Urdu News

عمران خان کے آزادی مارچ کے دوران فائرنگ، ایک جاں بحق، 9 زخمی

سابق وزیراعظم عمران خان

پاکستان کے سابق وزیر اعظم کو تین گولیاں لگنے کے بعد اسپتال لے جایا گیا

شہباز شریف کی مذمت، چیف سیکرٹری پنجاب سے فوری رپورٹ طلب کر لی

پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کے آزادی مارچ میں فائرنگ کی گئی۔ اچانک گولیاں لگنے سے عمران سمیت 9 افراد زخمی ہو گئے۔ ایک شخص کی موت بھی ہوئی۔ پولیس نے حملہ آور کو گرفتار کر لیا ہے۔ اچانک فائرنگ سے آزادی مارچ میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے عمران خان پر حملے کی مذمت کی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان لاہور سے اسلام آباد تک آزادی مارچ نکال رہے ہیں۔ اس مارچ کے ساتویں روز جمعرات کو وزیر آباد میں ظفر علی خان چوک کے قریب عمران خان کی گاڑی کے قریب گولیاں چلائی گئیں۔ چلائی گئی گولیاں عمران خان کو بھی لگیں۔ وہاں افرا تفری مچ گئی ۔ عمران سمیت تمام زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ حملے میں ایک شخص کی ہلاکت کی بھی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ نو افراد زخمی بتائے جاتے ہیں۔

پاکستانی نیوز میڈیا کے مطابق عمران خان کی دائیں ٹانگ میں گولی لگی ہے اور وہ زخمی ہوئے ہیں۔ عمران خان کے قریبی ساتھی فواد چوہدری نے بھی تصدیق کی کہ عمران کو ٹانگ میں گولی لگی ہے۔ تاہم انہوں نے عمران خان کی مکمل صحت یابی کی بات کہی ہے۔ دراصل عمران خان کو گولی لگتے ہی پولیس نے اپنے حفاظتی دائرے میں لے لیا اور انہیں بلٹ پروف گاڑی میں منتقل کر دیا گیا۔

عمران خان کے ساتھ موجود عمران اسماعیلی نے کہا ہے کہ حملے میں عمران خان کو تین گولیاں لگی تھیں۔ پاکستان کے وزیر محمد بشارت راجہ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب سمیت حکومت نے عمران خان کے قافلے پر فائرنگ کے واقعے پر سخت موقف اپنایا ہے۔ انہوں نے ٹویٹ کر کے عمران خان کی حفاظت سے متعلق آگاہ کیا۔ یہ بھی بتایا کہ اس معاملے میں انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب سے رپورٹ طلب کر لی گئی ہے۔

اس دوران پولیس نے حملہ آوروں میں سے ایک کو گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس اسے نامعلوم مقام پر لے گئی ہے۔  عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فرخ حبیب نے کہا کہ بزدلوں نے منہ دکھا دیا ہے۔ حملے میں عمران خان زخمی ہوئے ہیں۔ پورا ملک ان کی خیریت کے لیے دعا کرے۔ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے عمران خان پر حملے کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ سے کہا ہے کہ وہ فوری طور پر چیف سیکرٹری اور انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب سے معاملے کی رپورٹ طلب کریں۔

Recommended