جنیوا، 23 مارچ (انڈیانیرٹیو)
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو بے نقاب کیا گیا۔ اس دوران حکومت پاکستان کی جانب سے دہشت گردوں اور ان کے خاندانوں کو پاکستان میں بسانے کی کوششوں پر احتجاج کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے مداخلت کا مطالبہ کیا گیا۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 52ویں اجلاس کے دوران پشتون کارکن فضل الرحمان آفریدی نے دہشت گردی پر پاکستان کے دوہرے معیار پر سوال اٹھایا۔
آفریدی نے کونسل کی توجہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ (کے پی کے) میں سیکورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کی طرف مبذول کرائی جس سے وہاں کے پشتون نسلی اقلیت کے بنیادی حقوق اور زندگیوں کو شدید خطرہ لاحق ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت پاکستان اور دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے درمیان ایک نامعلوم معاہدہ طے پا گیا ہے۔ اس معاہدے کے تحت ٹی ٹی پی کے 44 ہزار عسکریت پسندوں اور ان کے خاندانوں کو خیبر پختونخواہ میں آباد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے پشتون رہنما نے کہا کہ حکومت پاکستان ٹی ٹی پی کو شریعت کے تحت حکومت کرنے کا حق دینے جا رہی ہے۔ یہ حالت تشویشناک ہے۔
پشتون تحفظ موومنٹ کے ساتھ ڈیل کے خلاف پاکستان بھر میں ہزاروں پشتونوں نے مظاہرے کیے ہیں۔ وہ اپنی زمین کے مطالبے کے لیے مسلسل احتجاج کر رہے ہیں لیکن حکومت پاکستان اس پر توجہ نہیں دے رہی۔ انہوں نے اقوام متحدہ سے اس معاملے میں مداخلت کا مطالبہ کیا، تاکہ پشتونوں کے مفادات کا تحفظ کیا جاسکے۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…