کیلیفورنیا،13مارچ(انڈیا نیرٹیو)
کہتے ہیں کہ بینکوں کو اپنا کاروبار بچائے رکھنا ہے تو اپنے خزانے خالی ہونے نہیں دینا۔ یہی کچھ امریکا کے 16ویں سب سے بڑے بینک سلیکون ویلی بینک (ایس وی بی) کے ساتھ ہوا ہے جہاں صارفین نے اتنی بڑی تعداد میں پیسے نکلوا لیے کہ بینک دیوالیہ ہوگیا۔یہ بینک امریکی ریاست کیلیفورنیا میں ٹیکنالوجی کمپنیز میں بہت مقبول ہے لیکن جمعہ کو شاید اس کے خزانے خالی ہوگئے جس سے یہ بینک ڈیفالٹ کر گیا۔ 2008ء کے مالی بحران کے بعد امریکا میں یہ پہلی مرتبہ ہے کہ کوئی بینک ڈیفالٹ ہوا ہے۔
اس صورتحال کی وجہ سے ٹیکنالوجی کمپنیوں اور صارفین کے 175 ارب ڈالرز کے ڈپازٹ فیڈرل ڈپازٹ انشورنس کارپوریشن کے کنٹرول میں آ گئے ہیں۔ اس صورتحال کی وجہ سے وال اسٹریٹ سمیت مختلف اسٹاک ایکسچینجز کے ساتھ سرمایہ کاروں کو زبردست دھچکا لگا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایس وی بی کے اثاثہ جات کی مجموعی مالیت 209 ارب ڈالرز ہے اور یہ سیلکون ویلی میں ٹیکنالوجی کمپنیوں کی رقم محفوظ رکھتا تھا اور انہیں فنڈنگ بھی فراہم کرتا تھا۔بینک میں صارفین کی ایک بڑی تعداد بھی ٹیک اسٹارٹ اپس کی ہی تھی۔
پس منظر دیکھیں تو اس بینک نے ٹیک کمپنیوں کی جانب سے جمع کرائی گئی دولت سے منافع کمانے کیلئے بانڈز خرید لیے تھے تاہم جس وقت یہ بانڈز خریدے گئے تھے اس وقت شرح سود کم تھی۔ تاہم، دنیا بھر میں بڑھتی مہنگائی کے تناظر میں جب امریکا کے مرکزی بینک نے شرح سود میں اضافہ کرنا شروع کر دیا تو ایس وی بی کو پرانی شرح سود پر خریدے گئے بانڈز سے منافع کم ملنے لگا۔
نتیجتاً، جب ٹیک کمپنیوں کو فنڈنگ یا قرضہ جات کی ضرورت پیش آئی تو بینک اپنی کم آمدنی کی وجہ سے انہیں یہ قرضہ جات فراہم نہیں کر پایا۔ اس صورتحال کے پیش نظر، ٹیک کمپنیوں نے بینک میں ڈپازٹ کرائے گئے اپنے ہی پیسے کو استعمال کرنا شروع کر دیا جس سے ایس وی بی کے مالی ذخائر کم ہونے لگے۔
آہستہ آہستہ مختلف ٹیک کمپنیوں نے اخراجات کو پورا کرنے کیلئے ایک دوسرے کی دیکھا دیکھی، بینک سے اپنے پیسے نکلوانا شروع کر دیے۔ بینک کے پاس پیسہ کم ہونے لگا تو اس نے اپنے اثاثہ جات فروخت کرنا شروع کر دیے۔
جیسے ہی یہ خبر بینک کے دیگر صارفین تک یہ خبر پہنچی کہ بینک نے اپنے اثاثہ جات فروخت کرنا شروع کر دیے ہیں تو اس سیکھلبلی مچ گئی اور بینک امیر، غریب اور متوسط درجے کے صارفین نے آہستہ آہستہ اپنے پیسے نکلوانا شروع کر دیے۔
دوسری جانب، ارب پتی امریکی سرمایہ کار اور ہیج فنڈ مینیجر بل ایکمن نے خبردار کیا ہے کہ امریکا کے بینکنگ سیکٹر کو شدید خطرات لاحق ہو چکے ہیں اور حالات ملکی معیشت کیلئے بھی خطرناک ہیں۔اپنی ٹوئیٹ میں انہوں نے کہا ہے کہ امریکی حکام کو چاہئے تھا کہ وہ تمام صارفین کے تحفظ کے بغیر ایس وی بی کو ڈیفالٹ نہ کرنے دیتے۔
سرکاری اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ ایس وی بی میں تمام صارفین کی جانب سے جمع کرائی گئی رقم کا صرف 11 فیصد ہی انشورڈ ہے، یعنی امریکی حکومت صارف 11فیصد (175 ارب ڈالرز) رقم ہی متعلقہ صارفین کو واپس کرنے کی مجاز ہے۔انہوں نے کہا کہ پیر کو جب بینک کھلیں گے تو بینکوں سے پیسہ نکلوانے کیلئے سب سے زیادہ رش ایسے صارفین کا ہوگا جن کی ڈپازٹ کردہ رقم امریکی ساورین گارنٹی کے بینچ مارک یعنی ڈھائی لاکھ ڈالرز سے کم ہے، کیونکہ ان صارفین کا پیسہ بصورت دیگر ڈوب جائے گا۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…