محمودہ قریشی آگرہ
ریسرچ سکالر دہلی یونورسٹی دہلی
اللّه رب العزت نے قران کریم میں چار حرمت والے مہینے بتائے ہیں ۔ان ہی میں سے ایک ماہِ صیام بھی ہے ۔یہ بہت بابرکت مہینہ ہے ۔اس میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے ۔اور اس کی رحمتیں , برکتیں اور فضیلتں بارش کی طرح برستیں ہیں ۔ اس ماہ میں آخری آسمانی کتاب قرآن پاک اورشب قدر کا بھی نزول ہوا ۔
رمضان کی آمد کے بارے میں صحیح بخاری میں حضرت ابو ہریرہ سے نقل کیا گیا ہے کہ رمضان کی آمد پر آسمان کے دروازے ، ایک روایت کے مطابق جنت کے دروازے، اور ایک روایت کے مطابق رحمت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں-
اللہ رب العزت قران پاک میں ارشاد فرماتا ہے ۔
’’اے لوگوں تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں ۔جس طرح تم سے پہلے اُمتوں پر فرض کیے کئے تھے ۔تاکہ تم پرہزگاری اختیار کروں۔‘‘(البکرہ )
اللہ کا یہ فضل وکرم ہے کہ وہ ہمیں پرہیزگاری کا حکم کرتا ہے ۔اور اس کے لیے راستہ بھی بتا رہا ہے ۔
آج ہم دیکھتے ہیں کہ ہم خود چاہتے ہوئے بھی کسی کام سے خود کو نہیں روک پاتے ہیں ۔اللہ نے ہمارے لئے روزوں کے ذریعہ پرہیزگار بننے کا بھی اختیار دیا ہے ۔جس سے ہم اپنے نفس پر قابض ہو سکتے ہیں ۔
جب ہم عبادت کی نیت اور محنت سے پورے دن کا روزہ رکھتے ہیں۔تو جھوٹ مکرو فریب غیبت ہم سے خود بہ خود چھوٹ جاتے ہیں ۔
اس مقدس مہینہ کی برکتوں رحمتوں سے اگر ہم فائدہ نہیں اٹھاتے تو اس میں کسی کا کیا نقصان ہے۔ خود اپنا ہی ضائع کر رہے ہیں ۔
عسمان غنی ایک صاحبی تھے وہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا قول نقل کرتے ہیں ۔
آپ( صلی اللہ علیہ وسلم )نے شعبان کی آخری تاریخ میں ارشاد فرمایا کہ
تمہارے اوپر ایک ایسا مہینہ آ رہا ہے جو مغفرت، رحمت اور آگ سے خلاصی کا ہے ۔جس میں مومن کا رِزق بڑھا دیا جاتا ہے ۔
یعنی آپ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے مطابق اس مہینہ کے تین حصّے کیے گئے ہیں ۔پہلا حصہ مغفرت کا جس میں رب العمین تمام مغفرت طلب کرنے والوں کی مغفرت فرما دیتا ہے ۔
دوسرا حصّہ رحمت ہے ۔جس میں خدا و ند اپنی رحمتوں کی بارش برساتا ہے ۔
اور آخری حصّہ میں آگ سے خلاصی نصیب فرماتا ہے ۔اب ہمیں خود اختیار ہے ۔ہم کتنی مغفرت طلب کرتے ہیں ۔؟ رب العمین کی رحمتوں سے کتنا لطف اندوز ہوتے ہیں ؟۔
اور کتنا یہ ہمارے لیے آگ سے نجات کا ذریعہ بنتا ہے ۔؟ جیسا کہ
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن فرمایا جب کہ رمضان المبارک شروع ہو چکا تھا :۔تمہارے پاس برکتوں والا مہینہ آ گیا ہے ۔اس میں اللّہ تعلی تمہیں اپنی رحمت سے ڈھانپ لیتا ہے ۔رحمت نازل فرماتا ہے ۔گنہاہوں کو مٹاتا ہے ۔اور دعائیں قبول کرتا ہے ۔اس مہینہ میں اللہ تعالیٰ نیکی کی طرف تمہاری ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی عملی کوششوں کو دیکھتا ہے۔ اور تمہاری وجہ سے اپنے فرشتوں کے سامنے فخر فرماتا ہے ۔لہذا تم اپنے قلب و باطن سے اللہ تعلی کی راہ میں نیکی پیش کروں کیونکہ بد بخت ہے وہ شخص جو اس ماہ میں بھی اللہ تعلی کی رحمت سے محروم کر دیا گیا ۔”
