اکتوبر 22 کی تاریخ ملک و دنیا کی تاریخ میں کئی وجوہات کی بنا پر درج ہے
یہ تاریخ جموں و کشمیر میں امن وسلامتی کے سب سے بڑے دشمن پاکستان کے نام بھی درج ہے۔
آج سے نہیں 75 سال پہلے پاکستان نے کشمیر میں خونریزی کی سازشیں شروع کردی تھی۔ 22 اکتوبر 1947 کو کشمیر پر قبضے کے ارادے سے پاکستانی فوج نے قبائلی حملہ آوروں کے ساتھ مل کر حملہ کیا اور شدید خونریزی کی۔
دو سال قبل بھارت میں پاکستان کی حمایت یافتہ تشدد اور دہشت گردی کے خلاف اس تاریخ کویوم سیاہ کے طور پر منایا گیا تھا۔ کشمیر پر پاکستان کے75سال پرانے پاپ کی گواہی پورے ملک نے دی تھی۔پاکستان کی فوج نے قبائلیوں کے ساتھ مل کر کشمیر میں قتل عام برپا کر رکھا تھا۔
زبردست لوٹ مار کرتے ہوئے خواتین کے ساتھ بدتمیزی کی گئی۔ سری نگر میں یوم سیاہ کے موقع پر کشمیر پر پاکستان کے حملے سے متعلق تصاویر آویزاں کی گئیں تھیں۔آج کشمیر سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد امن کا ماحول ہے۔ نیا کشمیر ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ کشمیر میں امن کے سب سے بڑے دشمن پاکستان کی سازشیں کامیاب نہیں ہو رہیں۔
لیکن کس طرح پاکستان نے کشمیر کو بار بار جلانے کی کوشش کی اسے بھلایا نہیں جا سکتا۔26 اکتوبر کو پاکستانی فوجیوں نے بارہمولہ پر قبضہ کرکے خون کا دریا بہایا۔ ہزاروں لوگوں کو قتل کیا۔ ہندوؤں کو خاص طور پر نشانہ بنایا گیا۔اس حملے کے بعد کشمیر کے مہاراجہ ہری سنگھ نے بھارتی حکومت سے مدد کی اپیل کی اور کشمیر کو باضابطہ طور پر بھارت کے ساتھ ضم کر دیا۔ 27 اکتوبر 1947 کو ہندوستانی فوج نے حملہ آوروں کو کشمیر سے بھگانے کا بیڑہ اٹھایا۔
بھارتی فوج نے جیسے ہی آپریشن شروع کیا، پاکستان خوفزدہ ہوگیا۔ بھارتی فوج اور فضائیہ نے براہ راست پاکستانی فوج پر حملہ کیا۔ بھارتی فوج کی بہادری کے باعث پاکستان کو پیچھے ہٹنا پڑا۔اس دوران جنگ بندی عمل میں آئی۔یعنی پی او کے کا کچھ حصہ پاکستان کے قبضے میں چلا گیا۔ اس دوران اس وقت کے وزیراعظم پنڈت نہرو اقوام متحدہ کی مداخلت پر راضی ہوگئے اور مسئلہ کشمیر پیچیدہ ہوگیا۔
کہا جاتا ہے کہ اگر پنڈت نہرو نے اس وقت یہ غلطی نہ کی ہوتی تو پورا کشمیر ہندوستان کا حصہ ہوتا۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…