Categories: عالمی

جرمن میں اسلامیات کی تعلیم متعارف کرانے والوں کے خلاف مقدمہ

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
برلن،09جولائی(انڈیا نیرٹیو)</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
جنوبی جرمن صوبے باویریا کے دارالحکومت میونخ سے جمعرات آٹھ جولائی کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق وفاقی آئینی عدالت کے باویریا میں قائم بینچ میں اس مقدمے کے دائر کیے جانے کی عدالت کی ایک ترجمان نے تصدیق کر دی۔ترجمان کے مطابق اس آئینی درخواست میں معروف ماہر تعلیم ایرنسٹ گْنٹر کراؤزے، باویریا میں فکری آزادی کی تنظیم، اس کی میونخ میں قائم شاخ اور جوردانو برونو فاؤنڈیشن نامی ادارے کی طرف سے یہ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ صوبائی اسکولوں میں اسلامیات کی تعلیم متعارف کرانے کا فیصلہ کرتے ہوئے وفاقی آئین کے تحت وہ شرائط پوری نہیں کی گئیں، جن سب کا ایسے کسی پارلیمانی فیصلے کے دوران پیش نظر رکھا جانا لازمی تھا۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
اس مقدمے کے دائر کیے جانے سے صرف ایک روز قبل منگل چھ جولائی کی شام میونخ میں باویریا کی صوبائی پارلیمان نے فیصلہ کیا تھا کہ ریاستی اسکولوں میں اسلامی علوم کی تعلیم کا ایک ایسا اختیاری مضمون متعارف کرایا جانا چاہیے، جس کا طلبا و طالبات اگر چاہیں تو اپنے لیے آزادانہ انتخاب کر سکیں۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
اس پارلیمانی رائے دہی میں اسلامی علوم کی تعلیم کو باویریا کے اسکولوں میں ایک باقاعدہ مضمون کے طور پر لیکن فی الحال ایک ماڈل کی حیثیت سے متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔ فیصلے کا مقصد صوبے کے تقریبا? 350 اسکولوں میں نوجوان طلبا و طالبات، خاص کر مسلمان بچے بچیوں کو یہ موقع دیا ہے کہ وہ سماجی علوم میں اخلاقیات کے مضمون کے علاوہ اگر چاہیں تو اپنے لیے اسلامیات کا انتخاب بھی کر سکیں۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
یہ تعلیم سرکاری اسکولوں میں سرکاری ملازمین کے طور پر بھرتی کیے گئے اساتذہ کی طرف سے جرمن زبان میں دی جائے گی اور نصاب کی تیاری میں کلیدی اقدار کے لحاظ سے جرمنی کے بنیادی قانون اور باویریا کے آئین کے تقاضوں کا پیش نظر رکھا جانا بھی لازمی قرار دیا گیا ہے۔اس قانون سازی کے خلاف مقدمے میں درخواست دہندگان نے موقف یہ اپنایا ہے کہ اس پارلیمانی فیصلے میں شفافیت اور بنیادی وضاحتوں کی کمی ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
 اہم بات یہ بھی ہے کہ اسی بارے میں جرمنی میں اسلام اور تارکین وطن کی مخالفت کرنے والی انتہائی دائیں بازو کی جماعت 'متبادل برائے جرمنی‘ یا اے ایف ڈی کی طرف سے بھی کہا جا چکا ہے کہ وہ بھی اس صوبائی قانون سازی کے خلاف وفاقی آئینی عدالت میں جائے گی۔</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

9 months ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

9 months ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

9 months ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

9 months ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

9 months ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

9 months ago