Categories: عالمی

بارباڈوس میں جمہوریہ کا سورج ہواطلوع ، بارباڈوس کی غلامی کے پیچھے کس کا ہاتھ؟

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<strong>ملکہ الزبتھ دوم نے استعفیٰ دیا، شہزادہ چارلس کی موجودگی میں جمہوریہ کا اعلان</strong></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
کیریبین ملک بارباڈوس نے طویل عرصے کے بعدجمہوریت کا نیا سورج دیکھا۔ بارباڈوس پیر کی  دیرشب برطانیہ کی ملکہ الزبتھ دوم کی خودمختاری سے الگ ہو کر  ایک نئی جمہوریہ بن گیا۔ اس کے ساتھ ہی بارباڈوس نے تقریباً چار دہائیوں پرانے نوآبادیاتی عہد کو پیچھے چھوڑتے ہوئے پہلی بار اپنا صدر منتخب کیا۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
پہلا برطانوی بحری جہاز 400 سال قبل اس کیریبین جزیرے پر پہنچا تھا۔ دارالحکومت برج ٹاؤن کے چیمبر برج پر آدھی رات امڈے ہجوم نے نئی جمہوریہ کی خوشی منائی۔ ہیروز اسکوائر پر 21 توپوں کی سلامی دی گئی اور بارباڈوس کا قومی ترانہ گایا گیا۔ شہزادہ چارلس سمیت کئی معززین نے اس تاریخی لمحے کا مشاہدہ کیا۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
بارباڈوس کی اس تبدیلی نے ان سابقہ برطانوی نوآبادیاتی ممالک کو بھی یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے جو اب بھی ملکہ کو اپنا خود مختار مانتے ہیں۔چیمبر برج کے قریب ہیروز اسکوائر پر اپنے عہدے کا حلف لینے والی سینڈرا میسن نے کہا:”ہمیں جمہوریہ بارباڈوس کی روح اور وجود کو ضرورپیش کرنا چاہیے۔ ہمیں اس کے مستقبل کو تشکیل دینا ہے۔ ہم ایک دوسرے کے  اور اپنے ملک کے محافظ ہیں۔ ہم بارباڈوس کے لوگ ہیں“۔ میسن چلی، برازیل، کولمبیا اور وینزویلا میں سفیر رہ چکی ہیں۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
بارباڈوس کے لوگوں نے چیمبر برج پر آتش بازی کی۔ سارے جزیرے پرا سکرینیں لگائی گئی تھیں۔ تقریب کو آن لائن بھی نشر کیا گیا۔ جشن کے دوران باربیڈین رقص اور موسیقی کا شاندار امتزاج پیش کیا گیا۔ وزیراعظم میا موٹلی نے باربیڈین گلوکارہ ریحانہ کو قومی ہیرو قرار دے دیا۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
شہزادہ چارلس نے اپنی والدہ اور ملکہ الزبتھ کی مبارکباد شیئر کرتے ہوئے کہا: "اس جمہوریہ کی تشکیل ایک نئی شروعات  ہے۔ ہمارے ماضی کے سیاہ دن اور غلامی کے ہولناک مظالم ہماری تاریخ میں ہمیشہ ایک داغ کی طرح  رہیں گے، لیکن اس سے الگ اس جزیرے کے لوگوں نے غیر معمولی عزم  کے ساتھ اپناالگ راستہ خود بنایا ہے“۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
باربیڈین شاعر ونسٹن فیرل نے اپنے ملک کی تبدیلی کے بارے میں کہا، "نوآبادیاتی باب مکمل طور پر ختم ہوا۔ یونین جیک کے نیچے کچھ بیوقوف پیدا ہوئے جو محل میں جاکر اپنی جلد بھول گئے۔ یہ ہمارے لیے ہے۔ گنے کے کھیتوں سے اٹھ کرہماری تاریخ کو دوبارہ حاصل کرنے کے لئے ہے‘۔</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

9 months ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

9 months ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

9 months ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

9 months ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

9 months ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

9 months ago