ترکی میں ایمرجنسی، لبنان، شام، قبرص، اسرائیل اور فلسطین میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے
انقرہ/ دمشق ، 06 فروری ( انڈیا نیریٹو)
ترکی اور شام میں پیر کی صبح زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے۔ اس سے دونوں جگہوں پر زبردست تباہی ہوئی ہے۔ بڑی تعداد میں عمارتیں زمین بوس ہو گئی ہیں۔ ترکی میں ایک شاپنگ مال تاش کے محل کی طرح منہدم ہوگیا۔ بی بی سی نے ترکی اور شام میں 90 افراد کی ہلاکت کی خبریں نشر کی ہے ۔ دونوں ملکوں کے عوام تباہی کے خوف میں ہیں۔ لبنان، شام، قبرص، اسرائیل اور فلسطین میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں۔
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ راحت اور بچاو کا کام زور و شور سے جاری ہے۔ بی بی سی ترکی سروس کے مطابق زلزلے سے متاثرہ علاقے میں بنیادی ڈھانچے کو بری طرح نقصان پہنچا ہے۔ امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 7.8 ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس طاقتور شدت کا پہلا جھٹکا ترکی اور شام کی سرحد کے قریب غازی انتیپ میں قہر مان مرعش کے قریب محسوس کیا گیا۔ یہاں بڑے پیمانے پر جان و مال کے نقصان کا خدشہ ہے۔
ترک حکومت نے زلزلے سے متاثرہ علاقوں سے موصول ہونے والی انتظامی معلومات کی بنیاد پر بتایا کہ زلزلے کاپہلا جھٹکامقامی وقت کے مطابق صبح 4.17 پر محسوس کیا گیا۔اس کے 15 منٹ بعد وسطی ترکیہ میں زلزلے کا دوسرا جھٹکا محسوس کیا گیا۔ شامی شہری دفاع نے کہا کہ زلزلے نے شمال مغربی شام کے باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں تباہی مچا ئی ہے۔ کئی عمارتیں مکمل طور پر منہدم ہو چکی ہیں۔ لوگ ملبے تلے دب گئے ہیں۔ ہر طرف چیخ و پکار مچی ہوئی ہے۔
ترکیہ کے وزیر داخلہ سلیمان شوئیلو نے کہا کہ زلزلے کا سب سے زیادہ اثر کاقہرمان مرعش، حطائے، غازی عین تاپ، عثمانیہ، آدیامان، شان لی عرفا، مالاطیہ، آدانا، دیاربکر اورکیلیس کے شہروں پر پڑا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق ترکیہ اور ہمسایہ ملک شام میں ہلاکتوں کی تعداد 90 سے زیادہ ہے۔ ہلاکتوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
ملاطیہ شہر کے گورنر کا کہنا ہے کہ زلزلے کے باعث اب تک 23 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ 42 افراد زخمی ہیں۔ شہر میں تقریباً 140 عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
عثمانیہ شہر کے گورنر نے پانچ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ شانلی عرفا میں سترہ اور دیار بکر میں چھ ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے۔ ترکیہ کے جنوب مشرق میں دو شہروں میں کم از کم 50 عمارتیں زمین بوس ہو گئی ہیں۔ ان عمارتوں کے ملبے تلے ہزاروں افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔ ترک صدر رجب طیب ایردوان نے کاہنماش سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں زلزلے سے ہونے والے جانی نقصان پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ راحت اور بچاو¿ کا کام جنگی بنیادوں پر جاری ہے۔