Urdu News

جاذبیت کا قانون

آفتاب سکندر

آفتاب سکندر

ہمیں  فزکس کا پتہ ہے مگر فزکس کو بطور لفظ کبھی نہیں سمجھا. میں نے نہم کے کلاس کے بچوں سے استفسار کیا کہ فزکس پڑھی ہے کہتے ہیں جی ہم نے پانچ ابواب ختم کر لئے ہیں۔

مگر ان میں سے کسی بچے نے لفظ فزکس کی کھوج نہیں لگائی، کیونکہ وہ فقط جانتے ہیں کہ سائنس کا مطلب جاننا ہے مانتے نہیں کہ سائنس کا مطلب جاننا ہے۔

آئیے اس مسئلہ کو حل کرتے ہیں فزکس لاطینی زبان کے لفظ فیوسس phusis یا physica سے نکلا ہے جس کے معنی ہیں فطرتی اشیاء یعنی فطرت۔

جب ہم اس کے تعارف میں تعریف پڑھتے ہیں تو وہ کچھ اس طرح سے ہے کہ

مادہ اور انرجی کے درمیان تعلق اور ان کے باہمی خواص کا مطالعہ فزکس کہلاتا ہے۔

مادہ ایسی شے جو وزن رکھتی ہو یا جگہ گھیرتی ہو۔ اس میں بے وزن فوٹان بھی شامل ہیں۔

انرجی کسی بھی شے کے کام کرنے کی صلاحیت کو بولتے ہیں۔

جب طلباء سے کہا جاتا ہے کہ وہ اس کے علاوہ اس کی کوئی تعریف متعارف کروا سکتے ہیں تو وہ خامشی اختیار کر لیتے ہیں۔ آئیے اس سے بہتر اور سہل تعارف لیتے ہیں۔

ہر وہ شے جس کا مدعا حرکت ہو وہ فزکس ہے۔

آج ہم ایسی ہی حرکت کے تین قوانین پیش کرنے والے نیوٹن کے ایک جاذبیت کے قانون پر روشنی ڈالنے کی سعی کریں گے۔

اس قانون کے مطابق

ہر جسم، دوسرے جسم کو ایک ایسی قوت سے اپنی طرف کھینچتا ہے جو ان کی کمیتوں کے حاصل ضرب سے تناسب راست کے تعلق سے وابستہ ہوتی ہے یعنی ڈائریکٹلی پرپوشنل ہوتی ہے جبکہ ان کے مراکز کے درمیان فاصلہ کے تناسب معکوس یعنی انورسلی پرپوشنل ہوتی ہے۔

بالفرض ہمارے پاس دو اجسام ہیں جن کمیتیں بالترتیب m1اور m2 ہیں۔

F=Gm1m2 /r2

یہ جاذبیت کے قانون کی مساوات ہے۔

یہاں F وہ قوت ہے جس سے ایک جسم دوسرے جسم کو اپنی طرف کشش کررہا ہے. جبکہ یہ قوت ان اجسام کے کمیتوں کے ڈائریکٹلی پرپوشنل ہے r2یہ ان اجسام کے درمیانی فاصلہ کے مربع کے انورسلی پرپوشنل ہے۔Gیہ ایک کانسٹنٹ ہے جس کو ہم گریوی ٹیشنل کانسٹنٹ پکارتے ہیں اس کی قیمت-11^ 10 6.67 ہے۔یہ مستقل یعنی کانسٹنٹ ہر جگہ ایک ہی قیمت آئے گی۔

ہمیں روز مرہ زندگی میں دوسرے اجسام کی کشش اسی کانسٹنٹ کی قیمت کم ہونے کی وجہ سے محسوس نہیں ہوتی۔ زمین کی کشش اس کی کمیت بہت زیادہ ہونے کی وجہ سے ہمیں یہ فورس محسوس ہوتی ہے۔Gبنیادی مقدار نہیں ہے اس کو اخذ نہیں کیا گیا۔ اس مساوات کے اندر بطور پرپوشنلٹی کانسٹنٹ استعمال کیا گیا۔

اس کی قیمت 1798 تک اخذ نہیں کی گئی. 1798 عیسوی میں  لارڈ ہنری کیونڈش نامی سائنس دان نے اس مقدار کی قیمت اخذ کی تھی۔ اس کے لیے انہوں نے ایک تجربہ کیا تھا جس کو Cavendish torsion balance experiment بولتے ہیں جس کے اندر انہوں نے torsion balance کے ذریعے یہ قیمت اخذ کی تھی۔

 اس تجربہ میں انہوں نے 2 فٹ لمبائی پر محیط لائٹ رجڈ راڈ، دو sphere جو راڈ کے سروں سے منسلک کرکے راڈ کو thin wire سے ہوا میں معلق کیا گیا۔ نیچے تصویر کمنٹ کرتا ہوں تجربہ کے اپریٹس کی۔فزکس میں مساوات کی درستگی کا تعین کرنے کے لیے ہم مستقلات کا استعمال کرتے ہیں۔

Recommended