عالمی

پاکستان: 1955کا ڈاک ٹکٹ اور کشمیر پر جھوٹا دعویٰ، کتنا سچ اور کتنا جھوٹ؟

پاکستان کے 1955 کے ڈاک ٹکٹ میں کشمیر کو اپنی سرزمین کا حصہ نہیں دکھایا گیا ہے۔ ان کے موجودہ دعوے جھوٹ کا مستند ثبوت اس تصویر میں ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

پاکستان کا ڈاک ٹکٹ جو کہ 1955 میں جاری کیا گیا تھا

پاکستان کا نام کا سنتے ہی ذہن میں ایک غریب، مفلوک الحال، دہشت گردوں کی پشت پناہی کرنے  والا ملک ابھر کر آتاہے۔ پاکستان جو کہ خود کو اسلامی ملک اور مملکت خداداد کہتا  ہے۔ حالاں کہ سیاست پر جن لوگوں کی ہلکی پھلکی بھی نظر ہے، وہ جانتے ہیں کہ پاکستان کیسا ملک ہے؟کیا  دہشت گردملک نہیں ہے؟ بھوکا ، پیاسا اور پریشان کن  ملک نہیں  ہے؟  پوری دنیا کے سامنے بھیک کے لیے ہاتھ پھیلانا کیا پاکستان  کا سب سے محبوب مشغلہ  نہیں ہے؟

اس خبر کو بھی پڑھ سکتے ہیں

اس اسٹوری میں ایک اہم نقطے کی طرف توجہ مبذول کرانا  ہمارا مقصد ہے۔ 1955کے ڈاک ٹکٹ جو کہ خود پاکستان کا ہے، اس میں کشمیر کو اپنی زمین کا  حصہ نہیں دیکھایا گیا ہے۔ اور اب پاکستان جھوٹا دعویٰ کررہا ہے کہ کشمیر پاکستان کا حصہ ہے۔ حالاں کہ تقسیمِ ہند کے وقت پاکستان کو شمال اور مغرب کا حصہ دے دیا گیا تھا۔اس کے باوجود پاکستان کا یہ دعویٰ کے کشمیر ہماری زمین ہے، کہاں تک درست ہے؟ اس جانب دانشور طبقہ کو غور وفکر کرنے کی  ضرورت ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھ سکتے ہیں

پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر، گلگت بلتستان اور بلوچستان خود خستہ حالی اور زبوحالی کے شکار ہیں۔ پاکستان کے زیر قبضہ کشمیریوں کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے۔ لہذا پاکستان اقوام متحدہ میں جموں و کشمیر جو کہ ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے،  کو لے کر کیوں گھڑیالی آنسو بہاتا رہتا  ہے؟ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں ، کشمیریوں کی تعداد 10فیصد سے بھی کم ہے، پاکستان فوجیوں نے وہاں بسے لوگوں پر اس قدر ظلم و ستم کا پہاڑ ڈھایا کہ کشمیری خود اپنا گھر  چھوڑ کر کہیں اور نکل گئے، اور جو بچ گئے  ہیں ان پر پاکستان آرمی کا کریک ڈاؤن جارہی ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھ سکتے ہیں

پوری دنیا سے یہ اپیل ہے کہ پاکستان  بلوچستان ، گلگت بلتستان اور کشمیر کی  آزادکے لیے آواز بلند کرے تاکہ وہاں موجود  انسان پاکستان فوج  اور پاکستان انتظامیہ کی درندگی سے نجات پا سکے۔ پاکستان کی طرف سے غلط پروپیگنڈہ یہ پھیلا جا رہا ہےاور کہا جا رہا ہے کہ کشمیر پر ہمارا کنٹرول ہونا چاہیے جو کہ تاریخی حقائق سے  بہت دور ہے۔ جموں و کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ تھا، ہے اور رہے گا۔ اس لیے پاکستانی پروپیگنڈہ کی ہم مذمت کرتے ہیں اور پوری دنیا سے سچائی جاننے کی بھی اپیل کرتے ہیں۔

اس خبر کو بھی پڑھ سکتے ہیں

Dr. R. Misbahi

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

9 months ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

9 months ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

9 months ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

9 months ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

9 months ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

9 months ago