بیجنگ، 21 جنوری(انڈیا نیریٹو)
چین نے بھارت اور نیپال کے ساتھ سہ رخی سرحد کے شمال میں صرف چند کلومیٹر کے فاصلے پر دریائے مابجا زنگبو پر ایک بہت بڑے ڈیم کی تعمیر کو تیز کرتے ہوئے بھارت کے ساتھ مستقبل میں آبی جنگ کی تیاریوں کو تیز کر دیا ہے۔
ایک آن لائن میگزین ای پردہ فاش نے یہ خلاصہ کیا ہے۔ ایک اوپن سورس انٹیلی جنس نے اپنی تازہ ترین سیٹلائٹ تصاویر کی بنیاد پر انکشاف کیا ہے کہ چینی ڈیم اتراکھنڈ کے کالاپانی علاقے کے بالکل قریب واقع ہے۔ ماہرین اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چین اتراکھنڈ کے قریب ڈیم بنا کر خطے کے پانی پر مکمل کنٹرول قائم کر سکتا ہے۔
چین کی جانب سے نیپال کے قریب ڈیم بنانے کی خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب چین نے اروناچل پردیش کے قریب ایک بہت بڑے ڈیم کو حتمی شکل دینا شروع کر دی ہے۔ذرائع کے مطابق چین اس ڈیم کے ذریعے دریائے برہم پترا کے پانی کے بہاؤ کو تبدیل کر سکتا ہے۔
دریائے برہم پترا نہ صرف شمال مشرق بلکہ بنگلہ دیش کی بھی لائف لائن ہے۔ اس سے یا تو اروناچل اور آسام میں پانی کی کمی ہو جائے گی یا اتنا پانی آئے گا کہ کئی علاقے سیلاب میں ڈوب جائیں گے۔تبت کے قبضے کے بعد سے، چین نے ماحولیاتی اور ترقیاتی پالیسیوں جیسے عظیم لیپ فارورڈ، ساؤتھ۔نارتھ واٹر ڈائیورژن پروجیکٹ وغیرہ پر عمل کرتے ہوئے دریاؤں کے قدرتی بہاؤ میں خلل ڈالا ہے۔ ایشیا کے بڑے دریاؤں پر تباہ کن اثرات کے ساتھ تبت کے سطح مرتفع پر ڈیم بنانے کا سلسلہ شروع ہوا۔