جس مومن کو یہ مہینہ نصیب ہوتا ہے ۔ اللہ رب العزت اس کو محبت کی نگاہ سے دیکھتا ہے ۔اور جس کو اللہ رب العزت محبت کی نگاہ سے دیکھتا ہے ۔اس کے لئے جنّت واجب ہے ۔
صحیح بخاری” میں مذکور ہے ، کہ “جو شخص اس ماہ کے روزے رکھے، راتوں میں اور شبِ قدر میں قیام ایمان و اخلاص اور حصولِ ثواب کی نیت سے کرے اس کے گزشتہ تمام گناہ معاف کردیے جاتے ہیں-“
آج یہ مہینہ ماهِ صیام( رمضان المبارک ) ہمیں نصیب ہوا ہے ۔لکین سیاسی ,سماجی حالات ایسے ہیں کہ جس میں کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔اس لئے زیادہ سے زیادہ عبادات میں مشغول رہنے کی عادت ہمیں دنیا کی فرسودہ باتوں سے روکنے میں مدد کر سکتی ہے بس ضرورت اس بات کی ہے کہ دل کلام الہی کی طرف رجوع کر سکیں
گزشتہ دو تین برسوں سے بھی کرونا مہاماری کے سبب پوری دنیا میں لاک ڈاؤن تھا ۔ایسے میں کیا ہم نے روزہے نہیں رکھے تھے ۔نمازیں نہیں پڑھیں تھی ۔؟ تراویح کی سنت ادا نہیں کی تھی کیا ۔؟
تو ان شاء اللہ اس بار بھی سب کچھ ہوگا ۔ہاں شیطان برگلاتا ضرور ہے ۔چونکہ اس نے قسم کھا کر کہا ہے ۔
اے پروردگار! میں تیرے عام بندوں کو خوب بہکاٶں گا لیکن جو تیرے خاص بندے ہیں ان پرمیرا داٶ نہیں چلے گا۔تو نیک بندوں سے شیطان بھی عاجز ہے ۔اس لئے ہمیں صرف نیت کرنی ہے باقی اللہ مدد گار ہے ۔اس لیے ہمیں پوری ہمت کے ساتھ سوشل ڈسٹینس social destance کو مد نظر رکھتے ہوئے ۔مسجدوں کو آباد کرنا ہے ۔تراویح کو قائم کرنا ہے ۔
ان شاء اللہ خواتین بھی گھروں میں اپنے عمل و اعمال کو قائم رکھے گی ۔
رمضان کی فضیلتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے جب ہم شدّت سے عبادات میں مشغول رہے گے ۔تو ان شاء اللہ, اللہ رب العزت بھی ہم پر اسی طرح اپنی رحمتوں کی بارش برسائے گا ۔جس طرح اس سے پہلے برساتا تھا ۔
اللہ رب العزت ہم سب کو ماہِ صیام کی برکتیں ۔لذتیں اور رحمتیں نصیب فرمائے۔رمضان المبارک اللہ سے قربت حاصل کرنے کا ایک ذریعہ ہے ۔قران مجید کی تلاوت کرنا ۔
یہاں ہر حروف کے بدلے 70 نیکیاں لکھی جاتی ہیں ۔ ہم آپ دیکھتے ہیں ہم کسی شعرا یا مصنفین کا کلام پڑھتے ہیں اس میں دلچسپی لیتے ہیں ۔تو وہ بھی ہماری طرف توجہ فرماتا ہے ۔ٹھیک اسی طرح ہم کلام الہی میں دلچسپی لیتے ہیں ۔تو خدا وند قدّس ہماری طرف توجہ نہیں فرمائے گا ۔؟
اور ہماری خوشیاں زندگیاں اور آخرت اس کے ایک نظر کرم کی ہی منتظر ہے ۔
اللہ رب العزت ہم سب کو رمضان المبارک کی لذتیں اور مٹھاس عطاء فرمائے ۔ ہم سب مسلمانوں کو “رمضان المبارک” کی قدر کرنے کی توفیق عطافرماۓ اور اپنے انعامات و اکرام کی موسلادھار بارش ہم سب پر برساۓ۔آمین ثم آمین یا رب العالمین ۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…