Categories: فکر و نظر

آج کے ریسرچ اسکالرز ہی کل کے عظیم محقق و نقاد ہوں گے: پروفیسر انور پاشا

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<strong>شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیرِ اہتمام دو روزہ آن لائن قومی سیمینار میں27 یونی ورسٹیوں کے ریسرچ اسکالرز شریک</strong></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
نئی دہلی ،۳۰نومبر(انڈیا نیرٹیو)</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی کے زیر اہتمام منعقدہ دو روزہ آن لائن قومی ریسرچ اسکالرز سیمینار میں ملک بھر کی 27 یونی ورسٹیوں کے 48 ریسرچ اسکالرز اپنے مقالات پیش کر رہے ہیں۔ افتتاحی اجلاس میں مہمانِ خصوصی استاذ جے این یو اور معروف ادیب و دانش ور پروفیسر انور پاشا نے کہا کہ آج کے ریسرچ اسکالرز ہی کل کے عظیم محقق اور نقاد ہوں گے۔ بشرطے کہ ان کی صحیح رہنمائی اور تربیت کی جائے اور وہ اپنے پوشیدہ جوہر کی تابکاری کے لیے سنجیدہ اور مستقل جگر کاوی کریں۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
 افتتاحی اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے مہمانِ خصوصی صدر شعبۂ اردو اور ڈین فیکلٹی آف آرٹس، دہلی یونی ورسٹی مشہور تانیثی نقاد پروفیسر نجمہ رحمانی نے ریسرچ اسکالرز کو معیاری اور معتبر تحقیقی کارنامے انجام دینے کی ترغیب دی ۔ انھوں نے کہا کہ تحقیقی مزاج اور تجسس اعلیٰ علمی فتوحات کے لیے بنیادی شرط ہے۔ انھوں نے بلند تحقیقی معیار قائم کرنے کے لیے تعلیم گاہوں میں سازگار علمی ماحول کو ضروری قرار دیا۔ اجلاس میں چیئرمین شعبۂ اردو،  علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی پروفیسر محمد علی جوہر نے بحیثیت مہمانِ خصوصی اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ اردو تحقیق کی نئی پود سے اردو کے علمی سرمائے میں بیش قیمت اضافے کے امکانات روشن ہیں۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
 صدرِ اجلاس مشہور فکشن نقاد اور صدر شعبۂ اردو پروفیسر شہزاد انجم نے ریسرچ اسکالرز سیمینار کو شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کی دیرینہ روایت کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ نئی نسل کے اندر تحقیقی و تنقیدی شعور کی آبیاری کا نہایت اہم وسیلہ ہے۔ اس کے ذریعے ریسرچ اسکالرز کی ذہنی و علمی تربیت ہوتی ہے۔ کنوینر سیمینار مشہور شاعر و نقاد ڈاکٹر خالد مبشر نے استقبالیہ کلمات میں سیمینار کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ محض ایک رسمِ مقالہ خوانی کی ادائیگی اور سرٹیفکٹ کے حصول کا عمل نہیں ہے، بلکہ اس کااصل مقصد علمی و فکری تہذیب کی بنیادوں کو مستحکم کرنا ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
افتتاحی اجلاس میں دہلی یونی ورسٹی سے ریسرچ اسکالر مہر فاطمہ نے ’’قائم چاند پوری: غالب کا تخلیقی پیش رو‘‘ اور جامعہ ملیہ اسلامیہ سے تجمل حسین نے ’’اردو ادب کے فروغ میں خلیق انجم کا کردار‘‘ کے عنوان سے مقالات پیش کیے۔ افتتاحی اجلاس کا آغاز توحید حقانی کی تلاوت اور اختتام ڈاکٹر جاوید حسن کے اظہارِ تشکر پر ہوا۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
اس موقع پر پروفیسر کوثر مظہری، پروفیسر ندیم احمد، ڈاکٹر سرورالہدیٰ، ڈاکٹر عمیر منظر، ڈاکٹر عادل حیات اور ڈاکٹر شاداب تبسم کے علاوہ ملک بھر سے بڑی تعداد میں ریسرچ اسکالرز نے شرکت کی۔</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

9 months ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

9 months ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

9 months ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

9 months ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

9 months ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

9 months ago