روس سمیت 15 ممالک میں تقسیم ہونے سے قبل سوویت یونین کے صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے میخائل سرگیویچ گورباچوف کی موت نے ایک بار پھر دنیا بھر میں 1980 اور 1990 کی دہائیوں کی یادیں تازہ کر دی ہیں۔
یہ بات زیر بحث ہے کہ کیا تاریخ نوبل انعام یافتہ گورباچوف کو جدید روس کے مسیحا کے طور پر یاد رکھے گی یا انہیں سوویت یونین کے ٹوٹنے کے ذمہ دار کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
ظالم اسٹالن نے دادانانا کو کیا تھاقید
میخائل گورباچوف 02 مارچ 1931 کو روس کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے۔ وہ اپنے ساتھ سٹالن کی بربریت کی تاریخ بھی سنبھال کر رکھے تھے۔
درحقیقت اقتدار میں آنے کیلئے اسٹالن نے بڑی تعداد میں لوگوں کو جیل بھیجا تھا۔ اس دوران میخائل گورباچویف کے دادا اور نانا دونوں کو قید کرلیا گیا تھا۔
جدوجہد سے لڑتے ہوئے میخائل نے اپنے کھیتوں میں فصل کاٹنے کا کام کیا اور اپنی محنت کے بل بوتے پر انہیں ماسکو اسٹیٹ یونیورسٹی میں قانون کی تعلیم حاصل کرنے کا موقع بھی ملا۔
یونیورسٹی میں قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے دوران وہ کمیونسٹ پارٹی سے رابطے میں آئے اور انہیں اپنا پہلا چھوٹا سرخ شناختی کارڈ ملا۔ 1960 کی دہائی میں، گورباچویف پارٹی کے اندر ایک شہرت کے ساتھ ایک طاقتور رہنما بننا شروع ہوئے۔ 1971 میں وہ کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے سب سے کم عمر رکن بنے۔ اس کے بعد انہوں نے ماسکو میں رہنے کا فیصلہ کیا اور 1978 میں بیوی رئیسہ کے ساتھ ماسکو پہنچ گئے۔
1985 میں سوویت یونین کے صدر
کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی تک پہنچنے کے بعد گورباچویف نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ وہ 1985 میں سوویت یونین کے صدر بنے۔ انہوں نے اپنی پالیسیوں کو سوویت یونین کے بانی ولادیمیر لینن کے اصولوں کی طرف واپسی اور بگڑتی ہوئی معیشت کی بحالی کے لیے ایک انسانی طریقہ کے طور پر دیکھا۔
انہوں نے1986 میں سب سے پہلے پیریستروئیکا لفظ دیا۔یہ لفظ روس کے اندرسدھار سے جڑے تحریک کے لئے دیا گیا تھا۔ اس کا ہدف کئی وزارتوں سے ہٹ کر بازار کو آزاد کرنے کی شروعات کرنا تھا۔
جب گورباچویف نے سوویت یونین کا اقتدار سنبھالا تو وہاں کی ہر چیز حکومت کے کنٹرول میں تھی۔ ایسے میں لوگوں کے پاس زیادہ آپشن نہیں تھا۔ گورباچویف نے کھلی معیشت کے فوائد کو اس وقت سمجھا جب انہوں نے صدر کی حیثیت سے کئی ممالک کا دورہ کیا۔
وہاں لوگوں کے پاس زیادہ انتخاب تھے، جسے سوویت یونین میں سرمایہ دارانہ نظام کہا جاتا تھا۔ گورباچویف نے 1986 میں معیشت میں اصلاحات کا اعلان کیا، چھوٹے کاروباروں کو اجازت دی اور میڈیا پر سنسر شپ کو کم کیا۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…