Categories: عالمی

امریکہ کا کابل میں اپنا سفارت خانہ عارضی طور پربند کرنے پرغور

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
واشنگٹن،10جولائی(انڈیا نیرٹیو)</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
افغانستان میں قائم امریکی سفارت خانے کی طرف سے سفارتی سرگرمیاں جاری رکھنے کے اعلان کے باوجود امریکی حکام نے وال اسٹریٹ جرنل کو بتایا کہ کابل میں امریکی سفارت خانہ کے کانٹریکٹرز کی تعداد کو کم کرنے کا ارادہ ہے۔ اگر کابل میں امن وامان کی صورت حال زیادہ خراب ہوئی تو سفارت خانے کو عارضی طور پر بند کیا جاسکتا ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
امریکی عہدیداروں نے مزید کہا سفارت خانے میں تقریبا 4000 سفارت کار، کانٹریکٹرز اور دوسرے ملازمین شامل ہیں جن میں 1،400 امریکی شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کابل میں امریکی سفارت خانے میں موجود عملہ کم کرنے سے ہزاروں افغان اور امریکی ٹھیکیداروں کے ساتھ ساتھ دوسرے ممالک کے عملے کو درپیش خطرات کم ہوں گے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
کابل میں امریکی سفارتخانہ عملے کے کچھ لوگوں کو امریکا بھیجنے، انہیں کم کرنے یا انہیں مکمل طور پر ملازمت سے ہٹانے پر بھی غور کر رہا ہے۔ایک دوسرے سیاق میں فوجی عہدے داروں نے توقع ظاہر کی کہ افغانستان میں ممکنہ ہنگامی صورت حال کو قابول میں رکھنے کے لیے میرین کور کی ایک کویک رسپانس فورس تشکیل دی جائے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
کابل میں امریکی سفارت خانہ دنیا کا سب سے بڑا سفارت خانہ ہے اور یہ افغان حکومت اور دیگر اتحادیوں سے رابطوں کو برقرار رکھنے، سیاسی اور سلامتی کی پیش رفت کے بارے میں رپورٹنگ کرنے اور اربوں ڈالر کے امدادی بجٹ کی نگرانی کا ذمہ دار ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
یہ امر قابل ذکر ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے دوران طالبان اور امریکا کے مابین ہونے والے معاہدے کے لیے تمام امریکی اور غیر ملکی ٹھیکیداروں کے ساتھ ساتھ فوجی جوانوں کو بھی ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا تھا جس کی وجہ سے افغانستان میں امریکی ٹھیکیداروں کے مستقبل کے بارے میں غیر یقینی صورت حال پیدا ہوگئی تھی۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
اخبار نے گزشتہ ماہ خبر دی تھی کہ امریکی انٹیلی جنس کے نئے جائزے سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ امریکا افغانستان سے چلے جانے کے چھ ماہ کے اندر اندر ہی طالبان اس ملک کا کنٹرول سنبھال سکتے ہیں۔جمعہ کو طالبان نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ ملک کے تقریبا 85 فیصد حصے پر قابض ہیں لیکن یہ گروپ مبالغہ آرائی پر مبنی پروپیگنڈہ کے لیے جانا جاتا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ جب سے امریکا نے افغانستان سے کوچ کرنا شروع کیا ہے طالبان کی حرکت میں بھی تیزی آگئی ہے۔</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

9 months ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

9 months ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

9 months ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

9 months ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

9 months ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

9 months ago