کٹھمنڈو، 23 فروری
نیپال میں صدارتی انتخابات نے سیاسی صف بندی کو اس طرح تبدیل دیا ہے کہ اقتدار کا توازن لڑکھڑاتا نظر آ رہا ہے۔ بدلتی ہوئی پیش رفت نے حکمران اور اپوزیشن اتحاد میں کھلبلی پیدا کر دی ہے۔ بڑی پارٹیاں صدر کے عہدے کے لیے اپنے امیدوار کو مشترکہ امیدوار بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
ایسا لگتا ہے کہ وزیر اعظم پشپ کمل دہل پرچنڈ کی قیادت والی سی پی این (ایم سی) اورشیر بہادر دیوبا کی قیادت والی نیپالی کانگریس اپنا قبل از انتخابات اتحاد جاری رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
وہ جمعرات کی شام تک صدر کے عہدے کے لیے مشترکہ امیدوار طے کرنے اور سیاسی لین دین سے سمجھوتہ کرنے کے لیے تحریری رضامندی دینے والے ہیں۔
کانگریس کے بااثر رہنما بملیندر ندھی نے کہا کہ سی پی این (ایم سی) نے صدارت کے لیے اپنی پارٹی کے امیدوار کی حمایت کرتے ہوئے پرانے اتحاد کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ندھی نے ہندوستھان سماچار کو بتایا کہ ہم ایک جگہ پر کھڑے ہیں کیونکہ ہم ایک ساتھ پارلیمنٹ کے انتخابات میں گئے تھے۔
معاہدے سے قبل نیپالی کانگریس نے جمعرات کی صبح پارٹی میٹنگ طلب کی۔ سی پی این ایم سی نے پہلے ہی وزیر اعظم اور پارٹی صدر پرچنڈ کو یہ فیصلہ کرنے کی ذمہ داری دی ہے کہ صدر کے طور پر کس کی حمایت کی جائے۔
سمجھا جاتا ہے کہ صدر کے ساتھ اقتدار کی شراکت داری کو لے کر کانگریس اور سی پی این (ایم سی) کے درمیان معاہدہ حتمی شکل پا گیا ہے۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…