<div class="container">
<p class="pull-right" style="text-align: center;">خریف مارکیٹنگ سیزن (کے ایم ایس) 21-2020 کے دوران کم سے کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی کارروئیاں</p>
<div class="innner-page-main-about-us-content-right-part" style="text-align: right;">
<div class="pt20"></div>
<p dir="RTL">جاری خریف مارکیٹنگ سیزن (کے ایم ایس) 21-2020 کے دوران، حکومت نے. موجودہ کم سے کم امدادی قیمت ( ایم ایس پی) اسکیموں کے مطابق کسانوں سے ایم ایس پی پرخریف سیزن 21-2020 فصلوں کی خریداری جاری رکھے ہوئے ہے۔</p>
<p dir="RTL">خریف 21-2020 کے لئے دھان کی خریداری پنجاب، ہریانہ، اترپردیش، تلنگانہ. اتراکھنڈ، تمل ناڈو، چنڈی گڑھ، جموں و کشمیر، کیرالہ، گجرات، آندھراپردیش، اڈیشہ، مدھیہ پردی.   مہاراشٹر اور بہار جیسی ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں بلا روک ٹوک سے جاری ہے۔ گذشتہ سال کے 279.91 ایل میٹرک ٹن کے مقابلے اس سال  05 دسمبر 2020 تک 336.67 لاکھ میٹرک ٹن سے زیادہ دھان کی خریداری کی جاچکی ہے۔ اس طرح پچھلے سال کے مقابلے دھان کی خریداری میں 20.27 فیصد کا اضافہ  درج کیا گیا ہے۔ مجموعی طور پر336.67لاکھ میٹرک ٹن کی خریداری میں اکیلے پنجاب نے . 202.77 لاکھ میٹرک ٹن کی خریداری کی ہے، جو مجموعی خریداری کا 60.23 فیصد ہے۔</p>
</div>
</div>
<h4 dir="RTL" style="text-align: right;">نامزد خریداری ایجنسیوں کے توسط سے مرکزی نوڈل ایجنسیوں کے ذریعے کی جائے گی۔</h4>
<div class="container" style="text-align: right;">
<div class="innner-page-main-about-us-content-right-part">
<p dir="RTL"><img src="https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001KZ97.jpg" alt="https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001KZ97.jpg" /></p>
<p dir="RTL">Farmer bills Myths Reality</p>
<p dir="RTL">کل 63563.79 کروڑ روپے کی کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی مالیت کے ساتھ جاری خریف مارکیٹنگ سیزن کے دوران خریداری کی کرروائیوں سے تقریباً 32.92 لاکھ کسانوں کو  پہلے ہی فائدہ ہوچکا ہے۔</p>
<p dir="RTL"><img src="https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002VB09.jpg" alt="https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002VB09.jpg" /></p>
<p dir="RTL">اس کے علاوہ، خریف مارکیٹنگ سیزن 2020 کیلئے ریاستوں سے ملنے والی تجاویز. کی بنیاد پرتمل ناڈو، کرناٹک، مہارشٹر، تلنگانہ، گجرات، ہریانہ، اترپردیش، اڈیشہ، راجستھان. اور آّندھراپردیش ریاستوں کیلئے امدای قیمت اسکیم (پی ایس ایس) کے تحت 45.24 ایل یم ٹی دالیں اور تلہن کی خریداری کے لئے منظوری دی گئی تھی۔ مزید برآں آندھراپردیش، کرناٹک، تمل ناڈو اور کیرالہ  ریاستوں کے لئے 1.23 لاکھ میٹرک ٹن کھوپرا. (بارہ ماسی فصل) کی خریداری کو بھی منظوری دی گئی ہے۔ دیگر ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لئے بھی  پی ایس ایس کے تحت تجویز موصول ہوجانے .پر دالوں ، تلہن اور کھوپرا کی خریداری کو منظوری دی جائے گی، تاکہ سال 21-2020 کے لئے.  اندراج شدہ کسانوں سے براہ راست نوٹیفائیڈ ایم ایس پی پر ان فصلوں کی ایف کیو گریڈ خرید کی جاسکے۔</p>
</div>
</div>
<h4 dir="RTL" style="text-align: right;">مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ایم ایس پی سے کم ہوتے ہیں، تو فصلوں کی خریداری، ریاست کی</h4>
<div class="container" style="text-align: right;">
<div class="innner-page-main-about-us-content-right-part">
<p dir="RTL"> 05 دسمبر 2020 تک حکومت نے اپنی نوڈل ایجنسیوں کے توسط سے702.21 کروڑ روپے کی ایم ایس پی قدر والی مونگ، اڑد، مونگ پھلی اور سویابین کی 130619.34 میٹرک ٹن کی  خریداری کی ہےجس سے تمل ناڈو، مہاراشٹر، گجرات اور راجستھان کے74.613 کسانوں کو فائدہ ہوا ہے۔</p>
<p dir="RTL">اسی طرح05 دسمبر 2020 تک52.40 کروڑ روپے کے ایم یس پی قدر پر. 5089 میٹرک ٹن کھوپرا(بارہ ماسی فصل) کی خریداری کی گئی . جس سے کرناٹک اور تمل ناڈو کے 3961 کسان مستفید ہوئے ہیں۔ جبکہ گذشتہ سال اسی مدت کے دوران. 293.34 میٹرک ٹن کھوپرے کی خرید کی گئی تھی۔ کھوپرا اور اڑد کا تعلق ہے. ان کے ریٹ زیادہ تر بڑی پیداوار ی ریاستوں میں ایم ایس پی سے زیادہ ہیں۔  متعلقہ ریاستیں نیز مرکز کے زیر انتظام علاقوں  کی حکومتیں  طے شدہ تاریخ سے خریداری شروع کررہی ہیں.  جس کا فیصلہ خریف کی فصل دالیں اور تلہن کے سلسلےمیں آمد کی بنیاد پر متعلقہ ریاستوں کے ذریعے کیا گیا ہے۔</p>
<p dir="RTL"><img src="https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003AH1B.jpg" alt="https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003AH1B.jpg" /></p>
<p dir="RTL"><a href="https://urdu.indianarrative.com/india/farmers-protest-highlights-talks-between-govt-farmers-remain-inconclusive-next-meeting-proposed-on-december-5-farmers-protest-in-delhi-17484.html"> پنجاب، ہریانہ</a>، راجستھان، مدھیہ پردیش،  مہاراشٹر، گجرات،تلنگانہ، آندھراپردیش، اڈیشہ اور کرناٹک  ریاستوں میں ایم ایس پی کے تحت کپاس کے بیج (کپاس) کی خریداری کا عمل بلا روک ٹوک جاری ہے۔ 05 دسمبر 2020 تک3832259 کپاس کی گانٹھوں کی خریداری کی گئی ، جن کی قیمت 11084.78 کروڑ روپے ہے، اس سے 750779 کسانوں کو فائدہ ہوا ہے۔</p>
<p dir="RTL"><img src="https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0043LVZ.jpg" alt="https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0043LVZ.jpg" /></p>
<p dir="RTL">Farmer bills Myths Reality</p>
</div>
</div>
<div class="section1">
<div id="frst_t">
<div id="arr_rm">
<div class="sticky-social_mb" style="text-align: right;"></div>
</div>
</div>
</div>.
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…