فکر و نظر

ویلور کا قلعہ: 1897 کے انقلاب سے پہلے بغاوت کا گواہ

 دس جولائی کی تاریخ ملک و دنیا کی تاریخ میں کئی اہم وجوہات کی بنا پر درج ہے۔ اس تاریخ میں جب بھی ہندوستان کی پہلی جدوجہد آزادی کا ذکر آتا ہے تو ہمیں سب سے پہلے 1857 کا انقلاب یاد آتا ہے لیکن 1806 میں 10 جولائی کو ویلور میں ہندوستانی سپاہیوں نے پہلی بار انگریزوں کے خلاف بغاوت کی۔

 ہندوستانی فوجیوں نے ویلور کے قلعے میں تقریباً 200 برطانوی فوجیوں پر حملہ کیا۔ قلعہ کو انگریزوں سے آزاد کرانے کے بعد ٹیپو سلطان کے بیٹے کو وہاں کا بادشاہ قرار دیا گیا۔ تاریخ میں اسے ویلور بغاوت کے نام سے جانا جاتا ہے۔

ہندوستانی سپاہیوں کی اس بغاوت کی وجہ انگریزوں کا نیا ڈریس کوڈ تھا۔ اس ڈریس کوڈ میں ہندو سپاہیوں کو تلک نہ لگانے اور مسلمان سپاہیوں کو داڑھی منڈوانے کا حکم دیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ سب کو کرسٹڈ ٹوپی پہننے کا بھی حکم دیا گیا۔ پھر کیا  تھا کہ سپاہیوں نے انگریزوں کے اس حکم کی مخالفت کی۔ انگریزوں نے احتجاج کرنے والے سپاہیوں کو کوڑے مار کر فوج سے فارغ کر دیا۔

انگریزوں کے اس قدم سے فوجیوں کا غصہ بڑھ گیا۔ 9 جولائی 1806 کو ٹیپو سلطان کی بیٹی کی شادی ویلور قلعہ میں ہی ہوئی۔ ٹیپو سلطان کا انتقال 1799 میں ہوا تھا اور ان کا خاندان ایسٹ انڈیا کمپنی کی پنشن پر چل رہا تھا۔ انگریزوں نے اس خاندان کو ویلور قلعے کا ایک حصہ رہنے کے لیے دیا تھا۔ اس شادی میں باغی سپاہی بھی جمع ہوئے اور فیصلہ کیا کہ قلعہ انگریزوں سے آزاد کرایا جائے گا۔

 یہاں شادی ختم ہوئی اور دوسری طرف بھارتی فوجیوں نے اپنے منصوبے پر عمل شروع کر دیا۔ فوجیوں نے سب سے پہلے اپنے برطانوی افسروں کو نشانہ بنایا۔

اس کے بعد سپاہی پورے قلعے میں پھیل گئے اور ایک ایک کر کے تمام انگریز مارے جانے لگے۔ قلعہ کا کمانڈر جان فینکورٹ بھی مارا گیا اور صبح تک قلعہ ہندوستانی فوجیوں کے قبضے میں آگیا۔ قلعہ پر سلطنت میسور کا جھنڈا لہرایا گیا اور ٹیپو سلطان کے بیٹے کو بادشاہ قرار دیا گیا۔

ویلور سے تقریباً 25 کلومیٹر دور آرکوٹ میں برطانوی فوج کا کیمپ تھا۔ کسی طرح یہ اطلاع آرکوٹ تک پہنچ گئی۔ انگریزوں نے فوراً گولہ بارود کے ساتھ فوجیوں کو ویلور قلعہ پر حملہ کرنے کے لیے بھیجا۔ برطانوی فوج قلعے میں داخل ہوئی اور ہندوستانی سپاہیوں کا قتل عام شروع کر دیا۔ جو دکھا  اسے گولی مار دی گئی۔ تھوڑے ہی عرصے میں سینکڑوں بھارتی فوجی شہید ہو گئے۔

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago