آج بھی کانوں میں رس گھولتی ہے بیگم اختر کی آواز

<p style="text-align: right;">ہندوستانی موسیقی کی جب بھی بات ہوگی تو بیگم اختر کا ذکر ضرور ہوگا . یاد رہے کہ اختری بیگم فیض آبادی ہی بیگم اختر کے نام سے مشہور و معروف ہیں. بیگم اختر کی کھنکتی آواز نے سب کو دیوانہ بنا رکھا ہے. زمانہ گزر گیا لیکن بیگم اختر کی آواز کا جادو آج بھی قایم ہے. حد تو یہ ہے کی آج کی نیی نسل بھی بیگم اختر کی دیوانی ہے.</p>
<p style="text-align: right;">اختری بائی فیض آبادی کی پیدائش <a title="7 اکتوبر" href="https://ur.wikipedia.org/wiki/7_%D8%A7%DA%A9%D8%AA%D9%88%D8%A8%D8%B1">7 اکتوبر</a> <a title="1914ء" href="https://ur.wikipedia.org/wiki/1914%D8%A1">1914ء</a> کو <a title="اودھ" href="https://ur.wikipedia.org/wiki/%D8%A7%D9%88%D8%AF%DA%BE">اودھ</a> کے تہذیبی قصبہ <a title="فیض آباد" href="https://ur.wikipedia.org/wiki/%D9%81%DB%8C%D8%B6_%D8%A2%D8%A8%D8%A7%D8%AF">فیض آباد</a> کے ایک متوسط گھرانے میں ہوئی تھی۔ اس وقت کون کہہ سکتا تھا کہ یہ ننھی بچی اختری بائی آسمانِ <a title="گلوکاری" href="https://ur.wikipedia.org/wiki/%DA%AF%D9%84%D9%88%DA%A9%D8%A7%D8%B1%DB%8C">گلو کاری</a> پر چاند بن کر چمکے گی اور نصف صدی تک سامعین کے ذہن و دل پر ملکہٴ غزل بن کرحکمرانی کرے گی۔ یگم اختر کو قدرت نے بے حد سریلی آواز عطا کی تھی اور ان کو گانے کا بے حد شوق تھا۔ اسی لیے ان کے چچا نے انہیں سارنگی کے مشہور استاد امداد علی خاں کے پاس پٹنہ بھیجا، جہاں انہوں نے موسیقی کی ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ بعد میں <a title="پٹیالہ" href="https://ur.wikipedia.org/wiki/%D9%BE%D9%B9%DB%8C%D8%A7%D9%84%DB%81">پٹیالہ</a> گھرانے کے عطا محمد خاں نے ان کی تربیت کی۔
اپنی دلکش آواز سے شائقین کو دیوانہ بنانے والی بیگم اختر نے ایک بار عہد کیا تھا کہ وہ کبھی گلوکارہ نہیں بنیں گی بچپن میں بیگم اختر استاد محمد خان سے موسیقی</p>
<p style="text-align: right;">کی تا لیم لیا کرتی تھیں۔</p>
<p style="text-align: right;">اسی دوران ایک ایسا واقعہ پیش آیا کہ بیگم اختر نے گانا سیکھنے سے انکار کردیا۔
ان دنوں بیگم اختر سے صحیح سر نہیں لگتے تھے۔
ان کے استاد نے انہیں کئی بار سکھایااورجب وہ نہیں سیکھ پائیں تو انہیں ڈانٹ دیا۔
بیگم اختر نے روتے ہوئے ان سے کہا’’ہم سے نہیں بنتا نانا جی۔
میں گانا نہیں سیکھوں گی۔
ان کے استاد نے کہا۔
بس اتنے میں ہار مان لی تم نے ۔
نہیں بٹو ایسے ہمت نہیں ہارتے۔
میری بہادر بٹیا چلو ایک بار پھر سے سر لگانے میں جُٹ جاؤ۔
ان کی بات سن کر بیگم اختر نے پھر سے ریاض شروع کیا اور صحیح سُر لگائے۔
اترپردیش کے فیض آباد میں سات اکتوبر1914 میں پیدا ہوئیں بیگم فیض آباد میں سارنگی کے استاد ایمان خاں اور عطا محمد خان سے موسیقی کی ابتدائی تعلیم لی۔
انہوں نے محمد خان،عبدل وحید خان سے بھارتیہ شاستریہ موسیقی سیکھی۔

