پاکستان کے خیبر پختونخواہ کے قبائلی ضلع کرم میں دو قبائل کے درمیان زمین کے ایک ٹکڑے پر جاری جھڑپوں میں منگل کو مزید دو افراد ہلاک ہو گئے، جس سے ہلاکتوں کی کل تعداد 11 ہو گئی۔
پاکستانی اخبار ڈان کے مطابق، جھڑپیں گزشتہ ہفتے بوشہرہ ڈنڈار کے علاقے سے شروع ہوئی تھیں اور کھر کلے، بالش خیل، پیواڑ، گیڈو، تیری مینگل، کرمان پارہ چمکنی، مقبل اور کنج علی زئی سمیت دیگر علاقوں تک پھیل گئیں۔
سڑکیں بند ہونے کی وجہ سے متاثرہ علاقوں میں لوگوں کو اشیائے خوردونوش، ادویات اور ایندھن کی قلت کا سامنا ہے۔ تعلیمی ادارے بند ہیں اور معمولات زندگی متاثر ہیں۔ڈان کی خبر کے مطابق، منگل کو پیواڑ، گڈو، بالش خیل، خار کلے، صدہ، چمکنی اور کنج علی زئی میں جھڑپوں کی اطلاع ملی۔
کرم ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ قیصرعباس بنگش نے تازہ ترین ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔قیصر عباس بنگش نے بتایا کہ جھڑپوں میں اب تک 67 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ ڈان کے مطابق، 10 جولائی کو اسلام آباد، لاہور، پشاور اور پاکستان کے دیگر علاقوں میں کرم کی کشیدہ صورتحال کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
ادھر کرم کے ڈپٹی کمشنر سید سیف الاسلام شاہ نے کہا کہ جھڑپوں کو روکنے کے لیے قبائلی عمائدین کے تعاون سے کوششیں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضلع کے مختلف علاقوں میں جنگ بندی کے معاہدے کئے گئے ہیں۔ تاہم، انہوں نے نوٹ کیا کہ جنگ بندی کے معاہدوں کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔
ڈان کی خبر کے مطابق، وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانیوں اور انسانی وسائل کی ترقی کے وفاقی وزیر ساجد حسین طوری نے کہا کہ وہ جنگ بندی کے حصول کے لیے ہونے والے مذاکرات میں ذاتی طور پر شامل تھے۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…