Categories: فکر و نظر

ممتاز ناقد پروفیسر ابوالکلام قاسمی کے انتقال پر اہم شخصیات کے تاثرات

<p style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"> اردو کے مشہور ناقد،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی آرٹس فیکلٹی کے سابق ڈین اوردربھنگہ ضلع کے مردم خیرز بستی دوگھرا کے باشندہ پروفیسر ابوالکلام قاسمی ابھی تھوڑی دیر پہلےہم لوگوں سے جدا ہوگئے۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے اور پسماندگان کوصبر جمیل عطا فرمائے۔:  شمیم اختر </span></p>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">کلاسیکی شعریات کے حوالے سے اپنی شناخت قائم کرنے والےناقد پروفیسر ابوالکلام قاسمی صاحب کی رحلت بلاشبہ ایک بڑا خسارہ ہے:  پروفیسر انور پاشا </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">انتہائی افسوسناک خبر ہے۔۔۔ خدا مغفرت فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل سے نوازے۔۔</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">پروفیسر ابوالکلام قاسمی صاحب کا انتقال اردو تنقید کے ایک عہدکا خاتمہ ہے۔</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">اللہ ان کی مغفرت فرمائے:  پروفیسر خواجہ اکرام </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">پروفیسر ابوالکلام قاسمی صاحب کے جانے کی خبر سن کر صدمے میں ہوں. معاصر تنقیدی منظر نامے میں وہ ایک ممتاز نقاد کے طور پر جانے جاتے ہیں. تخلیقی تجربہ، مشرقی شعریات اور اردو تنقید کی روایت، شاعری کی تنقید، مرزا غالب شخصیت اور شاعری، معاصر تنقیدی رویے جیسی کتابوں نے انہیں موجودہ تنقید میں ایک مستحکم شناخت عطا کی ہے.اپنی تحریروں میں وہ بے لاگ رائے دیتے ہیں اور اپنی بات منطقی دلائل سے ثابت کرتے ہیں. وہ شاعروں یا ادیبوں کو مرکز میں نہ رکھتے ہوے ان کی تخلیقات  یا متن کو محور بناتے ہیں اور پھر اپنی بات رکھتے ہیں. پروفیسر قاسمی صاحب کو مختلف تنقیدی نظریات اور ان کے فلسفیانہ مباحث سے خصوصی دلچسپی تھی. مشرقی شعریات اور اردو تنقید کی روایت ومعاصر تنقیدی رویے میں نے کچھ دنوں پہلے ہی پڑھی ہے اور میں یہ کہنے میں حق بجانب ہوں کہ ان کے جانے سے اردو تنقید کا بڑا نقصان ہوا ہے. قومی اردو کونسل میں ان سے بارہا ملاقات رہی ہے.کسی بڑے ناول نگار کے حوالے سے ان کا ایک مضمون آیا تھا جسے وہ بغیر ترمیم کے شائع کرانا چاہتے تھے لیکن میں اس مضمون کو بغیر ایڈٹ کیے نہیں شائع کرسکا تھا اس بات پر وہ ناراض بھی ہوئے اور مجھے ڈانٹا بھی. یہاں تک کہ کئ دفعہ فون کیا انھوں نے لیکن میں نے نہیں ریسیو کیا. بعد میں جب وہ ایک میٹنگ میں آئے تو ملتے ہی کہا کہ کیا معاملہ ہے. میں نے کہا کہ فون ریسیو کرتے ہی آپ ڈانٹ دیتے ہیں تو کیوں ریسیو کروں. وہ فوراً آگے بڑھے، مجھے گلے لگالیا اور کہا کہ تم میرے بیٹے جیسے ہو. میں سب سے ایسے ہی بات کرتا ہوں. پروفیسر قاسمی صاحب سے ایک دوسرا رشتہ یوں ہے کہ. جے این یو میں ان کے فرزند اور اب پروفیسر تعبیر کلام صاحب بھی اسی ہاسٹل میں تھے جہاں میں رہتا تھا اور جن سینیئروں سے یا جن لوگوں سے میں متاثر ہوا ان میں تعبیر بھائی بھی ہیں. ایک دفعہ وہ مجھے اپنے ساتھ دہلی اردو اکادمی لے کر گئے. جاتے ہوئے میں نے پوچھا کہ وہاں تو اردو کا سمینار ہے آپ تاریخ کے اسکالر ہیں وہاں کیوں جارہے ہیں. انھوں نے جواب دیا کہ ایک ادمی سے ملنا ہے. سمینار جب ختم ہوا تو سمینار کےمہمان خصوصی یا شاید صدر پروفیسر ابوالکلام قاسمی سے مجھے ملوایا اور کہا کہ ان سے ہی ملنے آیا تھا. اس دن مجھے معلوم ہوا کہ تعبیر کلام صاحب میں اتنی صلاحیت کہیں نہ کہیں ان کے والد سے منتقل ہوئ ہیں. پروفیسر ابوالکلام قاسمی صاحب کے مرنے کی خبر سن کر یہ باتیں یاد اگئیں. اللہ ان کی مغفرت فرمائے اور اہل خانہ کو صبر جمیل عطا کرے. آمین :   ڈاکٹر عبدالحئی </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">پروفیسر ابوالکلام قاسمی بھی آج روٹھ گٸے۔وہ برسوں سے پیٹ کے کینسر میں مبتلا تھے لیکن موت کو مات دینے کی کوشش کرتے رہے ۔ اردو تنقید کا ایسا نام جو سکٸہ راٸج الوقت کی حیثیت سے جانا جاتا تھا۔ بہار اردو اکادمی نے میرے دور میں انہیں تنقید کے سب سے بڑے انعام سے نوازا تھا جس میں مومنٹو سند کے ساتھ ایک لاکھ اکاون ہزار روپٸے شامل تھے۔</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">ان کی درجنوں تنقید کی کتابیں شاٸع ہوکر مقبول عام ہوچکی ہیں ۔علیگڑھ مسلم یونیورسیٹی کے شعبٸہ اردو کا وقار رہے ابوالکلام قاسمی کی شہرت پوری اردو دنیا میں رہی۔جب ادبی محفلوں میں گفتگو کرتے تو محفل میں سناٹا چھا جاتا۔</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">ان کی تدفین  ان شاء اللہ کل 8 بجے تک ہوگی لیکن ان کی شہرت اور علمیت انہیں زندہ رکھے گی ۔ان کا تعلق بہار سے تھا لیکن سکونت علیگڑھ میں تھی۔</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">اللہ ان کی مغفرت فرماٸے اور لواحقین کو سکون قلب نصیب کرے۔:  مشتاق احمد نوری </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>

Dr. S.U. Khan

Dr. Shafi Ayub editor urdu

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago