نامور عالم دین اور محقق سید العلماء علامہ علی نقی نقوی کی حیات و خدمات پر مبنی دو روزہ بین الاقوامی سیمینار میں مقررین اور اسکالرس نے ان کی زندگی اور کارناموں کے مختلف گوشوں پر روشنی ڈالی۔ سیمینار کا انعقاد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شیعہ دینیات شعبہ کے زیر اہتمام کیا گیا۔
جے این ایم سی آڈیٹوریم میں سیمینار کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی پروفیسر سید سید عین الحسن (وائس چانسلر، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، حیدرآباد) نے کہا’’1905 ء میں سید العلماء کی ولادت ہوئی جو مسلمانوں کا دور انحطاط ہے۔
اس وقت ترکی، ایران، افغانستان، ہندوستان سمیت اسلامی دنیا کشمکش کے دو ر سے گزر رہی تھی۔ مغربی سامراج کا یہ دور عروج تھا۔ ایسے دور میں علامہ علی نقی نقوی نے اپنی علمی و فکری خدمات سے مسلمانوں کو نئی راہ دکھائی اور جدیدیت اور ویسٹرنائزیشن کے یلغار سے بچاتے ہوئے متعدد دینی و فکری مسائل پر اجتہاد کیا اور ان کا حل پیش کیا‘‘۔
اپنے صدارتی کلمات میں اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے کہا ’’علامہ علی نقی نقوی ایک عظیم اسکالر اور دانشور تھے جس کا مشاہدہ ہم نے اے ایم یو میں اپنی طالب علمی کے زمانے میں کیا ہے۔
انھوں نے رسمی تعلیم نہیں حاصل کی تھی اور آج کی روایتی پی ایچ ڈی نہیں کی تھی، اس کے باوجود ان کے علم اور سلوک نے انھیں نہ صرف ہندوستان بلکہ عالمی سطح پر شہرۂ دوام عطا کیا۔
اس سے قبل افتتاحی کلمات میں ایران کے نامور اسکالر آیت اللہ مہدوی پور نے کہاکہ سید العلماء علامہ علی نقی نقوی ایک صاحب نظر مجتہد تھے جو نہ صرف تفسیر و حدیث بلکہ فقہ، علم کلام، فلسفہ اور علم اجتماعیات میں دسترس رکھتے تھے۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…