بیگم اختر نے اپنا پہلا عوامی پروگرام صرف 15سال کی عمر میں بہا ر کے زلزلہ زدگان کی امداد کے لیے کلکتہ میں کیا تھا۔ ان کی فنی مہارت دیکھ کر بلبلِ ہند سروجنی نائڈو نے کہا تھا کہ آپ کے گلے کی تربیت تو قدرت نے خود کی ہے، اس میں جو سوز و ساز ہے وہ بالکل فطری ہے اور انسان کو مسحور کر دیتا ہے۔</p>
یوں تو بیگم اختر نے <a title="ہندوستانی کلاسیکی موسیقی" href="https://ur.wikipedia.org/wiki/%DB%81%D9%86%D8%AF%D9%88%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86%DB%8C_%DA%A9%D9%84%D8%A7%D8%B3%DB%8C%DA%A9%DB%8C_%D9%85%D9%88%D8%B3%DB%8C%D9%82%DB%8C">کلاسیکی موسیقی</a> کی بھی تعلیم حاصل کی اور ان کو ٹھمری اور دادرا گانے میں کمال حاصل تھا مگر ان کی اصل شناخت غزل گائیکی کے سبب ہے۔ غزل کے اشعار کی ادائیگی میں انہیں جو کمال حاصل تھا، وہ اب تک کسی گلو کار کو حاصل نہیں ہو سکا۔ شاید اسی لیے <a title="کیفی اعظمی" href="https://ur.wikipedia.org/wiki/%DA%A9%DB%8C%D9%81%DB%8C_%D8%A7%D8%B9%D8%B8%D9%85%DB%8C">کیفی اعظمی</a> کہتے تھے ”میرے نزدیک غزل کے دو معنی ہیں۔ ایک تو لغوی یعنی معشوق سے باتیں کرنا اور دوسرے بیگم اختر۔“

بیگم اختر کا فن عروج پر تھا تب انہوں نے لکھنئو کے ایک نامور فرزند بیر سٹر اشتیاق احمد عباسی سے 1945ء میں شادی کر لی۔ چونکہ عباسی صاحب کا خاندان پرانے خیالات کا تھا۔ اس لیے ان کے گانے بجانے پر پابندی لگا دی گئی۔ اس طرح وہ پانچ برسوں تک ساز و آواز کی دنیا سے قطعی الگ رہیں۔ لیکن لحن،ساز اور موسیقی بیگم اختر کی شریانوں میں رچ بس گئے تھے۔ اس لیے ان سے الگ رہ پانا ان کے لیے ممکن نہیں تھا۔

بیگم اختر نے اپنا آخری پرو گرام <a title="30 اکتوبر" href="https://ur.wikipedia.org/wiki/30_%D8%A7%DA%A9%D8%AA%D9%88%D8%A8%D8%B1">30 اکتوبر</a> <a title="1974ء" href="https://ur.wikipedia.org/wiki/1974%D8%A1">1974ء</a> کو <a class="mw-disambig" title="احمد آباد" href="https://ur.wikipedia.org/wiki/%D8%A7%D8%AD%D9%85%D8%AF_%D8%A2%D8%A8%D8%A7%D8%AF">احمد آباد</a> میں پیش کیا تھا وہیں ان کا دل کا شدید دورہ پڑا اور یہ آواز ہمیشہ کے لیے خاموش ہو گئی۔ انہوں نے جو آخری غزل گائی وہ <a title="کیفی اعظمی" href="https://ur.wikipedia.org/wiki/%DA%A9%DB%8C%D9%81%DB%8C_%D8%A7%D8%B9%D8%B8%D9%85%DB%8C">کیفی اعظمی</a> کی تھی :

سنا کرو مری جاں ان سے ان کے افسانے

سب اجنبی ہیں یہاں کون کس کو پہچانے.

inadminur

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

9 months ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

9 months ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

9 months ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

9 months ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

9 months ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

9 months ago