بھارت سرکار کے پرنسپل سائنٹفک ایڈوائزر پروفیسر اجے کمار سود نے تعارفی کلمات پیش کیے اور اس گول میز کی ضرورت پر زور دیا۔ انھوں نے کہا، “چیف سائنس ایڈوائزرز (یا ان کے مساوی) مجموعی گورننس فریم ورک میں منفرد حیثیت رکھتے ہیں تاکہ ثبوت پر مبنی سائنسی مشورہ فراہم کرکے پالیسی کے انتخاب کو آگے بڑھایا جاسکے۔ سائنس ایڈوائس میکانزم کی جامع اور کراس کٹنگ نوعیت ہمیں مختلف شعبوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کے قابل بناتی ہے، اور کچھ پیچیدہ، کثیر الجہتی اور بین موضوعی مسائل کے حل حاصل کرنے کے لیے ایک محرک ٹول کے طور پر۔ اس تفہیم اور حوصلہ افزائی کے ساتھ جی 20-سی ایس اے آر کو بھارت کی جی 20 صدارت کے تحت ایک پہل کے طور پر تصور کیا گیا ہے تاکہ جامع عالمی سائنس مشورہ کے ایجنڈے کو آگے بڑھایا جاسکے۔
بھارت سرکار کے پرنسپل سائنٹفک ایڈوائزر کے دفتر میں سائنٹفک سکریٹری ڈاکٹر (مسز) پرویندر مینی نے سی ایس اے آر اور مجوزہ سرگرمیوں پر ایک پریزنٹیشن دی۔ انھوں نے اتراکھنڈ کے رام نگر میں 28 سے 30 مارچ 2023 تک منعقد ہونے والی پہلی میٹنگ کے مجموعی خدوخال سے آگاہ کیا۔
ڈاکٹر مینی نے بتایا کہ آئندہ اجلاس کے دوران مندرجہ ذیل ایجنڈوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا:
بیماری پر قابو پانے اور وبائی امراض کی تیاری کے لیے ون ہیلتھ میں مواقع
سائنس اور ٹیکنالوجی (ایس اینڈ ٹی) میں تنوع، مساوات، شمولیت اور رسائی
جامع، مسلسل اور ایکشن پر مبنی عالمی ایس اینڈ ٹی پالیسی ڈائیلاگ کے لیے ایک ادارہ جاتی میکانزم
جی 20 سکریٹریٹ کے جوائنٹ سکریٹری جناب ناگ راج نائیڈو کاکنور نے اپنے خطاب میں کہا کہ شیرپا ٹریک کے تحت تمام 13 مصروفیات میں سائنس ایک کراس کٹنگ موضوع ہے۔ سی ایس اے آر پہلی بار ہونے والا ایک انوکھا پہل ہے۔ جن ترجیحات کی نشاندہی کی گئی ہے وہ آفاقی نوعیت کی ہیں اور بھارت کے جی 20 موضوع کے تحت آتی ہیں جو ایک دنیا ایک خاندان ایک مستقبل ہے۔ لہٰذا یہ ضروری ہے کہ چیف سائنس ایڈوائزرز گول میز اجلاس میں بھی ان مسائل پر تبادلہ خیال کیا جائے۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ گفت و شنید کے نتائج کو جی 20 ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ شیئر کیا جائے گا اور 18 ویں جی 20 سربراہان مملکت اور حکومت کے سربراہ اجلاس میں اس کی عکاسی کی جائے گی۔
جی 20-سی ایس اے آر حکومت سے حکومت کی سطح کی ایک پہل ہے جس کا تصور بھارت کے جی 20-پریزیڈنسی کے تحت کیا گیا ہے۔ اس پہل کا مقصد چیف سائنس ایڈوائزرز اور جی 20 کے رکن ممالک کے ساتھ ساتھ مدعو ممالک کے چیف سائنس ایڈوائزرز اور ان کے مساوی افراد کو اکٹھا کرنا ہے تاکہ کچھ مشترکہ عالمی سائنس اور ٹکنالوجی (ایس اینڈ ٹی) پالیسی امور کے لیے مشترکہ فریم ورک تیار کیا جاسکے۔ اس پہل سے ایک مؤثر اور مربوط عالمی سائنسی مشورہ میکانزم قائم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…