور فن کے ذریعے دنیا کی بھلائی اور اچھائی کا پیغام دینے والے صوفی رحیم ہندوستان کے اہم صوفیوں میں سے ایک ہیں۔ان کا برہانپور سے بھی گہرا تعلق رہا۔ وہ تقریباً 30 سال تک یہاں رہے۔
اس شہر کو ان کے علم، ان کے شعری اثاثے خصوصاً دوہوں سے بھی پہچان ملی۔معاصر رحیمی، جہانگیر سرائے اور نہر خیر جاریہ ان کے وقت کی یادگاریں ہیں۔
رحیم اردو، عربی، فارسی، ترکی، چغتائی اور سنسکرت زبانوں کے پنڈت تھے اور ہندی شاعری کے ماہر تھے۔ رحیم ستسئی، شرنگار ستسئی، مدناشٹک، راس پنچادھیائی، رحیم رتناولی وغیرہ رحیم کی بہترین تخلیقات ہیں۔
انھوں نے کھڑی بولی کے ساتھ ساتھ فارسی میں بھی تخلیقات کی ہیں۔رحیم کی تخلیقات کا مجموعہ رحیم رتناولی کے نام سے شائع ہوا ہے۔ایسے عظیم صوفی کے پیغام کو عوام تک پہنچانے کے مقصد سے مدھیہ پردیش اردو اکادمی کے ذریعے متذکرہ پروگرام کا انعقاد کیا جا گیا جس میں ہندوستان کے بین الاقوامی شہرت یافتہ شعرا نے اپنا کلام پیش کیا۔
مشاعرے میں جن شعرانے اپنا کلام پیش کیا ان کے اسمائے گرامی اور اشعار درج ذیل ہیں۔۔۔
مری نظر میں سلگتے ہوئے وہ منظر ہیں
جھجکتے ہیں مری آنکھوں میں خواب آتے ہوئے
مجاز آشنا
کسی کی اک دعا نے سارا شہر پاک کردیا
گناہگار لوگ بھی عذاب سے نکل آئے
شکیل اعظمی
میں تو یوں بھی اداس رہتا ہوں
کیا ضرورت تھی یاد آنے کی
راجیش ریڈی
کل شب وصال یار کی معراج مجھ کو ہوگئی
وہ سامنے بیٹھے رہے کرتا رہا دیدار میں
فاروق جائسی
وہ لڑکی نام ہے جس کا محبت
وہ اب دنیا سے پردہ کررہی ہے
طاہر فراز
ماہ نو دیکھنے تم چھت پہ نہ جانا ہرگز
شہر میں عید کی تاریخ بدل جائے گی
جلیل نظامی
یہ عبادت یہ نیکیاں ہیو فضول
تیرا لقمہ اگر حلال نہیں
نعیم راشد
یہ شہر رہا ہوگا شائستہ مزاجوں کا
اس شہر کے ملبے سے گلدان نکلتے ہیں
معین شاداب
اپنے اپنے طور پر دونوں کو جینا آگیا
تجھ کو آنسو اور مجھ کو زہر پینا آگیا
ڈاکٹر جلیل الرحمن
اس کی ترقیوں کی کہانی میں میں بھی ہوں
اب دیکھنا یہ ہے کہ سناتا کہاں سے
اتل اجنبی
وفا کا اس سے زیادہ ثبوت کیا دیتی
میں راکھ ہو تو گئی اس کی سگریٹوں کی طرح
ڈاکٹر پرگیا شرما
مرا دل دن میں کیسے جل رہا ہے
جہاں تم ہو وہاں اب شام ہے کیا
قمرالدین فلک
زمیں کی تہ میں اترنے کے بعد کھلتے ہیں
بہت سے لوگ تو مرنے کے بعد کھلتے ہیں
التمش عباس
شامِ فرقت کا فسانہ چھیڑ دوں گا میں اگر
داستانِ الف لیلیٰ مختصر ہو جائے گی
شعور آشنا
اب كے ملی شکست میری اور سے مجھے
جتوا دیا گیا کسی کمزور سے مجھے
چراغ شرما
مشاعرہ کی نظامت کے فرائض معین شاداب نے بحسن خوبی انجام دیے۔ پروگرام کے آخر میں برہانپور کے اے ڈی ایم شیلندر سنگھ سولنکی نے سبھی کا شکریہ ادا کیا۔اس موقع پر ان کے ساتھ پنچایت سی ای او ابھیشیک دوبے، ایس ڈی ایم دیپک چوہان اور ٹریفک انسپکٹر ہیمنت پاٹیدار اسٹیج پر موجود رہے۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…