مصرکے شہرشرم الشیخ میں آب وہوا میں تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ کے فریم ورک کنوینشل (کوپ 27)کے لئے فریقین کی 27ویں کانفرنس میں آج برازیل ،جنوبی افریقہ ،ہندوستان اورچین کے وزراء آج بیسک گروپ کی میٹنگ میں نمائندگی کررہے ہیں ۔ وزراء نے کامیاب کانفرنس کے لئے مصر کی صدارت میں کوپ 27 کے تئیں اپنی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔ جو نقصان کے لئے ایک مالیاتی میکنزم کے قیام کے لئے ایک آرزومند، مساوی ، اورمتوازن نتیجے سمیت خاطرخواہ پیش رفت فراہم کرےگی ۔ قومی حالات کی روشنی میں مشترکہ لیکن مختلف ذمہ داریوں اورمتعلقہ صلاحیتوں کے اصول پرزوردیاگیاہے ۔ماحولیات وجنگلات
وزراء نے اس بات کو اجاگرکیاکہ زبردست ترقیاتی چیلنجوں اور عالمی معاشی مندی اورمعاشی بحالی کے دور میں غربت کے خاتمے کے دباؤکے باوجودبیسک ممالک آب وہوامیں تبدیلی سے متعلق کارروائی کرنے کے سلسلے میں آگے آگے رہ کر کام کریں ۔
اس موقع پراظہارخیال کرتے ہوئے مرکزی وزیرجناب بھوپیندرسنگھ یادو نے کہاکہ ؛
‘‘ساتھیو،
اس کانفرنس نے مجھے ایک نازک دورمیں کوپ 27میں آپ کے ساتھ میٹنگ کرنے پربیحدخوشی فراہم کی ہے۔ ہمارے میزبان اورکوپ کے صدرجمہوریہ عرب مصرنے اس کوپ کی کامیابی کے لئے انتھک کام کیاہے ۔
اس کوپ کو نفاذ کا نام دیاگیاہے جب کہ بیسک ممالک نے ہمیں ہمیشہ کارروائی کے لئے زوردیاہے۔ بدقسمتی سے ان وعدوں نے چاہے یہ 2030یا2050کے لئے ہوں ،اس بات کوغالب رکھاہے کہ ترقی یافتہ ممالک کو پوراکرناچاہیئے ۔اس کوپ میں ہم دنیا کی حاشیئے پررہنے والی آبادی کی اکثریت کے لئے اہمیت کے اہم امورپرکارروائی کو فروغ دینے میں سرگرم رہے ہیں ۔ماحولیات وجنگلات
آپ کو یہ بتانے میں خوشی ہورہی ہے کہ ہندوستان یواین ایف سی سی سی کے لئے اپنی طویل المدتی کم کاربن کی ترقیاتی حکمت عملی پیش کررہاہے
سات سیکٹروں میں سبھی کارروائی کی ہماری کم کاربن والی ترقیاتی کی حکمت عملی کی تفصیلات جو کہ ہم حال ہی میں اپنا رہے ہیں تاکہ 2030تک ہم اپنے این ڈی سی مقاصد حاصل کرسکیں ۔ ہم نے اہداف پرتوجہ مرکوزنہیں کی ہے بلکہ ہم نے تسلیم کیاہے کہ مختلف عوامل ، ٹیکنولوجی کی ترقی ،عالمی معیشت اورجغرافیائی سیاسی رجحانات کے علاوہ بین الاقوامی تعاون کی حدسمیت اہداف تبدیل کرسکے ہیں۔ نیٹ زیرو کے طویل سفرمیں یقینی طورپر ناگزیرخطرات ہیں ۔ لیکن فوری کارروائی پرتوجہ دینے کے سبب ہم اس بات کے لئے پرامید ہیں کہ ہمارا آگے جانے کا راستہ بدلتے ہوئے حالات کے پیش نظر کافی مناسب رہے گا۔
ہماری پہل قدمیوں میں قابل تجدید توانائی کی لگاتاروسعت اور گرڈ کومستحکم کرنااس کے علاوہ ہمارے زیرزمین ایندھن کے وسائل کا معقول استعمال ، بڑے اقدامات کے ذریعہ ای۔ وھیکل کو فروغ دینا ، پیٹرول اورڈیزل میں بائیوایندھن کی آمیزش میں تیزی سے اضافہ کرنا اور سیکٹروں میں توانائی کی صلاحیت کو توسیع دینا اور مزید صنعتی اکائیوں کو بروئے کارلاناشامل ہے ۔
ساتھیو،ہم پہلے ہی نفاذ کے مرحلے کے تئیں ان میں سے بہت سی پہل قدمیوں کو شروع کرچکے ہیں۔ ہمارا 23-2022کے لئے اس سال کا سالانہ مالی بجٹ ان کوششوں کی مثالیں پیش کرتاہے جوہم آب وہوا میں تبدیلی کے لئے مالی امدادکے نہ ملنے کی وجہ سے اپنے خود کے وسائل استعمال کررہے ہیں۔شمسی توانائی کے اہم رول کو تسلیم کرتے ہوئے اس بجٹ نے گھریلومربوط شمسی مینوفیکچرنگ سہولیات کے لئے پیداوارسے منسلک ترغیب کے لئے تیزی سے اضافہ کیاہے ۔ پچھلے سال یہ 4500کروڑروپے مختص کیاگیاتھا جو بڑھ کر 19500کروڑروپے ہوگیا۔ ایک بہترپہل یہ ہوئی ہے کہ گرڈ اسکیل بیٹری سسٹم سمیت توانائی کے اسٹوریج سسٹم کوبنیادی ڈھانچے کی حیثیت دی گئی ہے۔
ماحولیات ، پائیداری اور آب وہواسے متعلق کارروائی کے دائرے میں رہتے ہوئے مجوزہ اقدامات پرتوجہ دیتے ہوئے بجٹ میں اعلان کیاگیاہے
ہمارے زیرزمین ایندھن کے وسائل کا معقول استعمال ہمارےبجٹ میں دیکھاجاسکتاہے ۔ تھرمل پاورپلانٹس میں بائیوماس پیلٹس کا استعمال نہ صرف کاربن کے اخراج میں کمی کرسکے گا بلکہ کسانوں ، جانوروں کی دیکھ بھال کرنے والوں کے لئے اضافی آمدنی فراہم کرے گااور فصلوں کی باقیات کوجلانے کے واقعات میں کمی واقع ہوگی ۔ کوئلہ گیسی فیکیشن کے لئے 4پائلٹ پلانٹس کے ذریعہ کوئلے کو قابل تجدیدبنانے پرتوجہ دینا اورصنعت کے لئے کوئلے کوکیمیکلس میں بدلنا دوسرا قدم ہے جس سے ہم تکنیکی اورمالی استحکام قائم کرسکیں گے۔ماحولیات وجنگلات
کہ حکومت گرین بنیادی ڈھانچے کے لئے وسائل کو بروئے کارلانے کی خاطر23-2022میں حکومت کے مجموعی قرض کے حصے کے طورپر حکومت ساؤرن گرین بانڈز جاری کرے گی ۔ کلائمیٹ ایکشن جیسی اہم سرگرمی کو فروغ دینے کےلئے حکومت 20فیصد کی حکومت کی حصہ داری کے حد کے ساتھ آمیزش مالیے کے لئے تھیمیٹک فنڈز کوفروغ دے گی اورفنڈز کی پرائیویٹ فنڈ منیجرس کے ذریعہ دیکھ بھال کی جارہی ہے ۔