کابل ۔ 17؍ مئی
درجنوں بوڑھی اور بیوہ خواتین سڑکوں پر کپڑے اور دیگر اشیاء فروخت کرتی ہیں کیونکہ انہیں گزشتہ 20 سالوں میں تنازعات میں خاندان کے افراد کو کھونے سے معاشی چیلنجوں کا سامنا ہے۔ان میں سے کئی سڑکوں پر سیکنڈ ہینڈ کپڑے بیچ رہی ہیں۔60 سالہ تاج 10 ارکان پر مشتمل خاندان کے لئے کمانے والی اکیلی خاتون ہیں۔
تاج نے کہا کہ حالیہ جنگ میں ان کے شوہر اور داماد کی جانیں گئیں۔ تاج نے کہا کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر 100 افغانی کماتی ہے، جو اس کے خاندان کی ضروریات پوری کرنے کے لیے بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس کھانے کو کچھ نہیں ہے۔ ہم یہاں آکر بیٹھتے ہیں۔
کوئی بھی خریداری نہیں کرتا اور ہم تھک چکے ہیں، خواتین کا کہنا تھا کہ وہ اپنے گھر والوں کا پیٹ پالنے کے لیے کام کرنے کیلئے مجبور ہیں۔جس کپڑے کی قیمت 50 روپے ہے، وہ (گاہک)10 روپے ادا کرنے کو کہتے ہیں۔ کوئی کاروبار نہیں ہے۔ میں نے پچھلے دو ہفتوں میں 200 افغانی کمائے ہیں۔
ایک دکاندارزیبانے کہا کہ ہم صبح 06:00 بجے اٹھتے ہیں اور پھر یہاں آتے ہیں، لہذا میں شام 3 بجے تک تقریباً 100 یا 150 افغانی کما پاتی ہوں۔ان دکانداروں کا کاروبار گر گیا کیونکہ افغانستان کو شدید معاشی حالات کا سامنا ہے جس کی وجہ سے 28 ملین سے زیادہ آبادی کو انسانی امداد کی ضرورت پڑ گئی ہے۔
عزیزہ، ایک دکاندار نے کہا ہ کہ مارے پاس (خاندان میں) آٹھ لوگ ہیں۔ ان میں سے بہت سے کم عمر ہیں۔ میں یہاں آتی ہوں اور غروب آفتاب تک کام کرتی ہوں۔ آپ کو بتا دیں کہ گزشتہ دو دہائیوں کی جنگ میں ہزاروں خاندان اپنے افراد سے محروم ہوئے ہیں۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…