کورونا کر فیو کے باوجود سری نگر کے کئی دیگر علاقوں میں بازار کھلے رہے

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
ہفتہ وارکورونا کر فیو کے باوجود سری نگرکے کئی دیگر علاقوں میں بازار کھلے رہے تاہم روایتی گہماگہمی اور چہل پہل ماند رہی۔گزشتہ کئی دنوں کے مقابلے میں قربانی کے جانوروں کی خریداری بھی کچھ حد تک کی گئی۔ کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کے باعث جہاں عام معمولاتِ زندگی میں زبردست تبدیلیاں آئی ہیں، وہیں خوشی کے مواقع پر بھی گرہن لگ گیا ہے، یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ہماری اس سال کی دوسری عید میں وبائی مرض کی کھٹاس بھی شامل ہوگئی ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
شہر کے سیول لائنز کے ڈلگیٹ،لالچوک،جواہر نگر،راجباغ،بٹہ مالو،صنعت نگر،سونہ وار،بٹوارہ،لسجن اور دیگر کئی علاقوں میں لوگوں نے عید کی مناسبت سے خریداری کی،تاہم روایتی گہماگہمی اور چہل پہل ماند رہی۔ ملبوسات،جوتے اور خواتین کیلئے آرئش کا ساز و سامان فروخت کرنے والی دکانوں میں روایتی خریداری دیکھنے کو نہیں ملی۔شہر میں گونی کھن مارکیٹ،جس میں خواتین کی زیبائش و آرائش کا سامان اور کپڑے و تیار شدہ ملبوسات کی خریداری ہوتی ہیں،میں بھی کچھ حد تک گہما گہمی دیکھنے کو ملی۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
 شہر کے راجباغ،لالچوک، بربر شاہ،سونہ وار، ڈلگیٹ،ناؤ پورہ اور دیگر علاقوں میں سڑکوں پر قربانی کے جانوروں کی خریداری کے مناظر نظر دیکھنے کو ملے۔ادھر لوگوں نے الزام عائد کیا ہے کہ بازاروں میں گراں بازاری بام عرج پر ہے خاص کر اشیائے ضروریہ بشمول بھیڑ بکروں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ اس دوران کسی بھی جگہ یا بازار میں کسی بھی سرکاری محکمہ کا کوئی چیکنگ اسکارڈ نظر نہیں آیا اور لوگوں کو ہر جگہ پر دو دو ہاتھوں سے لوٹا گیا۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
 ادھر سمبل، کپواڑہ، کنگن، اننت ناگ، بڈگام، بارہمولہ، سوپور، پٹن، پلوامہ، گاندربل، بانڈی پورہ، صفا پوراور حاجن کے لوگوں نے بتایا کہ اگر چہ ان علاقوں میں ناجائز منافع خوروں کے خلاف کاروائی ضلع وتحصیل انتظامیہ کو سونپی جاتی ہے تاہم نہ تو محکمہ امور صارفین قیمتوں کو کنٹرول کرنے میں اور نہ ہی دیگر ایجنسیاں نظر آئیں جس کے نتیجے میں ہر جگہ دکانداروں نے لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم کر دیا ہے۔ لوگوں کا کہنا تھا کہ عید الاضحی ٰکے موقع پر بازاروں میں لوٹ کھسوٹ من مانیوں اور دھوکہ دہی کرنا متعلقہ محکموں کی اولین ذمہ داری ہے تاکہ اشیائے خوردنوش کی قیمتوں کو اعتدال پر رکھا جائے اور لوگوں کو مناسب قیمتوں پر اپنی من پسند چیزں دستیاب ہو۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر چہ محکمہ امور صارفین نے قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے کیلئے اور گراں بازاری کا قلع قمع کرنے کے لیے شہر سرینگر میں کئی چیکنگ سکارڈ متحرک بھی کئے جاتے ہیں تاہم چند دکانوں سے جرمانہ وصول کرنے کے بعد اس کی ضرورت سے زیادہ اخبارات میں تشہیر کی جاتی ہے۔</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago