Categories: فکر و نظر

شہادت دے کے ملی ہے آزادی

جنگ آزادی کی تحریک ایک بڑی تحریک تھی۔ ہزاروں قربانیوں کے بعد آزادی کی نعمتوں سے نوازا گیا۔ ہمارا پیارا ملک ہندوستان انگریزی حکومت کا غلام تھا۔ انگریز ہم پہ طرح طرح کے مظالم ڈھاتے تھے۔ وہ ہندوستان کے ہر شہری کے ساتھ ناروا سلوک کیا کرتے تھے۔
انگریزوں سے آزادی کے لئے ہم نے مل کر کام کیا۔ اس عظیم ملک کے ہندو مسلمان سکھ عیسائی، بودھ ، جین ، پارسی سبھی نے مل کر تحریک آزادی میں حصہ لیا۔ اپنی اپنی قربانیاں پیش کیں۔ مادر وطن پر جانوں کا نظرانہ پیش کیا تب جاکر آزادی کی نعمت ہمیں حاصل ہوئی ۔
آزادی کا حصول آسان نہیں تھا۔ اٹھارہ سو ستاون کی پہلی جنگ آزادی جب ناکام ہو گئی تو سب کے حوصلے پست تھے۔ ہندوستان کے عوام کو لگتا تھا کہ سارے راستے بند ہیں۔ ایسے ماحول میں ہمارے رہنماؤں نے ایک نیا قدم اٹھایا۔ حکمت عملی بنای۔ اور ملک کے نوجوانوں کے اندر جوش و خروش بھر دیا۔ اب گاندھی جی جب میدان عمل میں آے تو ایک نیا انقلاب آیا۔ ملک کے سبھی ہندو مسلمان سکھ عیسائی مل کر جنگ آزادی میں سرگرم حصہ لینے کے لئے آگے آئیں۔
گاندھی جی سے پہلے بال گنگادھر تلک اور گوپال کرشن کوکھلے نے راہ دکھانے کا کام کیا تھا۔ بال بال اور لال کے نام سے انگریز افسر کانپنے لگے تھے۔ بال مطلب بال گنگادھر تلک، پال مطلب بپن چندر پال اور اور لال مطلب لالا لاجپت رائے۔ ان تینوں رہنماؤں نے ملک کے نوجوانوں میں جوش و جذبہ بھر دءا۔ پھر جب گاندھی جی میدان میں آئے تو ایک نیا روپ ملا تحریک آزادی کو۔ اسی کے ساتھ ایک گرم دل بھی متحرک تھا ، جو مانتا تھا کہ انگریز آسانی سے آزادی نہیں دینے والے۔ وہ طاقت کی زبان ہی سمجھیں گے۔ اس لئے انگریزوں کے خلاف طاقت کا استعمال کیا جانا چاہیے۔ لیکن گاندھی جی اہنسا یعنی عدم تشدد میں یقین رکھتے تھے۔ وہ کسی بھی صورت میں حصول آزادی کے لئے تشدد کے حق میں نہیں تھے۔
سردار بھگت سنگھ، چندر شیکھر آزاد، راج گرو، سکھ دیو، بتو کیسور دپ وغیرہ طاقت کے دم پہ انگریزوں کو اس ملک سے بے دخل کرنا چاہتے تھے جبکہ گاندھی جی اور ان کے دیگر رفیق چاہتی تھے کہ عدم تشدد کے ذریعے ہی آزادی کی لڑائی لڑی جائے۔ اس کام میں پنڈت جواہر لال نہرو اور مولانا ابوالکلام آزاد گاندھی جی کے ساتھ ساتھ تھے۔.

Dr. S.U. Khan

Dr. Shafi Ayub editor urdu

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago