وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا ہے کہ روس کے ساتھ ہندوستان کے دیرینہ تعلقات ہیں اور روس طویل عرصے سے ملک کی دفاعی ضروریات کو پورا کر رہا ہے۔
دوسری طرف مغربی ممالک نے بھارت کے پڑوسی ملک کی فوجی آمرانہ طاقت کو ترجیح دی۔اپنے آسٹریلوی ہم منصب پینی وونگ کے ساتھ مشترکہ پریس بریفنگ کے دوران، جے شنکر نے کہا کہ ہندوستان کو فوجی ساز و سامان کی سپلائی روس سے ہوتی رہی ہے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ہندوستان یوکرین تنازعہ کے دوران روسی فوجی سازوسامان کی صلاحیت کے بارے میں پیدا ہونے والے شکوک و شبہات پر غور کرے گا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ دفاعی حکام ہر جنگ کے حالات کو دیکھتے ہیں۔
یوکرین تنازعہ کے تناظر میں انہوں نے ہندوستان کے پرانے موقف کو دہرایا۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کے اس بیان کا حوالہ دیا کہ یہ جنگ کا دور نہیں ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ہر ملک اپنے موجودہ مفادات اور دور رس مفادات کا جائزہ لیتا ہے۔
یوکرین تنازع کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہر فوجی تنازعہ ہمیں کوئی نہ کوئی سبق دیتا ہے اور عسکری ماہرین اس کا مطالعہ کریں گے۔ای اے ایم نے ہند-بحرالکاہل خطے میں اپنے آسٹریلوی ہم منصب، کواڈ، فورم آف کنسلٹیشنز اور جی20 کے ساتھ مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے کہا کہ جمہوری ممالک ہونے کے ناطے ہندوستان اور آسٹریلیا دونوں ہی قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام پر یقین رکھتے ہیں۔ ساتھ ہی، وہ بین الاقوامی پانیوں میں رکاوٹوں سے پاک نقل و حرکت، سلامتی اور رابطے پر بھی زور دیتے ہیں۔