سنگاپور ڈالر پہ ایک مسلمان کی تصویر! معاملہ کیا ہے؟
سنگاپور ڈالر پر یوسف بن اسحاق کی تصویر
کیوں بہت خاص ہے سنگاپور؟
سنگا پور ایک خوبصورت ملک ہے۔ سنگاپور کے پڑوسی ہیں ملیشیا، انڈونیشیا اور برونیئی و تھائی لینڈ۔سنگاپور امیر ملک ہے۔ صاف ستھرا ہے۔ ملک کا اپنا کوئی مذہب نہیں ہے۔ موسم معتدل ہے۔ نہ بہت زیادہ گرمی پڑتی ہے اور نہ سردی۔ لڑائی جھگڑا عام طور پر نہیں ہوتا۔ قدرے پُرسکون ملک ہے۔ اسی لئے ترقی کرتا جا رہا ہے۔ سنہ 1965میں ملیشیا سے الگ ہو کر سنگاپور ایک آزاد ملک بنا تھا۔ عالمی تجارت اور سیاحت کا بڑا مرکز ہے سنگاپور۔
سنگاپور ڈالر پر ایک مسلمان کی تصویر
راقم السطور پہلی مرتبہ سنہ 2005میں جب سنگاپور گیا تو لٹل انڈیا میں قیام رہا۔ سنگاپور ڈالر اس وقت 27 ہندوستانی روپے کے برابر تھا۔ ابھی سنگاپور ڈالر تقریباً 61ہندوستانی روپے کے برابر ہے۔ سنگاپور ڈالر پر ایک تصویر چھپی تھی۔ معلوم ہوا یہ تصویر یوسف بن اسحاق کی ہے۔ میں یہ تو جانتا تھا کہ سنگاپور اسلامی ملک نہیں ہے۔ یہ بھی معلوم تھا کہ سنگاپور ملیشیا سے الگ ہو کر ایک آزاد ملک بنا تھا۔ لیکن یہ معلوم نہیں تھا کہ سنگاپور کے پہلے صدر یوسف بن اسحاق تھے۔ جیسے ہمارے ملک ہندوستان کی کرنسی نوٹ پر گاندھی جی کی تصویر ہوتی ہے۔ ویسے ہی سنگاپور کی کرنسی پر یوسف بن اسحاق کی تصویر ہوتی ہے۔ گویا ہمارے ملک ہندوستان میں جو حیثیت گاندھی جی کی ہے وہی حیثیت سنگاپور میں یوسف بن اسحاق کی ہے۔
سنگاپور کی خاص باتیں
سنگاپور لوگ عیاشی کے لئے بھی جاتے ہیں۔ لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ سنگاپور میں بڑی خوبصورت مساجد بھی ہیں۔ سنگاپور میں دین داری بھی بہت ہے۔سنگاپور میں ایک علاقے کا نام ہے ”لٹل انڈیا“۔ ایک علاقے کا نام ہے ”دھوبی گھاٹ“۔ اس سے آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ سنگاپور میں کسی کشادہ دلی ہے۔ سنگاپور میں پان گٹکھا کھانا تو دور کی بات ہے۔ وہاں چیونگ گم پر پابندی ہے۔ چینی نسل کے لوگ خاصی تعداد میں آباد ہیں۔ ایک علاقے کا نام ”چائینہ ٹاؤن“ بھی ہے۔ دوسرے نمبر پر ”ملئے نسل“ کے لوگ ہیں۔ تیسرے نمبر پر ہند نژاد آتے ہیں۔ سب سے زیادہ تقریباً 31فیصد بدھ مذہب کے ماننے والے آباد ہیں۔ تقریباً 16فیصد مسلمان سنگاپور میں رہتے ہیں۔
سنگاپور جزیروں کا ملک
سنگاپور ساٹھ سے زیادہ جزیروں سے مل کر بنا ہے۔ چھوٹے چھوٹے جزیرے اپنے آپ میں ایک دنیا ہیں۔ سنگاپور کی آبادی میں دنیا کے امیر ترین لوگوں کا تناسب سب سے زیادہ ہے۔ سنگاپور کی کل آبادی صرف پچپن لاکھ کے قریب ہے۔ جبکہ سال میں ایک سو اسی لاکھ سے زیادہ سیاح سنگاپور آتے ہیں۔ سنگاپور میں چار آفیشیل زبانیں رائج ہیں۔ انگریزی، ملئے، مینڈرن کے علاوہ تمل بھی آفیشیل زبان ہے۔ سنگاپور پر سب سے زیادہ اثر ملیشیا اور انڈونیشیا کا ہے۔ سنگاپور قدرے مہنگا ملک ہے۔ ہوٹل بھی اچھے خاصے مہنگے ہیں۔ سال کے کسی مہینے میں سنگاپور جا سکتے ہیں۔ ہندوستان کے مختلف شہروں سے سیدھی پرواز ہے۔ ساڑھے پانچ گھنٹے کی فلائٹ ہے دہلی سے سنگاپور تک۔ سنگاپور ڈالر کو ایک مرتبہ غور سے دیکھیں اور طے کریں کہ کسی ملک کی کشادہ دلی اسے کیسے بلندی تک لے کر جاتی ہے۔
تحریر: ڈاکٹر شفیع ایوب، نئی دہلی (انڈیا)