جب پے ٹی ایم نہیں منی آرڈر تھا
دو دہائیاں پہلے تک، جب ملک میں ایک جگہ سے دوسری جگہ رقم بھیجنے کا کوئی ڈیجیٹل ذریعہ نہیں تھا،اس دور میں محکمہ ڈاک کی سروس – منی آرڈر،لوگوں کی اس ضرورت کو پورا کرتاتھا۔
شہر میں کام کرنے والے شخص کو اپنے دور دراز گاوں کے گھر محفوظ رقم بھیجنی ہوتی تھی یا شہر میں پڑھنے والے طلبا کے والدین کو ماہانہ اخراجات بھیجنا ہوتے تھے، حتیٰ کہ خاندانی شادییا تقریب میں شرکت نہیں کر پانے پر شگون بھیجنے کے لئے بھی منی آرڈر ہی سب سے پسندیدہ ذریعہ تھا۔
ہندوستان میں خطوط کے تبادلے کے لیے محکمہ ڈاک 1854 میں قائم کیا گیا تھا لیکن 01 جنوری 1880 کو منی آرڈر نامی ایک ایسی سروس شروع ہوئی جس نے جلد ہی عام ہندوستانیوں کی زندگی میں جگہ بنا لی۔ شروع میں یہ کسی معجزے سے کم نہیں تھا۔ ضرورت مند شخص ڈاکخانہ جا کر متعلقہ رقم جمع کراواکر رقم ادا کرتا اورجہاں اسے رقم پہنچانی ہوتی تھی، اس کا فارم بھر کر جمع کر ا دیتا۔ پندرہ دن کے اندر متعلقہ علاقے کا ڈاکیہ اس پتے پر پہنچ جاتا جہاں صارف نے رقم بھیجی ہے۔ ڈاکیہ اتنی رقم متعلقہ شخص کو دیتا تھا۔
ایک طویل عرصے کے بعد، ہندوستانی معاشرے میں منی آرڈر کی کم ہوتی مطابقت کو دیکھتے ہوئے، سال 2015 میں، ہندوستانی محکمہ ڈاک نے اسے بند کرنے کا فیصلہ کیا۔ تاہم آج کی ضرورت کے مطابق اسے ڈیجیٹل سروس میں تبدیل کر دیا گیا۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…