فروغ اردو کی باتیں بہت ہوتی ہیں۔ اردو کا ہر عاشق فروغ اردو کا خواہاں ہے۔ آخر فروغ اردو کیسے ممکن ہے؟ یاد رہے کہ ہم ہندوستان میں اردو کے فروغ کی بات کر رہے ہیں۔ اردو کے فروغ کے لئے دو سطح پر کام ہو رہا ہے۔ ایک سرکاری سطح پر اور دوسرا ذاتی سطح پر۔ سرکاری سطح پر جو کام ہو رہے ہیں ان کی چرچا بعد میں۔ پہلے یہ طے کریں کہ ہم بغیر کسی سرکاری مدد کے خود کیا کر سکتے ہیں؟ ہم انفرادی اور اجتماعی سطح پر فروغ اردو کے لئے بہت کچھ کر سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ فرد واحد بھی بہت کچھ کر سکتا ہے۔ گاؤں، قصبہ اور شہروں میں چھوٹی چھوٹی تنظیمیں بہت کچھ کر سکتی ہیں۔
ہم اردو والے الزام تراشی میں بہت آگے ہیں۔ سب عاشق اردو ہیں۔ ہم میں سے کچھ خادم اردو بھی ہیں۔ ہم میں سے اکثر فروغ اردو کی باتیں بھی کرتے ہیں۔ ہر شخص اپنے ڈھنگ سے فروغ اردو کے لئے کوشاں ہے۔ ہم اس پر انگلی اٹھانے کے بجائے خود کوئی ایک کام کریں۔ ایک صاحب ہر سال اپنے محلے کے دس بچوں کو مفت میں اردو پڑھاتے ہیں۔ اسی محلے میں مقیم ایک اور صاحب کا کہنا ہے کہ اس سے کچھ نہیں ہوگا۔ دس بچوں کو اردو پڑھانے سے بھلا کیا ہوگا؟ان دوسرے صاحب کو چاہئے کہ ان کو دس بچوں کو اردو پڑھانے دیں۔ اور خود کوئی دوسرا بڑا کام کریں جس سے اردو کا فروغ ہو۔ بس ایک دوسرے پر الزام لگانے میں وقت اور طاقت ضائع نہ کریں۔
فروغ اردو کے لئے بڑے بڑے کام کرنے کی بڑی ضرورت ہے۔ لیکن یہ بڑے کام حکومتیں کریں گی یا بہت بڑے لوگ کریں گے۔ حکومتوں سے مطالبہ بھی کیا جائے اور دباؤ بھی بنایا جائے کہ وہ فروغ اردو کے بڑے کام کریں۔مگر چھوٹے چھوٹے کچھ کام آپ آج سے ہی شروع کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر خود اردو کا اخبار خریدیں اور اپنے محلے میں دس لوگوں کو آمادہ کریں کہ وہ بھی کم از کم ایک اردو اخبار ضرور خریدیں۔ آپ بچوں کے کچھ رسائل کے سالانہ خریدار بن جائیں۔ اپنے دوستوں رشتہ داروں کو بھی بچوں کے رسائل کے سالانہ خریدار بنائیں۔ گھر پہ نیم پلیٹ اردو میں بھی لگائیں۔ اپنے وزیٹنگ کارڈ پر اردو رسم الخط میں بھی اپنا نام درج کرائیں۔
چھوٹے چھوٹے کاموں کے برے فائدے ہیں۔ اردو زبان کی ترقی کے لئے جو بھی چھوٹا کام آپ شروع کرنا چاہتے ہیں وہ فوراً شروع کر سکتے ہیں۔ بڑے کاموں کے لئے برسوں کی محنت درکار ہے۔ آپ جس ہوٹل میں کھانا کھانے جاتے ہیں اس کے مالک سے کہہ سکتے ہیں کہ وہ اپنا سائن بورڈ اردو میں بھی لگائے۔ یاد رہے کہ سائن بورڈ صرف اردو میں لگانے کی بات نہیں ہو رہی ہے۔ اردو میں بھی لگانے کی بات ہو رہی ہے۔ جس مشاعرے کا بینر پوسٹر اردو رسم الخط میں نہ ہو اس مشاعرے کا بائکاٹ کیجئے۔ چھوٹے چھوٹے کا م سے آغاز کیجئے۔ شروع کیجئے۔ کچھ نہ کچھ فرق تو پڑے گا۔ اردو کا فروغ، اردو کی ترقی ہم سب کا سپنا ہے۔ ہم سب کی خواہش ہے۔ بس آغاز کرتے ہیں۔ ابھی اسی وقت سے۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…