لاہور، 19 مئی(انڈیا نیرٹیو)
ملک کی فوج اور سٹی پولیس آج سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کے خلاف بڑی کارروائی کر سکتی ہے۔ خان کی قلعہ بند زمان پارک رہائش گاہ میں نیم فوجی دستے، رینجرز اور پولیس کسی بھی وقت داخل ہو سکتی ہے۔
فوج اور حکمراں جماعت کے حکمراں پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ عمران خان کے گھر کے اندر 30 سے 40 دہشت گرد موجود ہیں۔ فوج ان کو پکڑنے کے لیے طاقت کا استعمال کرنے کے لیے تیار ہے۔
زمان پارک کے اطراف کا علاقہ چھاونی میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اردگرد کی سڑکیں بند کر دی گئی ہیں۔ صوبہ پنجاب کی عبوری حکومت نے عمران خان کو ان کی رہائش گاہ میں چھپے دہشت گردوں کے حوالے کرنے کے لیے 24 گھنٹے کا وقت دیا تھا۔ یہ مدت 24 گھنٹے پہلے ختم ہو چکی ہے۔
سینئر پولیس افسر حسن بھٹی نے دعویٰ کیا کہ زمان پارک کے علاقے سے آٹھ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان پر 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملے میں ملوث ہونے کا شبہ ہے۔ صوبہ پنجاب کے کارگزار وزیر اطلاعات عامر میر نے ایک بار پھر کہا ہے کہ عمران خان اب بھی وقت ہے کہ وہ خود دہشت گردوں کو حوالے کر دیں۔
یاد رہے کہ سابق وزیراعظم خان نے گزشتہ ہفتہ اپنی گرفتاری کے بعد سرکاری اور فوجی ٹھکانوں پر ہوئے حملے سے خود کو اور اپنی پارٹی کو علیحدہ کرتے ہوئے بدھ کو اس تشدد کی آزادانہ جانچ کا مطالبہ کیا تھا۔
اس ہنگامے کے درمیان صدر عارف علوی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کو 9 مئی کے واقعے کی مذمت کرنی چاہیے۔ عمران نے ابھی تک کھل کر تشدد کی مذمت نہیں کی۔ دوسری جانب گزشتہ 40 گھنٹوں سے زمان پارک کے گرد فوج کی بڑھتی ہوئی نقل و حرکت کے درمیان عمران خان کے حوصلے پست ہوگئے ہیں۔
انہوں نے 17 مئی کو ٹویٹ کیا ہے کہ اگلی گرفتاری سے پہلے شاید یہ میرا آخری ٹویٹ ہے۔ واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی ہر صورت گرفتاری پر 31 مئی تک پابندی عائد کر رکھی ہے۔
واضح رہے کہ عمران خان کے زمان پارک میں واقع گھر کا مین گیٹ بلیٹ پروف ہے۔ اس کی موٹائی 1.5 انچ ہے۔ یہ 16 فٹ لمبا اور 10 فٹ اونچا ہے۔ گھر کی حفاظت ہر وقت تقریباً 100 پرائیویٹ مسلح سیکورٹی اہلکار کرتے ہیں۔ ان کے ہتھیاروں میں اے کے 47 بھی ہے۔ گھر کی دیواریں بھی پانچ فٹ سے زیادہ موٹی ہیں۔ یہ بھی دعویٰ کیا جاتا ہے کہ گھر میں کئی خفیہ سرنگیں ہیں۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…